• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فنانشل مارکیٹس... معیشت کا اہم ستون

فنانشل مارکیٹ وہ جگہ ہے جہاں اسٹاکس اور بانڈز جیسی فنانشل سیکیورٹیز کی خرید و فروخت ہوتی ہے۔ یہ کیپٹل مارکیٹس میں سرمایہ بڑھانے، ڈیری ویٹوو مارکیٹس میں رسک کی منتقلی اور جن کے پاس سرمایہ ہے انہیں سہولت مہیا کرتی ہیں۔

پاکستان میںفنانشل مارکیٹ (i) منی مارکیٹ:جو چھوٹی مدت کے فنڈز مہیا کرتی ہے اور (ii) کیپٹل مارکیٹ:جو طویل مدتی فنڈز فراہم کرتی ہے، پر مبنی ہے۔ فنانشل مارکیٹ کو پرائمری اور سیکنڈری مارکیٹ میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ پرائمری مارکیٹ میں نئے شیئرز یا بانڈز جاری کیے جاتے ہیں جبکہ سیکنڈری مارکیٹ میں قبل ازیں جاری کردہ سیکیورٹیز مثلاًشیئرز، بانڈز، کمرشل پیپرزاور میوچل فنڈز کی تجارت ہوتی ہے۔ بینکاری اور غیربینکاری شعبوں کا انتظام و انصرام اور قانون سازی بینک دولت پاکستان کی جانب سے کی جاتی ہے جبکہ باقی ماندہ مارکیٹ وغیرہ اسٹاک ایکسچینجز، مضاربہ، میوچل فنڈز اور انشورنس کا انتظام و انصرام اور قانون سازی سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کی جاتی ہے۔

فنانشل مارکیٹس

بینک دولت پاکستان کی نگرانی و قانون سازی میں چلنے والے بینکنگ سیکٹرمیں پبلک سیکٹر بینکس، پرائیوٹ بینکس اور غیرملکی بینکس شامل ہیں جبکہ نان بینکنگ سیکٹر میں انویسٹمنٹ بینکس، ڈیویلپمنٹ بینکس، مائیکرو فنانس بینکس، اسلامک بینکس اور ڈسکائونٹ ہائوسز شامل ہیں۔ سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی زیرنگرانی و قانون سازی میںکام کرنے والے اداروں میں انشورنس کمپنیاں، اسٹاک ایکسچینجز، لیزنگ، مضاربہ اور میوچل فنڈز شامل ہیں۔

کمرشل بینکس

تجارتی بنیادوں پر چلنے والےان بینکوں کی یہ قسم کرنٹ اور سیونگ اکائونٹس، کریڈٹ کارڈز اور کاروباری قرضے مہیا کرنے کی خدمات انجام دیتی ہے۔ ایسے بینک عوام الناس کو قائل کرتے ہیں کہ وہ اپنی بچتیں بینکوں میں جمع کرائیں اور ڈپازٹ موبلائزیشن، منی ٹرانسفر، فنانسنگ ورکنگ کیپٹل، درآمدات و برآمدات سے متعلقہ دیگر تجارتی لین دین میں مالیاتی امداد، گورنمنٹ سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری اور کال منی آپریشنز جیسی وسیع خدمات پیش کرتے ہیں۔

یہ بینک تین درجہ بندیوں (i) پبلک سیکٹر بینکس (ii) پرائیوٹ بینکس اور (iii) فارن بینکس پر مشتمل ہیں۔

