• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احسن اقبال ایک کروڑ، شاہ محمود کے 28 کروڑ کے اثاثے، پرویز خٹک کے پاس مکان،فضل الرحمٰن کے پاس گاڑی نہیں

لاہور،نارووال(نمائندہ جنگ،مانیٹر نگ سیل، ایجنسیاں) سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال چوہدری کی طرف سےالیکشن 2018میں کاغذات نامزدگی کے ساتھ لگائے گئے اثاثہ جات کی تفصیل کے مطابق احسن اقبال کے پاس ذاتی گاڑی نہیں اور انکی وارثتی زرعی اراضی سے کی آمدن صرف78ہزارروپے ہے۔ احسن اقبال کے پاس ٹوٹل اثاثہ جات کی مالیت ایک کروڑ 28 لاکھ 98 ہزار 783ہے۔کاغذات نامزدگی کے مطابق سابق وفاقی داخلہ نے این اے 78 میں جو اثاثہ جات ظاہر کئے ہیں ان میں ان کی 12 ایکڑ وراثتی زمین، ایک پلاٹ اسلام آباد، 4 کنال مکان نارووال کے مالک ہیں۔ احسن اقبال کی اہلیہ کے نام40 ایکڑ وراثتی زرعی زمین ہے۔ اسلام آباد میں پلاٹ کی قیمت ایک کروڑ ہے۔ احسن اقبال کی زرعی آمدنی صرف78 ہزار ہے۔ احسن اقبال کے پاس 15 تولے سونا اور کیش رقم 7 لاکھ 3 ہزار 3سو 93 روپے ہے۔ان کی کوئی ذاتی گاڑی نہیں ہے جبکہ زیر استعمال فرنیچر کی مالیت 5 لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔ ان کی زیر کفالت ان کی بیوی اور ایک بیٹا محمداقبال ہے۔ سابق وزیر داخلہ نے پچھلے 4 سال میں بیرون ملک 39 دورے کئے ہیں۔ احسن اقبال 4بار ایم این اے رہ چکے ہیں ۔تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی جانب سے کاغذات نامزدگی فارم میں ظاہر کردہ اثاثوں کی تفصیلات سامنے آگئیں۔دستاویزات میں شاہ محمود قریشی نے اثاثوں کی مالیت 28 کروڑ 36لاکھ 67ہزار روپے ظاہر کی جب کہ ان کے لندن کے بینک اکاؤنٹ میں 88ہزار پاؤنڈز ہیں۔شاہ محمود قریشی نے ملتان میں 2گھر، لاہور میں ایک گھر اور اسلام آباد میں ایک فلیٹ ظاہر کیا جب کہ انہوں نے بہاولپور میں بھی 2 پلاٹوں کی ملکیت ظاہر کی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے لاہور میں ساڑھے 6 مرلہ کا پلاٹ اہلیہ کو تحفے میں دیا اور بہاولپور میں بھی انہوں نے 52 لاکھ کے 2 پلاٹ بیوی کو تحفے میں دیے ہیں۔دستاویزات کے مطابق شاہ محمود قریشی نے اہلیہ کے فارن اکاؤنٹ میں 26 ہزار 512 پاؤنڈز ظاہر کئے ہیں۔دستاویزات کے مطابق متحدہ مجلس عمل اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے پاس ذاتی گاڑی نہیں ہے اور ان کے ڈیرہ اسمعیل خان میں 2 گھروں کی مالیت 40 لاکھ روپے ہے۔ مولانا فضل الرحمان 7 لاکھ روپےمالیت کے 5 مرلے کے پلاٹ کے بھی مالک ہیں جب کہ ان کی اہلیہ کے پاس 9 لاکھ 50 ہزار روپے کے زیورات ہیں۔دوسری جانب دستاویزات کے مطابق سابق وزیراعلی خیبر پختونخوا پرویزخٹک 12 کروڑ 96 لاکھ 46 ہزار روپے زرعی زمین کے مالک ہیں اور وہ حیات آباد میں کرائے کے مکان میں رہائش پذیر ہیں۔ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ پرویزخٹک 2012 ماڈل کی گاڑی کے مالک ہیں جس کی قیمت 13 لاکھ67 ہزار روپے ہیں جب کہ ان کی اہلیہ 53 تولے سونے کی مالک ہیں۔دستاویز کے مطابق پرویز خٹک نے ایک دوست کو 40 لاکھ روپے قرضہ دیا ہے اور انہیں 2 کروڑ 52 لاکھ روپے قرض کی ادائیگی بھی کرنی ہے۔جعلی ڈگری سے شہرت حاصل کرنے والے جمشید دستی نے آئندہ انتخابات کے لیے اپنے کاغذات نامزدگی میں خود کو غریب ترین امیدوار ظاہر کردیا۔جمشید دستی کی جانب سے جمع کرائے گئے کاغذاتِ نامزدگی میں انہوں نے کوئی بھی اثاثے ظاہر نہیں کیے اور بتایا کہ ان کے پاس گھر سے لے کر موٹر سائیکل تک کچھ بھی اپنے نام نہیں ہے۔خیال رہے کہ جمشید دستی پہلی مرتبہ 2008 کے الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ٹکٹ پر رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔2010 میں جعلی ڈگری رکھنے کے الزام میں انہیں قومی اسمبلی کی نشست سے استعفی دینا پڑا،این اے159میں تحریک انصاف کےامیدوارراناقاسم نون دولت اورتعلیم میں باقی امیدواروں سے آگے ہیں‘انہوں نےاپنے مجموعی اثاثہ جات کی مالیت 44 کروڑ11لاکھ روپےظاہر کی‘اس میں ذاتی اثاثہ جات کی مالیت 34 کروڑ 12 لاکھ‘اہلیہ کے اثاثہ جات کی مالیت 3 کروڑ 69 لاکھ اور بیٹےراناشہر یارنون کی6کروڑ روپے مالیتی جائیدادیں شامل ہیں‘ راناقاسم نون نے80لاکھ روپے زرعی قرضہ بھی لیا۔انہوں نے2013ءسے2015ءتک صرف75 ہزارروپے زرعی انکم ٹیکس کی مدمیں اداکئے‘راناقاسم نون نےتعلیمی قابلیت ایم اےسیاسات‘ایم اےتاریخ اورایل ایل بی لکھی ہے۔سابق ایم این اےدیوان عاشق بخاری نےکاغذات نامزدگی میں اثاثہ جات کی مجموعی مالیت11کروڑ 4لاکھ روپے ظاہر کی ہے‘انہوں نے2015 سے 2017 تک صرف9900 روپے زرعی انکم ٹیکس جمع کروایا‘ 20 لاکھ روپے زرعی قرضہ بھی لیا ہوا ہے‘بیان حلفی میں دیوان عاشق بخاری نےاپنی بی اے ڈگری کو متنازع اورایم اےکوتسلیم شدہ لکھا ہے۔سابق صوبائی وزیرنغمہ مشتاق لانگ جن کےاین اے 159،پی پی 222 اورپی پی 223میں کاغذات نامزدگی منظورہوچکےہیں‘انہوں نے2013ءمیں مجموعی اثاثہ جات کی مالیت 18کروڑ74لاکھ 5ہزارظاہرکی تھی اس مرتبہ انہوں نےزرعی اراضی کی مالیت درج ہی نہیں کی‘اس مرتبہ انہوں نےمیاں پوربیلےوالامیں16سو ایک کنال اورچک 83 ایم میں 272 کنال اراضی ظاہرکی ہےجبکہ اپنے 21 سالہ بیٹے نازک کریم کےنام پر2188 کنال اراضی کاذکر کیاہے‘آبائی گھر کی مالیت 2013ء میں ایک کروڑ5 لاکھ جبکہ اس مرتبہ صرف 15 لاکھ روپے لکھی ہے‘کاروباری حصص، نقدی، زیور، پرائزبانڈز، کاروں اورفرنیچرکی مجموعی مالیت63 لاکھ 12 ہزارروپےظاہر کی ہے نغمہ مشتاق نے گذشتہ 3 سالوں میں ساڑھے 37 ہزار روپے زرعی انکم ٹیکس بھی جمع کروایا ہے انہوں نے ایک کروڑ 96 لاکھ 49 ہزار روپے قرض بھی لیا ہوا ہے‘تعلیمی قابلیت بی اےکےمساوی شہادت العالیہ تحریر کی ہے حالانکہ 2008ء میں ان کی ڈگری کو جعلی قراردیاگیاتھا۔