• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک نیک دل بادشاہ عوام سے تنگ آ گیا تھا۔ ایک دن اپنی سلطنت چھوڑ کر جانے لگا، وزیر سے بولا ،’’تم جانو اوریہ عوام، میں جا رہا ہوں‘‘۔ جھاڑ، پونچھ کرنے والا ایک خاکروب بھی بادشاہ کےساتھ ہولیا۔بادشاہ خاکروب سے بولا ،’’میں تو پتا نہیں کہاں کہاں کے دھکے کھاؤں گا ،تم کیوں میرے ساتھ آگئے ہو؟”خاکروب بولا،’’بادشاہ سلامت ، آپ سلطنت کےمالک تھے تو آپ کی خدمت کرتا رہا، آگے بھی جب تک سانس ہے خدمت کروں گا۔ “الغرض دونوں چلتے چلتے ایک دوسرے ملک جاپہنچے ،جہاں کا بادشاہ فوت ہوچکاتھا اور نئے بادشاہ کا چناؤ ہونا تھا، جس کا طریقہ کار یہ تھا کہ ملک کے عوام ایک بہت بڑےمیدان میں جمع ہوتی اور ایک پرندہ اڑا دیا جاتا،یہ پرندہ جس کے سر پر بیٹھ جاتا وہی بادشاہ بن جاتا تھا۔

بادشاہ نے خاکروب سے کہا،’’چلو ہم بھی یہ تماشہ دیکھتے ہیں کہ کون بادشاہ بنتا ہے-“ وہ دونوں بھی مجمع میںجا کر کھڑےہوگئے۔پرندہ اڑایا گیا،میدان کا چکر لگانے کے بعد پرندہ اس خاکروب کے سر پر آ بیٹھا،اس ملک عوام اور وزراء نے خاکروب کے سر پر بادشاہت کا تاج رکھ دیا، خاکروب، جس بادشاہ کے ساتھ آیا تھااس سے بولا،’’ بادشاہ سلامت آپ بھی میرے ساتھ سکون سے محل میں رہیں‘‘۔ بادشاہ بولا،’’ نہیں بادشاہت والی زندگی سے میں اکتا چکا ہوں، بس میں محل سے باہر ایک جھونپڑے میں رہ لوں گا۔‘‘ خاکروب بولا،’’ ٹھیک ہے دن میں بادشاہت کروں گا اور رات کو آپ کے ساتھ رہوں گا‘‘۔

خاکروب کی بادشاہت کا پہلا دن تھا،دربار لگا ہوا تھا،اتنے میں ایک فریادی آیا اور کہا،’’فلاں بندے نے میرے گھرچوری کی ہے۔‘‘خاکروب بادشاہ نے کہا،’’ فورا چوری کرنے والے کو حاضر کیا جائے ، جب مطلوبہ بندہ آیا تو اُس نے حکم دیاکہ چور اور جس کی چوری ہوئی ہے دونوں کو 20, 20 کوڑے مارے جائیں۔سب حیران ہوئے کہ یہ کیا ہو رہا ہےلیکن بادشاہ کا حکم تھا۔تھوڑی دیر بعد ایک اور فریادی آیا اور بولا،’’ فلاں شخص نے مجھے مارا ہے‘‘، تو اُس نے پھر وہی حکم دیا کہ ظالم اور مظلوم دونوں کو 20, 20 کوڑے مارے جائیں۔

دن میں جتنی فریادیں آ ئیں،اس نے ظالم اور مظلوم دونوں کو کوڑے مارنے کا حکم ديا۔رات کو جب وہ خاکروب، بادشاہ کی جھونپڑی میں پہنچا تو اُس نے پوچھا،”او بھائی یہ سب کیا تماشہ تھا، تم نے سب کو پٹوا دیا ، لوگ کہہ رہے ہیں کہ بہت ظالم بادشاہ ہے-“ خاکروب بولا:”عالی جاہ، اگر اس قوم کو ایک نیک اور اچھے بادشاہ کی ضرورت ہوتی تو وہ پرندہ میرے سر پر بیٹھنے کی بجائے آپ کے سر پے بیٹھتا،یہ جیسی قوم ہے، اس کو ویسا ہی حکمران ملا ہے‘‘۔

تازہ ترین