انور مسعود
ٹھیک ہے جیسا الیکشن ہو گیا ہے
ہاں مگر تشویش لاحق ہے ذرا اس بات میں
مجھ کو لگتا ہے یہ خاصا غیر فطری فاصلہ
مولوی سرحد میں ہے لوٹے مگر پنجاب میں
شاعرانہ اور ظریفانہ ہو گر ذوقِ نظر
زندگی میں جا بجا دلچسپ تشبیہیں بھی ہیں
ریل گاڑی اور الیکشن میں ہے ایک شہ مشترک
لوگ بےٹکٹے کئی اس میں بھی ہیں اس میں بھی ہیں
مجھے گر منتخب کر لو گے بھائی، پنپنے کی نہیں کوئی برائی
مجھے کہنا کہ ناقص ہے صفائی، گٹر سے بھی اگر خوشبو نہ آئی
رہا کچھ بھی نہیں باقی وطن میں
مگر اک خستہ حالی رہ گئی ہے
ترستی ہیں نگاہیں روشنی کو
فقط روشن خیالی رہ گئی ہے
ترقی اس قدر برپا ہوئی ہے
کسی صورت کوئی گھاٹا نہیں ہے
بس اتنی سی پریشانی ہے انور
الیکشن سر پہ ہے آٹا نہیں ہے
کیونکر نہ انتخاب میں وہ ہو گا کامیاب
جس کی بھی دسترس میں ہے یہ حُسنِ انتظام
جھرلو عجیب شے ہے کہ ووٹوں کی پرچیاں
ڈالو کسی کے نام نکالو کسی کے نام
مریض کتنے تڑپتے ہیں ایمبولینسوں میں
ان کا حال ہے ایسا کہ مرنے والے ہیں
مگر پولیس نے ٹریفک کو روک رکھا ہے
یہاں سے قوم کے خادم گزرنے والے ہیں