این اے159 میں مسلم لیگ ن کےنامزدامیدواردیوان ذوالقرنین بخاری نےپاکستان اور بیرون ملک اپنے اثاثوں کی مجموعی مالیت 10 کروڑ 30 لاکھ 21 ہزار 978 روپےظاہرکی ہےاوراپنےذمہ واجبات کی مدمیں 22 لاکھ روپے زرعی لِمٹ کا ذکر کیا ہے‘گذشتہ 3 سالوں میں 45 ہزار روپے زرعی انکم ٹیکس جمع کروایا ہے ان کی تعلیمی قابلیت ایم بی اے ہے۔سابق ایم پی اےمہدی عباس لنگاہ جن کے این اے 159، پی پی 222 اور223 میں داخل شدہ کاغذات نامزدگی منظور ہو چکے ہیں‘اپنے اثاثہ جات کی مالیت 13 کروڑ 85 لاکھ 71 ہزار 398 روپے ظاہر کی ہے جبکہ 2013ء کے انتخابات میں انہوں نے اپنے اثاثہ جات کی مالیت ساڑھے 18 کروڑ روپے لکھی تھی گذشتہ 3 سالوں میں 78ہزار 550روپے زرعی انکم ٹیکس ادا کیا ہے‘ان کی تعلیمی قابلیت ایم اے اردوہے۔تحریک تبدیلی نظام پاکستان کےسربراہ نواب اقبال ایڈووکیٹ نےاثاثہ جات کی مالیت صرف 2 لاکھ 30 ہزار روپے لکھی‘90کنال 7مرلے اراضی کی قیمت محض30ہزاراورمکان کی مالیت صرف2 لاکھ روپےلکھی ہے‘3سالوں میں انہوں نے 45ہزار روپے زرعی انکم ٹیکس جمع کروایا ہے۔پاکستان عوامی راج پارٹی کے جمشید دستی نے اپنی کسی منقولہ جائیدادکاذکرنہیں کیاصرف ایک بینک اکاونٹ کا حوالہ دیاہےاورتعلیمی قابلیت بی اےلکھی ہےجبکہ کہاکہ ان کےپاس توموٹرسائیکل بھی اپنانہیں۔پی پی 223 کے امیدواروں میں سےپی ٹی آئی کے نامزد امیدوار ملک محمد اکرم کنہوں نے مجموعی طور پر4کروڑ39لاکھ70ہزار روپےکےاثاثہ جات ظاہرکئے‘جن میں اہلیہ کے نام 7 لاکھ روپے مالیتی زرعی اراضی بھی شامل ہے‘ اکرم کنہوں نے 20 لاکھ روپے زرعی قرضہ بھی لیا ہوا ہے اورکوئی زرعی انکم ٹیکس جمع نہیں کروایا، ان کی تعلیمی قابلیت ایم اے اور ایل ایل بی ہے۔ اسی حلقے سے امیدوار سردارایوب گھلو نے اپنی 125 ایکڑ زرعی اراضی کی مالیت درج نہیں کی ان کے ظاہر کردہ اثاثہ جات جس میں نقدی، کاریں اور مویشی شامل ہیں کی مالیت ایک کروڑ10لاکھ 62ہزار387روپے ظاہر کی گئی ہےزیرکفالت بچوں کے اثاثہ جات کی مالیت ایک کروڑ 8لاکھ 26ہزار روپے ہے گذشتہ 3سالوں میں ایوب گھلو نے 2 لاکھ 17ہزار 273روپے زرعی انکم ٹیکس بھی ادا کیا۔ پی پی 223سےپیپلز پارٹی کے امیدوارحامدعلی بھٹی 18کروڑ73لاکھ 24ہزار روپےکےاثاثہ جات کےمالک ہیں‘3سالوں میں انہوں نےایک لاکھ 65ہزارروپےزرعی انکم ٹیکس جمع کروایا ہے۔اسی حلقےسےامیدوارفیض رسول خان ایدووکیٹ نے 10 کروڑ 11لاکھ 63 ہزار روپے کے اثاثہ جات ظاہرکئے‘9لاکھ90ہزار162روپے زرعی قرضہ بھی لیا ہوا ہے گذشتہ 3 سالوں میں انہوں نے 15 ہزار روپے زرعی انکم ٹیکس جمع کروایا ہے۔ پی پی 222 کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی نقول آراونےدینےسےانکارکردیا۔
تازہ ترین