کو ئٹہ (تجزیہ /نسیم حمید یوسف زئی )نئی حلقہ بندیوں کے تحت بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کی قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلی کی تین نشستوں میں اضافہ کیا گیاپی بی 6کوئٹہ 6رقبے کے لحاظ سے کوئٹہ کا سب سے بڑا حلقہ تھا جسے حالیہ مردم شماری کے بعد ہونے والی نئی حلقہ بندیوں میں اس حلقے کو تین حلقوں میں تقسیم کیا گیا ہے اس طرح پی بی24سے پی بی 32تک کے حلقے کوئٹہ کے حصے میں آئے ہیں اس طرح صوبائی اسمبلی کی 6 نشستوں کو بڑھا کر9 کر دیا ہے۔2013کے الیکشن میں پی بی 6کوئٹہ 6سے 58امیدواروں نے حصہ لیا تھا جن میں پشتونخوامیپ کے امیدوار منظور احمد کاکڑ نے 18062ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ مولانا خدائے دوست نے 10928ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر تھے پی بی 24کوئٹہ ون نواحی علاقوں پر مشتمل ہے اس میں کچلاک سملی چشمہ اچوزئی بلیلی نوحصار اغبرگ اورپنچپائی کے علاقے شامل ہیں حلقے میں کل ووٹرز کی تعداد 52987ہے جس میں مرد ورٹرز کی تعداد 32670جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 20317 ہے حلقے میں 50پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں جن میں 89پولنگ بوتھ مردوں کیلئے اور 66پولنگ بوتھ خواتین کیلئے جبکہ ٹوٹل 155پولنگ بوتھ ہونگے اس حلقے میں زیادہ تر پشتون آباد ہیں 2018کے انتخابات کیلئے اس حلقے سے 25امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کر ائے تھے ابھی 22امید وار میدان میں ہیں ان میں قومی پارٹیوں کے اور آزاد امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ ہونے کا امکان ہے جن پشتونخوامیپ کے محمدیوسف خان کاکڑ ‘ بلوچستان نیشنل پارٹی کے امیدوار نوابزادہ اور نگ زیب جو گیزئی ٗ عوامی نیشنل پارٹی کےملک نعیم خان بازئی ٗ جمعیت علما اسلام ف کےسازالدین ٗ جمعیت نظریاتی کے مولوی رحمت اللہ ٗ جمیل احمدمشوانی پنجپائی سے‘ گلاب خان خلجی کچلاک ‘نورعلی کچلاک‘ محمدیونس کاسی چشمہ اچوزئی‘ تحریک انصاف کے منیر احمد کاکڑ ٗ سردار نعمان خان ناصر ن لیگ ٗپیپلزپارٹی عبدالحمید کاکڑ ٗ بلوچستان عوامی پارٹی کے ملک عبدالاحد ٗ عتیق الرحمن ‘حاجی منظور بازئی ‘عبدالوارث سمنگلی ‘عزیز اللہ اغبرگ‘ اجمل خان اسمگلی ‘ حضرت علی ‘ عصمت اللہ ‘ امان اللہ ‘ میروائس خان بازئی اور دیگر شامل ہیں۔ 2018کے انتخابات میں نئے چہرے زیادہ نظر آ رہے ہیں ۔