• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئے اور پرانے کینوس میں نئے رنگ بھرنے کا کام شروع ہوچکاہے۔اس وقت پاکستان کے اُفق پر سیاسی جماعتوںکے درمیان دھینگامشتی جاری ہے۔لفظی گولا بارود ،الزام تراشیوں میںجماعتوں کے سربراہ ہی نہیںوہ امیدواربھی بڑھ چڑھ کر بول رہے ہیں،جو پہلی بار انتخابی کشتی میںسوار ہوئے ہیں۔سیاسی اعتبار سے نوجوان نسل کو بڑی بڑی پارٹیاںہدف بنائےہوتی ہیںاور کچھ جماعتوں نے انتخابات جیتنے کی خاطر ان ہی پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔نوجوان نسل اس حوالے سے اہم فیصلہ ساز ہوسکتی ہے کہ کون فاتح ہوگا،کیوں کہ لگ بھگ40فیصد نوجوان18 سال سے زائدعمر کے ہیں،جوحق رائے دہی استعمال کر سکتے ہیں،سوال یہ ہے کہ کیا نوجوان کے ووٹ سے ملک میں تبدیلی آسکتی ہے؟کیا آج کا نوجوان تبدیلی لاسکتا ہے ؟یہ سوال پوری قوم کے لیے اہم ہے سب کی نظریںنوجوانوں پر ہیں۔وہ توانا ،حب الوطن اور با شعور ہیں۔لیکن وہ کیا سوچ رہے ہیں،حقیقت تو یہ ہے کہ ہماری نوجوان نسل تبدیلی لانے کے بنیادی ہتھیاروںسے نہ صرف لیس ہےبلکہ وہ انہیںبہ خوبی استعمال کرنا بھی جانتی ہے۔لیکن سوال یہ بھی ہے کہ وہ تبدیلی لانے کے لیے ایسا کیا کرےکہ ہمارا ’’کل‘‘بہتر ہو۔

نوجوان نسل ہی کسی قوم کا اصل سرمایہ ہوتی ہے۔لیکن ہمارے نوجوان انتخابات میں حصّہ تو لے رہے ہیں،اُن میں پہلے سے کہیںزیادہ جوش و جذبہ بھی ہے لیکن منتخب نمائندوںسے انہیں کوئی توقعات نہیںہیں۔وہ کہتے ہیںکہ ہمارے نمائندے دعوے تو کررہے ہیںکہ اب عام آدمی کا پاکستان ہوگا ۔قائداعظم کا پاکستان ہوگالیکن ویسا ہی ہوگا جیسا وہ اسے بنائیں گے ۔نہ روٹی سستی ہوگی ،نہ قیمتی ہوگی جان بس اتنی اُمید ہے

کہ جاگ اُٹھے گا پاکستان او ر

جاگ اُٹھا ہے پاکستان

نوجوانو!آگے بڑھو،ملک میں خوش گوار تبدیلی کے لیے قدم بڑھائو۔ووٹ کی قدر اور قیمت جانو۔25 جولائی 2018ءکے بعد پاکستان ویسا ہی ہوگا جیسا آپ اُسے بنائیںگے ۔آپ ہی تبدیلی لائیں گے ۔لیکن پہلے ووٹ دیں،پھر منتخب نمائندوںسے مسائل حل کرائیں۔کیا ہیںآپ کے مسائل یہ آپ سے بہتر کون جان سکتا ہے۔

استاد:عزیز بخش

تازہ ترین