معاشرتی زندگی کے ہر شعبے میں دھاتوں کی اہمیت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ آج کے جدید دور میں انسان نے جو ترقی کی ہے، وہ شاید دھاتوں کے بغیر ممکن نہ ہوتی اور ناہی دھاتوں کے بغیر ٹیکنالوجی کے استعمال میں انسان اتنا آگے نکل پاتا۔ ہوم اپلائنسز سے لے کرٹیکنالوجی کے آلات جیسے کمپیوٹر، لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فونز، ان سب میں دھاتوں کا وافر مقدار میں استعمال ہوتا ہے۔
دھاتوں کا علم’ میٹالرجی‘ کیا ہے؟
میٹالرجی یا دھات کاری، دھاتوں کے علم کو کہتے ہیں۔ میٹالرجی کی تین شاخیں ہیں۔
1۔استنباطی یا کیمیائی دھات کاری(Extractive Or Chemical Metallurgy)
2۔طبعی دھات کاری(Physical Metallurgy)
3۔صنعتی دھات کاری(Industrial Metallurgy)
مختلف شاخوں کی نوعیت
میٹالرجیکل انجینئرنگ میں دھاتوں اور فلزات کا طبعی و کیمیائی مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کچ دھاتوں سے سائنسی اور انجینئرنگ کے نقطہءنظر سے اصل دھات کا حصول، صفائی، تشکیل کا عمل، اصلاح اور استعمال کے طریقوں پر غور کیا جاتا ہے۔ کیمیکل انجینئرنگ اور کیمیائی پراسیسنگ کے اصولوں کی بنیاد پر کچ دھاتوں سے اصل کی علیحدگی کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ ماہرینِ طبیعات دھاتوںکی خصوصیات کے تعین اور ان کی ساخت کے مطالعے کے لیے دھاتوں کی برقیاتی اور جوہری ساخت پر تحقیق کرتے ہیں۔
میکینیکل انجینئرز دھاتوں کی لچک کا خصوصی طور پر مطالعہ کرتے ہیں اور ان کی دلچسپیوں کا محور عملی استعمال کے لیے دھاتوں کی میکانیکی کارکردگی اور صلاحیتِ کار ہوتا ہے۔ جبکہ ماہرین فلزیات اور دھات کاری کا بنیادی کام مندرجہ بالا شعبوں اور علوم کے پس منظر میں دھاتوں کی فلزات سے علیحدگی، دھاتوں کے مختلف استعمال کے لیے صفائی، پرزوں اور آلات کی تیاری میں دھاتوں کے استعمال پر مشتمل ہوتا ہے۔
کیمیائی دھات کاری یا کیمیکل میٹالرجی
میٹالرجی کی اس شاخ کو استنباطی دھات کاری یا ایکسٹریکٹو میٹالرجی بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں کچ دھاتوں یا فلزات سے دھات علیحدہ کرنے کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔اس علم کے ماہرین دھاتوں کو زنگ لگنے سے بچانے کے طریقے بھی تلاش کرتے ہیں۔
طبعی دھات کاری یا فزیکل میٹالرجی
اس شاخ میں دھاتوں اور دھاتوں کے مرکبات (بھرت) کی ساخت اور خصوصیات کا مطالعہ کیا جاتا ہے اور یہ بتایا جاتا ہے کہ کس کام کیلئے کون سی دھات موزوں ہے۔ دھاتی اشیاء کے ٹوٹنے، ان کی ساخت بگڑنے اور دباؤ کے خلاف مزاحمت کا بھی مطالعہ کیاجاتا ہے۔
صنعتی دھات کاری
دھات کاری کی اس شاخ میں صنعتی مقاصد کے لیے دھاتوں کے استعمال کا علم سکھایا جاتا ہے۔ اشیاء کی تیاری کے لیے دھات کو کسی خاص شکل میں تبدیل کرنے کے موزوں طریقے (دھلائی، فور جنگ، ایکسٹر وژن، رولنگ یا ڈرائنگ) اور کم لاگت کے ساتھ بہتر مصنوعات کی تیاری کے طریقوں کا علم بھی سکھایا جاتا ہے۔
تعلیم و تربیت کے ادارے
