اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نےملک بھرکے222بااثرافراد اورکمپنیوں کی جانب سے مختلف مالیاتی اداروں سے 1971سے لیکر 2009کے دوران 84 ارب روپےکےقرضے لےکرمعاف کرانے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران 222افراد کو تین ماہ میں واجب الادا قرض کا 75فیصد حصہ سپریم کورٹ کے پاس جمع کرانےکاحکم دیتے ہوئے قراردیا ہےکہ جس نے پیسہ کھایا ہے اس کو واپس کرنا پڑیگا، اگرکسی فریق کو یہ آپشن پسند نہیں تو عدالت اس کاکیس بینکنگ کورٹ کو بھجوا دیگی جو قانون کے مطابق کیس کافیصلہ کریگی اورملزم کو سزا بھی دے سکتی ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بدھ کے روز ازخود نوٹس کی سماعت کی تو قرض معاف کرانے والے ایک ادارے، انڈسٹریل ڈیویلپمنٹ بورڈ کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ ان کاموکل 60فیصد رقم جمع کرانے کو تیار ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تین ماہ کے اندر اندر 75فیصد کے حساب سے جمع کرائیں۔چیف جسٹس نےکہا کہ سب کیلئے ایک ہی حکم جاری کر ینگے اور جس نے پیسہ کھایا ہے اس کو واپس کرنا پڑے گا ۔بعد ازاں کیس کی مزید سماعت 30جون تک ملتوی کر دی گئی۔