سرگودھا( رپورٹ۔ ملک محمد اصغر ) یپی پی 89پر صورتحال دلچسپ ہو گئی ہے، امیدواروں کےدرمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 89 سے ن لیگ کے محسن شاہ نواز رانجھا ،تحریک انصاف کے اْسامہ غیاث میلہ جبکہ اسکول ٹیچر تشدد کیس کے اہم کردار چوہدری اسلم مڈھیانہ پاکستان پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 74میں مسلم لیگ(ن) کے میاں مناظر علی رانجھا،عنصر اقبال، پیپلزپارٹی کے میاں مظہر علی رانجھا ،ایم ایم اے کے تسلیم اختر ،تحریک لیبک یا رسول اللہ کے سکندر حیات رانجھا مد مقابل ہیں۔ حلقہ پی پی 75میں مسلم لیگ(ن) کے میاں عمر کلیار ‘ منیب سلطان چیمہ پی ٹی آئی‘ چوہدری رشید جٹ پیپلزپارٹی ‘ میاں اکرام الحق آزاد اْمیدوار کے درمیان مقابلہ ہو گا۔ حلقہ 89 وڈیروں اور جاگیرداروں کی سرزمین تصور کیا جاتا ہے، رانجھا فیملی کےآپس میں تقسیم ہونے کے باعث الیکشن کی صورت حال زیادہ دِلچسپ اور کانٹے دار ہو گئی ہے۔ تحصیل کو ٹ مومن اور تحصیل سرگودھا کے مضافات پر مشتمل اِس حلقہ میں با اثر سیاسی خاندانوں میں میلے ‘ رانجھے‘ لک‘ کلیار‘ مخدوم‘ چیمے‘ شیخ ‘ آرائیں‘ راجپوت‘ میکن‘ بھٹی‘ اِنصاری‘ مڈھیانہ‘ مسلم شیخ‘ بلوچ‘ رحمانی اور اعوان برادری شامل ہے۔ یہاں ووٹر کی کل تعداد 443614ہے ،جن میں خواتین ووٹرز 196091جبکہ مرد ووٹرز247523ہے۔ یہاں 326پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں، جن میں مردانہ پولنگ اسٹیشن کی تعداد 67جبکہ زنانہ 64اورکمبائنڈ 195ہوں گے۔پولنگ بوتھ کی تعداد954مردانہ 522زنانہ اور 435مشترکہ ہیں۔ این اے88 ضلع سرگودھا کی تحصیل بھیرہ ‘ بھلوال اور سرگودھا کے مضافات پر مشتمل ہے، ووٹرز کی کل تعداد 4لاکھ 96ہزار 600سو 64ہے ،جن میں مرد ووٹرز2لاکھ72ہزار 965جبکہ خواتین ووٹرز 2لاکھ 23ہزار 699ہے، پولنگ اسٹیشن کی تعداد 363 پولنگ بوتھ کی تعداد1ہزار 53ہے جبکہ مشترکہ پولنگ اسٹیشنز کی تعداد157ہے،این اے88پی پی 72اور پی پی 73میں اصل مقابلہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ(ن) کے درمیان ہو گا۔ پیپلزپارٹی سے تحریک انصاف میں شامل ہونے والے ندیم افضل چن پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں، صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر سابق ضلع ناظم انعام الحق پراچہ کے صاحبزادہ حسن انعام پراچہ اور خالق داد پڑھیار پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈرز ہیں۔ مسلم لیگ (ن) نےیہاں ڈاکٹر مختار بھرتھ کو قومی اسمبلی کا ٹکٹ جاری کیا ہے جبکہ انکے بھائی صوبائی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پر پیر گروپ ‘ پراچہ گروپ‘ عدنان حیات گر وپ مسلم لیگ(ن)کے اْمیدوار کی حمایت بھی کرتے ہیں یا کہ نہیں اس کا فیصلہ انتخابی مہم کے دوران ہی کیا جائیگا۔