پاکستان کی دو یونی ورسٹیوں اور ایک کالج میں بیچلرز اور اعلیٰ سطح پر میٹالرجیکل انجینئرنگ کی تعلیم دی جا رہی ہے۔ ان میں لاہور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، جام شورو اور داؤد کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کراچی شامل ہیں۔
داؤد انجینئرنگ کالج میں میٹالرجیکل انجینئرنگ کی تعلیم بی ای کی سطح پر دی جاتی ہے۔ چار سالہ نصاب کی تکمیل پر این ای ڈی یونیورسٹی بی ای کی ڈگری دیتی ہے۔ مہران یونیورسٹی میںبھی میٹالرجیکل انجینئرنگ کی تعلیم بی ای کی سطح پر دی جاتی ہے۔لاہور انجینئرنگ یونیورسٹی میں میٹالر جیکل انجینئرنگ کی تعلیم بی ایس سی(انجینئرنگ) اور ایم ایس سی (میٹالر جیکل انجینئرنگ) کی سطح پر دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ پی ایچ ڈی ڈگری بھی ایوارڈ کی جاتی ہے۔
داخلے کے لیے اہلیت
بی ای میں داخلے کے لیے کم از کم مطلوبہ تعلیمی قابلیت انٹر سائنس پری انجینئرنگ ہے۔ چند نشستیں پولی ٹیکنک کے تین سالہ ڈپلوما یافتہ امیدواروں کے لیے بھی مختص کی جاتی ہیں۔ ایم ایس سی کے لیے کم از کم مطلوب قابلیت متعلقہ مضمون میں بی ایس سی یا بی ای ہے۔
نصاب
بی ای یا بی ایس سی میٹالرجیکل انجینئرنگ کا نصاب چار سال پر مشتمل ہے۔ تینوں اداروں میں معمولی ردّ و بدل کے ساتھ ایک ہی طرح کا نصاب مروج ہے۔
داؤد کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، کراچی میں سال اوّل کے دوران ریاضیات، انگریزی، طبعیات، کیمیا، عمومی دھات کاری،انجینئرنگ گرافکس، مختلف مادوں کی مضبوطی ورک شاپ پریکٹس، ارضیات اور معدنیات داخلِ نصاب ہیں۔ سال دوم میں ریاضیات، طبعی، کیمیا، مادی سائنس کی مبادیات، سرامکس (کوزہ گری) اسلامیات و مطالعہ پاکستان، کمپیوٹر پروگرامنگ، یونٹ آپریشن اِن منرل پراسیسنگ، طبعی دھات کاری اور پاور ٹیکنالوجی شامل ہیں۔ سال سوم میں فیز ڈائیگرامز، میٹالرجی گرافی اور ٹیسٹنگ، مولڈ ٹیکنالوجی، صنعتی انتظام کاری اور پیداواری انجینئرنگ شامل ہیں۔ سال چہارم میں فیرس ایکسٹریکٹو میٹالرجی، اطلاقی فاؤنڈری، برقی کیمیا، آکسیڈیشن، کوروژن، ڈیفیکٹس اینڈ فریکچر انا لیسس، ہیٹ ٹریٹمنٹ، نیو میریکل انا لیسس، دھات کاری کے عملی طریقوںمیں طبعی کیمیا کا استعمال، دھات کاری کے مسائل اورریسرچ پروجیکٹ شامل ہیں۔
مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، جام شورو میں مندرجہ بالا مضامین کے علاوہ جیومیٹریکل ڈرائنگ، مشین ڈرائنگ، سروے اِنگ، ویلڈنگ ٹیکنالوجی، فیولز اینڈ ریفرکشنر،شماریات ، آئرن اینڈ اسٹیل میکنگ فاؤنڈری اور فیبری کیشن نصاب میں شامل کیے گئے ہیں۔
کیریئر کے مواقع
دھات کار انجینئرز درجِ ذیل شعبوں میں کام کرتے ہیں۔
1۔تحقیق و ترقی (ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ)
2۔کوالٹی کنٹرول
3۔پروڈکشن مینجمنٹ
رجسٹریشن
پاکستان میں بی ای یا بی ایس سی کی سندحاصل کرنے کے بعدبہ طور انجینئر، آزادانہ پریکٹس کرنے یا ملازمت کرنے کے لیے ضروری ہے کہ امیدوار پاکستان انجینئرنگ کونسل سے رجسٹریشن حاصل کرے۔