اسلام آباد (محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے بارے میں وزیراعظم نواز شریف کی مختصر تبصرہ آرائی کو بنیادبنا کر چائے کی پیالی میں طوفان اٹھانے کے آرزومندوں کو یہ کہہ کر قدرے مایوس کردیا ہے کہ حکومت نیب سے خفا نہیں ہے اور نہ ہی اس سے خائف ہے۔ اتوار کو اپنی دھواں دار نیوز کانفرنس میں انہوںنے قومی احتساب بیورو کے حوالے سے حکومتی نقطہ نگاہ کو کھل کر بیان کردیا ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم کے گزشتہ ہفتے کے تبصرے نے اس کے سیاق و سباق پر غور کئے بغیر قیامت اور تباہی کے پیامبروں نے سرخ آندھی کے دامن گیر ہونے کی قیاس آرائیوں کو پھیلانا شروع کردیا تھا جن کے دامن بدعنوانی سے آلودہ ہیں وہ اس تبصرے کو بنیاد بنا کر حکومت کو خوفزدہ ثابت کرنے کے درپے تھے اور اس امر کے خو اہاں تھے کہ حکومت اگر کٹہرے میں ان کے ساتھ بلاشبہ کھڑی نہ ہوتاہم اس کا دامن ضرور داغدار دکھائی دے تاکہ لوٹ مار کے خوگران عناصر کو حوصلہ رہے وزیرا عظم نواز شریف کے اس سہ سطری تبصرے پر نام نہاد دیانتداری کے کوہ ہمالیہ پر کھڑے خان نے اپنی عادت کے عین مطابق غور و فکر کئے بغیر نیب کا علم اٹھا لیا اور یہ یاد نہ رکھا کہ وہ دو سال سے نیب کے بارے میں لگاتار ہرزہ سرائی کرتے آئے ہیں انہوںنے اپنے مذمت پر مبنی دل آزار بیانات کی پٹاری میں جھانکنا بھی گوارا نہ کیا کہ وہ حکومت اور نو از شریف کی اندھی مخالفت میں جو طرز تکلم اختیار کررہے ہیں وہ انہیں غیر متوازن شخص ثابت کرنے کے لئے کافی ہوگا۔ اسی طرح طوطا فال کے ماہرین علم نجوم نے اس سے غیبی اشاروں کی توجیہہ نکالنے کی کوشش کی۔ بھیڑ چال پر کاربند دانشوروں نے بھی چند سیدھے سادے جملوں سے وہ مطالب اخذ کئے کہ اسے تباہی و بربادی کی اطلاع بنادیا گیا۔ یہ امر لائق تذکرہ ہے نیب کے طریق کار سے سربراہ حکومت کے اختلاف نے دبئی اور نیویارک میں پناہ گزین مفروروں کو ایک دوسرے قومی ادارے ایف آئی اے کے خلاف لب کشائی کی ہمت عطا کردی یہ منفی اور نفرت انگیز مہم فی الاصل احمقانہ مفروضوں پر مبنی تھی یہی وجہ ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ نے ڈنکے کی چوٹ پر مفرور عناصر کوپیش کش کی کہ وہ ان کے حوا لے سے کسی بھی کارروائی کے لئے عدالتی کمیشن کے ذریعے تحقیقات پر آمادہ ہیں اس پیشکش کو گمراہ کن معانی پہنا کر جواب اس کے مخاطب کی بجائے جرائم کی دوسری پناہ گاہ سے آیا حالانکہ وہاں موجود مجرموں کے بارے میں شواہد روز روشن کی طرح پورے ملک پر عیاں ہیں چوہدری نثار علی خان نے وفاقی وزیر داخلہ کی حیثیت سے اپنی کارکردگی اور ایف آئی اے کی کارروائیوں کو عدالتی میزان پر پیش کرنے اور پرکھنے کا بہادرانہ اعلان کیا اور سندھ کی حکومت کو جس سے وزیر داخلہ کی گزشتہ پیشکش کو سمجھنے کی سنگین غلطی ہوئی تھی مشورہ دیا کہ اگر اسے ایف آئی اے کی تحقیقات پر اعتراض ہے تو وہ بھی عدالت سے رجوع کرنے میں آزاد ہے انہوں نے متعلقہ عناصر کو چتاونی دی کہ ایف آئی اے کی کارروائیوں کو سیاسی بیان بازی کی نذر نہ کیا جائے انہوںنے یقین دلایا کہ ہر معاملے کو انصاف کے ترازو میں تولا گیا ہے جو لوگ حکومت پر تنقید کرنے کی بچکانہ کوشش کررہے ہیںوہ اپنے پانچ سال کے دور کو دیکھیں جس کی سیاہ کاریاںآج بھی ملک کو روشنیوں سے محروم رکھے ہوئے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے ببانگ دھل کہا کہ سندھ میں ایف آئی اے کی کارروائیوں کے خلاف کوئی تحفظات ہیں تو عدالت کا دروازہ کھلا ہے کبھی ایف آئی اے سے نہیں کہا کہ اسے پکڑ لو یا اسے چھوڑ دو ادارے سے کہا گیا ہے کہ ہمیشہ دیانتداری سے اپنے فرائض ادا کئے جائیں انہوںنے بتایا کہ بڑی کاروباری شخصیات نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ نیب انہیں خوفزدہ کررہی ہے وزیراعظم کے تبصرے کو اسی تناظر میں دیکھنا اور پرکھنا چاہئے نیب کے مینڈیٹ کو محدود کرنا ہرگز مقصد نہیں ہے حکومت نیب کے پر کاٹنے کی کوئی تیاری نہیں کررہی چوہدری نثار علی خان کے اس جملے کا مخاطب ان کے سابق ہمدم عمران خان تھے جنہوںنے گزشتہ روز مالدیپ کے دلفریب ساحلوں سے واپس آتے ہی یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ حکومت نیب کے پرکاٹ دینے کے درپے ہے۔