انوسٹمنٹ بینکس

سرمایہ کاری بینکس مختلف نوعیت کے کام کرتے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ عوامی معاملات کے تحت ایکویٹی کیپٹل بڑھانے میں معاونت کرتے ہیں۔وہ کمپنیوں کے ادغام، حصول اور ڈیری ویٹوو میں بھی معاونت فراہم کرتے ہیں نیز ڈیری ویٹوو کی تجارت، فارن ایکسچینج، فکسڈ انکم انسٹرومنٹس اور اسٹاک ایکسچینجز پرشیئرڈ لسٹڈ جیسی خدمات بھی سرانجام دیتے ہیں۔ ایسےبینک ڈپازٹس نہیں رکھتے، وہ اپنے امور مختلف مثلاً ریٹرن فیس، لین دین پر مبنی مشاورتی فیس اور انڈر رائٹنگ کمیشن پر دیگر مالیاتی خدمات کی ادائیگی کے ذریعے سرانجام دیتے ہیں۔

ڈیویلپمنٹ بینکس

یہ بینکس صنعتی یونٹس کے انتخاب میں معاونت فراہم کرتے اور اپنی جزوی مالیاتی ضرورتوں کے مطابق براہ راست مالیاتی تعاون کےلیے ہاتھ بڑھاتے ہیں نیز بروشرز اور تحقیقی مقالوںکی اشاعت کے ذریعے نظرانداز شدہ شعبوں میں سرمایہ کاروںکو متوجہ کرنے کےلیے پروموشنل سرگرمیوں میں بھی مصروف رہتے ہیں۔ ساتھ ہی موزوں و مناسب پروجیکٹس کی فزیبلیٹی رپورٹ بنانے میں بھی تعاون کرتے ہیں۔ایسے بینک قومی اہداف،منصوبوں اور ترجیحات کے مطابق ملک میں  معاشی ترقی کی رفتار بڑھانے کے ذمہ دارہوتے ہیں۔ ان کی بنیادی ذمہ داریوں میں براہ راست مالیاتی تعاون،عمل انگیز عامل (Catalytic function)، گھریلو بچتوںکی موبلائزیشن، مقامی صنعتی ترقی میں توازن کو یقینی بنانا اور نئے آنے والوں کی حوصلہ افزائی کے ذریعے انٹرپرینیویل بیس کو وسعت دینا شامل ہیں۔ اس وقت ملک میں8ترقیاتی بینکس دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ جوائنٹ وینچر کرکے کام کررہے ہیں۔

مائیکروفنانس بینک

مائیکروفنانس بینک غریب گھرانوں اور چھوٹے کاروبار کرنے والوں کو ان کی ضروریات کے مطابق قرضے فراہم کرتا ہے۔ لہٰذا، مائیکروفنانس بینک ان غریبوںکو قرضہ مہیا کرتا ہے جنہیں کمرشل بینک اور دیگر مالیاتی ادارے قرضے دینےکا اہل نہیں سمجھتے۔ دوسرے الفاظ میںمائیکروفنانس بینک ہر ایک انسان کو باصلاحیت اور قرضہ حاصل کرنے کے قابل سمجھتا ہے۔ مزید برآں چھوٹے پیمانے پر کاروبار شروع کرنے والوں کوسادہ گوشوارے اور اکائونٹنگ کی بنیادی تربیت بھی مہیاکرتاہے۔ مائیکرو فنانس انسٹیٹیوشنز کا بنیادی مقصد غریب افراد بالخصوص خواتین کی مدد کرکے انہیںخود کفیل بناکرملک سے غربت کا خاتمہ کرناہے۔

اسلامک بینکس

اسلام میں کسی بھی قرضے پر سود لینے کی ممانعت ہے تاہم تجارتی مقصدکے لیے کسی ضرورت مند یا کارپوریشن کو فنڈز مہیاکرنا قابلِ قبول ہے۔ جہاں منافع متفقہ طور پر تقسیم کیا جائے اور خسارہ سرمایہ کردہ فنڈزکے مطابق منقسم ہو۔ مزید برآں منشیات جیسے کاروبارمیں فنڈزفراہم کرنے کی سختی سے ممانعت ہے۔ اسلامی بینکوں کی سرگرمیاں شرعی اصولوںکے مطابق کی جاتی ہیں بصورت دیگر کمرشل بینکوں اور اسلامی بینکوںمیں کوئی فرق باقی نہیں رہےگا۔

