• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دفاع کا حق حاصل ہے، جسٹس شوکت صدیقی کا چیف جسٹس کو جواب

دفاع کا حق حاصل ہے، جسٹس شوکت صدیقی کا چیف جسٹس کو جواب

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاقی دارالحکومت میں تجاوزات کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس آف پاکستان سے گلے شکوے کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے درد مندانہ اپیل کرنا چاہتا ہوں، چیف جسٹس کو حق ہے کہ وہ خلافِ قانون فیصلوں کو کالعدم قرار دیں لیکن انہیں یہ حق نہیں کہ کھلی عدالت میں ججز کی تضحیک کریں، مذاق بنا لیا ہے کسی کا چہرہ اچھا نہیں لگتا تو اس کی تضحیک کردیں، جسٹس صدیقی کا چہرہ اچھا نہیں لگتا اور اس کی تضحیک شروع کردی جائے۔چیف جسٹس ہماری عزت نہیں کریں گے تو ہمیں بھی اپنے ادارے کے دفاع کیلئے جواب دینے کا حق ہے۔ فاضل عدالت نے دو نجی ٹی وی چینلز کو رہائشی علاقوں سے دفاتر خالی کرنے کے لئے یکم اگست تک ڈیڈ لائن دیتے ہوئے چینلز کے متعلقہ افسران اور وکلاءکو آرڈر شیٹ پر دستخط کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ اگر اس یقین دہانی پر بھی عمل نہ ہوا تو مذکورہ ٹی وی چینلز کے خلاف الگ سے توہین عدالت کی کارروائی شروع کریں گے۔ گزشتہ روز عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اسلام آباد ٹرانسپورٹ اونرز اینڈ پیسنجرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی جانب سے تجاوزات سے متعلق درخوا ست کی سماعت کی۔ اس موقع پر درخواست گزاروں کی جانب سے حافظ علی اصغر ، سردار محمد ہارون سمیع ایڈووکیٹ ، وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل شائستہ تبسم اور سی ڈی اے کے ڈائریکٹر لینڈ اینڈ انجینئرنگ سید جواد مظفر سمیت دیگر وکلاءپیش ہوئے۔کیس کی سماعت کے دوران نجی ٹی وی چینلز کی جانب سے راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ اور رانا شہزاد خالد اور چوہدری محمد مبین ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور عدالت سے استدعا کی کہ مذکورہ چینلز کے دفاتر کی رہائشی علاقوں سے منتقلی میں بعض تیکنیکی امور حائل ہیں اس لئے ہمیں مزید مہلت دی جائے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ رہائشی علاقوں میں کاروباری سرگرمیوں کی اجازت نہیں ، ان علاقوں میں ٹی وی چینلز کے دفاتر کا قیام ان کا اپنا قصور ہے۔عدالت نے 2016ءمیں آرڈر جاری کئے تھے اور نوٹس بھی دیئے گئے مگر گزشتہ سماعت پر ان ٹی وی چینلز نے رہائشی علاقوں سے دفاتر خالی کرنے کے سلسلے میں کوئی پیشرفت نہیں کی۔ اس پر دونوں چینلزکے وکلاءنے کہا کہ متبادل دفاتر کا انتظام کرلیا ہے، عام انتخابات بھی سر پر ہیں جن کی کوریج کرنی ہے لہٰذا ہمیں مزید کچھ مہلت دی جائے۔ اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے یکم اگست تک مذکورہ ٹی وی چینلز کو رہائشی علاقوں سے دفاتر خالی کرنے کی مہلت دیتے ہوئے حکم دیا کہ ٹی وی چینلز کے ذمہ دار افسران اور وکلاءآرڈر شیٹ پر دستخط کریں ، اگر اس یقین دہانی کی بھی خلاف ورزی ہوئی تو ان ٹی وی چینلز کے خلاف الگ سے توہین عدالت کی کارروائی شروع کریں گے۔ دوران سماعت سی ڈی اے کی جانب سے عدالت میں تجاوزات گرانے سے متعلق رپورٹ جمع کرائی گئی جس میں بتایا گیا کہ سیکٹر ایف الیون میں بے نظیر ہائوس گرا دیا گیا ہے۔

تازہ ترین