• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

(گزشتہ سے پیوستہ)

علامہ زین الدین ابن نجیم لکھتے ہیں :ترجمہ:’’امام ابو حنیفہ ؒنے فرمایا: سکتہ کے ساتھ وقفہ کرنا مستحب جلدی کرنے کے زیادہ قریب ہے اوریہاں(اذان واقامت کی)جگہ مختلف ہے، کیونکہ سنت یہ ہے کہ اذان مینار پرہو اور اقامت مسجد میںہو ، اسی طرح اذان واقامت کی آواز اور ہیئت سے بھی اذان واقامت میں وقفہ ہوجاتا ہے، بخلاف نمازِ جمعہ کے دوخطبوں کے کہ ان دونوں کی جگہ اور طرزِ ادا ایک ہی ہے ،اس لئے بغیر بیٹھے ان دونوں کے درمیان فصل نہیں ہوسکتا ،’’خلاصۃ الفتاویٰ ‘‘میں ہے: اگر مؤذن صاحبین کے قول پر عمل کرکے اذان ونمازکے درمیان تھوڑی دیر کے لئے بیٹھ جائے ،تو امام صاحب ؒ کے نزدیک بھی مکروہ نہیں ہوگا اور اگر وہ امام صاحب ؒکے قول پر عمل کرکے کچھ دیر کے لئے کھڑا رہے ،تو صاحبین کے نزدیک بھی اس صورت میں کراہت نہیںہوگی ،یعنی یہ افضلیت کا اختلاف ہے، (البحرالرائق ،جلد1،ص:454،مکتبۃ الرشیدیہ ،کوئٹہ )‘‘۔

علامہ امجد علی اعظمی لکھتے ہیں : ’’اذان اور اقامت کے درمیان وقفہ کرنا سنت ہے ،اذان کہتے ہی اِقامت کہہ دینا مکروہ ہے، مگر مغرب میں وقفہ تین چھوٹی آیتوں یا ایک بڑی آیت کے برابر ہو ،(بہارِ شریعت،جلداول،حصہ سوم ،ص:31)‘‘۔اگر اذان کے بعد پہلے درود شریف پڑھ کر اذان کی مسنون دعا پڑھ لی جائے ،تو از خود اتنا وقفہ اورفصل ہوجاتا ہے بلکہ تین چھوٹی آیات سے قدرِ زائد ہی ہوتا ہے اوراس میں اِس حدیث کی اِتِّباع کی سعادت بھی نصیب ہوجائے گی اور کھڑے رہنے کے بجائے اطمینان سے بیٹھ کر بھی دعا کی جاسکتی ہے ۔

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

tafheem@janggroup.com.pk

تازہ ترین
تازہ ترین