ڈسکائونٹ ہاؤسز

یہ وہ فرمز ہیں جو ایکسچینج کے ڈسکائونٹ بلز، بینکرز ایکسیپٹنس اور کمرشل پیپر وغیرہ خریدتی ہیں۔ ڈسکائونٹ  ہائوسز ٹریژری بلزکےلیے ٹینڈر بھی دیتے ہیں اور کم مدتی سرکاری بانڈز ڈیل کرتے ہیں۔ یہ کم مدتی منی مارکیٹوں کا اہم حصہ ہوتے ہیں۔

اسٹاک ایکسچینجز

اسٹاک ایکسچینج وہ جگہ ہے جہاں سیکیورٹیز کی خرید و فروخت ہوتی ہے۔ ایسی سیکیورٹیز میں حصص، اخذ کردہ اشیاء (Derivatives) یونٹ ٹرسٹس اور بانڈزشامل ہیں۔ یہ سیکیورٹیز کے اجراء اور اصل رقم کی واپسی یا زر انفاک (Tendemption)کی سہولتیں بھی مہیا کرتی ہے۔ دیگر اشیاء کی مانند شیئرز اور بانڈزکی قیمتوں میں طلب و رسد کے مطابق اتار چڑھائو آتا ہے۔

اسٹاک ایکسچینج پر سیکیورٹی لسٹ میں آنےکے لیے کچھ اصول و ضوابط مقرر ہیں۔ اسٹاک ایکسچینج میں ٹرانزیکشنز صرف ممبران کی طرف سے کی جاتی ہیں۔ اسٹاک ایکسچینج ابتدائی عوامی پیشکشوں کیلئے پرائمری مارکیٹ اور مستحکم خرید و فروخت کی حامل بڑی کمپنیوں کےلیے سیکنڈری مارکیٹ کے طور پر کردار ادا کرتی ہے۔

سرمایہ کار اپنے اسٹاک یا بانڈ اسٹاک ایکسچینج کے ذریعے فروخت کرنے کے پابند نہیںہوتے۔ وہ براہ راست فروخت کنندگان سے معاملات طےکرسکتے ہیں۔ اسی طرح اس بات کی بھی پابندی نہیںکہ اسٹاک کی تجارت تبادلے کی بنیاد پر ہوگی۔ سیکیورٹیز کی تبدیلی کے مالکا نہ حقوق ’’اوور ای کائونٹر‘‘ یا ’’کرب ڈیلنگ‘‘ پر بدلے جاسکتے ہیں۔

لیزنگ

یہ وہ معاہدہ ہے جس میں اثاثوں کا مالک مقرر کرائے پر کسی اورکو اپنے اثاثے استعمال کرنے کیلئے دے سکتا ہے۔یہ مقررہ مدت کیلئے بھی ہوسکتا ہے اور غیرمعینہ مدت کیلئے بھی۔ یہ مالک اور استعمال کرنے والے کے مابین ایک طے شدہ معاہدہ ہوتا ہے جس میں لیز کی شرائط کا تعین کردیا جاتا ہے جس کی تعمیل و پیروی دونوں فریقین پر لازمی ہوتی ہے۔

لیز کی کئی اقسام ہیں جس میں اہم فنانشل لیز اور آپریٹنگ لیز ہے۔ فنانشل لیز طویل مدتی اور ناقابل تنسیخ معاہدہ ہوتا ہے۔ جہاں استعمال کنندہ خسارے کو مدنظر رکھتےہوئے اثاثے خود رکھے یا ضروری شرائط کی تکمیل کرتے ہوئے اسے کسی اور کو منتقل کردے۔ آپریٹنگ لیز میں یہ حق استعمال کنندہ کو حاصل نہیں اسے لیز کی مدت ختم ہونے کےبعد ہر صورت اثاثے واپس کرنے ہوں گے۔

تازہ ترین