• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی بھی معاشرے میں خواتین کا کردار نہایت اہم ہوتا ہے۔ پاکستان میں ایک دور تھا جب خواتین کانوکری کرنا معیوب سمجھا جاتا تھا۔ گھر سے باہر کام کرنے والی خواتین کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا تھا۔ چند محدود پیشے تھے جن میں انھیں نوکری کرنے کی اجازت ہوتی تھی، اسی لیے زیادہ تر خواتین ٹیچر تھیں یا پھرڈاکٹر، نرس، ٹیلی فون آپریٹر،ریسیپشنسٹ یا کیشئر۔ وقت نے کروٹ بدلی اور تعلیم عام ہونے سے لوگوں میں یہ شعور آتا گیا کہ لڑکیوں کو تعلیم کے ساتھ اپنی مرضی سے کیریئر کا انتخاب کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

خواتین نے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اپنی صلاحیتوں کو منوایا ہے اور اب وہ ایسے پیشوں سے بھی منسلک ہوگئی ہیںجن کا کبھی تصور نہ تھا۔ ایسے ہی کچھ خواتین کا ذکر کرتےہیںجنھوں نے پہلی بارپاکستان میں ایسے شعبوں کا انتخاب کیا جس کا پہلے کسی خاتون نے نہ سوچاتھا۔

پہلی نوبل انعام یافتہ

پاکستانی خواتین کے کارنامے

پاکستان کے علاقے مالاکنڈ سے تعلق رکھنے والی ملالہ یوسف زئی نوبل انعام حاصل کرنے والی دنیا کی سب سے کم عمر اور پاکستانی کی پہلی خاتون ہیں۔ ملالہ نے اپنے آبائی علاقے سوات اور خیبر پختونخوا میں انسانی حقوق، تعلیم اور حقوق نسواں کے لیے اس وقت کام کیا جب مقامی طالبان نے لڑکیوں کو اسکول جانے سے روک دیا تھا۔ اب ملالہ کی تحریک بین الاقوامی درجہ اختیار کر چکی ہے۔انہی خدمات پران کو امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔

پہلی خاتون پائلٹ

مریم مختار کو پاکستان فضائیہ کی پہلی خاتون پائلٹ ہونے کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ 2014میں وہ پاک فضائیہ سے بطور فائٹر پائلٹ منسلک ہوئیں۔ انھوں نے ثابت کیا کہ وہ وطن عزیزکے دفاع میں مردوں کے شانہ بشانہ کمربستہ ہیں۔ میانوالی کے قریب تربیتی پرواز کے دوران ان کا طیارہ گرکر تباہ ہوگیا تھا اور اس طرح انھوں نے جام ِ شہادت نوش کیا۔

پہلی فائر فائٹر

پاکستانی خواتین کے کارنامے

وہاڑی سے تعلق رکھنے والی شازیہ پروین پاکستان کی پہلی فائر فائٹر ہیںجنھوں نے 25 سال کی عمر میں ریسکیو1122 میں شمولیت اختیار کی۔وہاڑی سے تعلق رکھنے والی شازیہ کہتی ہیں کہ شروع میں لوگ انھیں مردفائر فائٹرز کے ساتھ کام کرتا دیکھ کر ہنستے ہیں لیکن جب میں املاک کوآگ سے بچاتی ہوں تو وہ مجھے ستائشی نظروں سے دیکھتے ہیں۔

پہلی کوہ پیما

دنیا بھر میں پہچانی جانے والی پاکستان کی پہلی کوہ پیماخاتون ثمینہ بیگ، جنھوں نے محض 21 سالک کی عمر میں دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایوریسٹ پر پاکستانی پرچم لہرایا۔ ثمینہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ دنیا کی سات بلند چوٹیوں کو سرکرنے والی پہلی مسلم خاتون ہیں۔ ماؤنٹ ایوریسٹ کو سرکرنے کی مہم میں ان پرایک ڈاکیومینٹری“Beyond the Heights” بھی بنائی گئی ہے۔

گولڈ میڈل لینے والی پہلی پاور لفٹر

پاکستانی خواتین کے کارنامے

ٹوئنکل سہیل ایک پیشہ ور پاور لفٹر ہیں جنھوں نے اپنے ملک کا نام روشن کیاہے۔ 2015 میں عمان کے دارلحکومت مسقط میں ہونے والی ایشین بینچ پریس پاورلفٹنگ چیمپئن شپ میں ٹوئنکل سہیل نے57 کلو گرام کیٹیگری میںسونے کا تمغہ حاصل

کیا۔ چیمپئن شپ میں پاکستانی مردوں نے بھی حصہ لیا تھا مگر وہ کوئی بھی تمغہ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

قطب شمالی و جنوبی کا سفر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون

نمیرہ سلیم قطب شمالی اور قطب جنوبی کا سفر طے کرنے والی پہلی پاکستانی ہیں۔ انھوں نے یہ اعزاز2008 میںحاصل کیا۔ اس کے علاوہ وہ پہلی ایشیائی اور پہلی پاکستانی ہیں جنھوں نے2008 میں ہونے والے تاریخی ’فرسٹ ایورسٹ اسکائی ڈائیوز‘ پراجیکٹ کے دوران ماؤنٹ ایورسٹ کے اوپر سے اسکائی ڈائیونگ(پیراشوٹ کے ذریعے) کی۔

پہلی خاتون شوٹر

2016 کے اولمپک میں شرکت کرنے والی پاکستان کی پہلی شوٹر منہال سہیل ، جنھوں نے 10 میٹر ایئررائفل ایونٹ میں حصہ لیا۔ وہ کوئی تمغہ تو حاصل نہ کرسکیں مگر ریواولمپک کے شوٹنگ مقابلے میں حصہ لے کر قوم کا سرفخر سے بلند کردیا۔

تمغے جیتنے والی پہلی باکسرز

رخسانہ پروین اور صوفیا جاوید نے فروری 2016میں

ہونیوالے ساؤتھ ایشین گیمز میں باکسنگ بین الاقوامی تمغے جیتنے والی پہلی خواتین ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔

تازہ ترین