کراچی(سہیل افضل /اسٹاف رپورٹر/ایجنسیاں) عدالت نے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ سے متعلق کیس میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے چیئرمین حسین لوائی اور نجی بینک کے نائب صدر طلحہ رضا کو 11جولائی تک جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا ہے۔ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے 7؍ ارب کی منی لانڈرنگ کی،4؍ ارب ریکور کر لئے ہیں، جبکہ حسین لوائی کا کہنا ہے کہ جس نے جرم کیا وہ ملک سے باہر ہے مجھ الزام لگا دیا گیاہے۔ سابق صدر آصف علی زراری اور ان کی ہمشیرہ کے گرد بھی گھیرا تنگ ہونا شروع ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے چیئرمین اور آصف زرداری کے قریبی دوست حسین لوائی کو گزشتہ روز ایف آئی اے نے حراست میں لیا تھا۔ ہفتہ کومنی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے ملزم حسین لوائی اور شریک ملزم محمد طحہ رضا کو سخت سیکورٹی میں سٹی کورٹ لائی جہاں انہیں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔حسین لوائی کی جانب سے شوکت حیات ایڈووکیٹ نے اپنا وکالت نامہ عدالت میں جمع کرایا۔ ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے 7؍ ارب کی منی لانڈرنگ کی،4؍ ارب ریکور کر لئے ہیں، ایف آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ حسین لوائی نے طلحہ کے نام پراکائونٹ کھولا، حسین لوائی کے خلاف جعلی اور گمنامی اکائونٹس کی تحقیقات جاری ہیں اور حوالے سے مزید تفصیلات درکار ہیں، لہٰذا ان کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ ملزمان کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حسین لوائی بینک کے صدر ہیں، اکائونٹس آپریٹ کرناروٹین ہے، ان کیخلاف اسی کیس میں پہلی انکوائری تین سال پہلے بندہوگئی تھی جبکہ ایف آئی اے پہلے بھی میرے موکل کا بیان لے چکا ہے، اس لیے مزید کسی ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے۔اس موقع پر حسین لوائی نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ بلڈ پریشر کے مریض ہیں، انہیں اس کے علاوہ بھی کئی بیماریاں لاحق ہیں، اس لئے مجھے میڈیکل ریلیف دیا جائے۔ جس پر ایف آئی اے کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ انہوں نے حسین لوائی کا طبی معائنہ کرایا ہے وہ مکمل طور پر صحت مند ہیں۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے حسین لوائی کو 11؍ جولائی تک کے جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔ سماعت سے قبل حسین لوائی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جنہوں نے جرم کیا وہ تو ملک سے باہرہیں لیکن الزام مجھ پر لگادیا گیا۔ دوسری جانب ایف آئی اے نے نجی بینک کے نائب صدر طلحہ رضا کا بھی 11؍ جولائی تک جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا۔ایف آئی اے حکام کے مطابق سمٹ اور سندھ بینک سمیت تین بینکوں میں 29؍ جعلی اکائونٹس کھولے گئے، یہ اکائونٹس انور مجید کے اومنی گروپ کے ملازمین استعمال کرتے تھے۔ صرف سمٹ بینک کے 16؍ اکائونٹس کے ذریعے 20؍ ارب کا لین دین ہوا۔ اکائونٹس میں زین ، شاہ رخ جتوئی کے والد سکندر جتوئی نے بھی پیسے جمع کرائے۔ ایف آئی اے ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان اکائونٹس کو پروجیکٹس سے ملنے والے کک بیکس لینے کیلئے استعمال کیا گیا۔ دوسری جانب آصف زرداری کے قریبی دوست انور مجید عدالت کی جانب سے متعدد بار بلائے جانے کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوئے ہیں۔ صباح نیوز کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور انکی بہن فریال تالپور کے گرد گھیرا تنگ ہونا شروع ہوگیا ہے۔ ایف آئی اے نے حسین لوائی کیخلاف مقدمے میں بڑی سیاسی اور کاروباری شخصیات کے ساتھ ساتھ آصف زرداری اور فریال تالپور کی کمپنی کا تذکرہ بھی کیا ہے۔ مقدمے کے متن کے مطابق آصف زرداری اور فریال تالپور کی کمپنی بھی منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہے، زرداری گروپ نے ڈیڑھ کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کی رقم وصول کی، دریں اثناء وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے چیئرمین اور ممتاز بینکار حسین لوائی کا کہنا ہے کہ میرا منی لانڈرنگ کیس سے کوئی تعلق نہیں، مجھ سے کوئی ریکوری نہیں ہوئی ہے، کیس ریکوری کا نہیں منی لانڈرنگ کا ہے، میں بینک کا صدر ہوں، برانچ منیجر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں بھی میرے خلاف انکوائری کی گئی تھی۔ اس سوال پر کہ کیا آپ کو آصف علی زرداری کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے ۔ جواب میں حسین لوائی نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ مجھے آصف علی زرداری یا کسی اور وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے ۔ تاہم وقت بتائے گا کہ مجھے کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ فیصلہ آنے میں دیر ہے لیکن بہت جلد معلوم ہو جائے گا کہ اس مقدمے کے پیچھے کون ہے ۔ ادھر ایف آئی اے بینکنگ سرکل نے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ سے متعلق کیس میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے چیئرمین حسین لوائی کے ساتھ آصف علی زرداری کے فرنٹ مین کی شہرت رکھنے والے انور مجید اور انکے بیٹے عبدالغنی مجید کا نام بھی شامل کیا ہے،مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ جعلی اور بوگس اکاونٹس کھلوانے کے ذمہ دار انور مجید اور غنی مجید تھے ۔بینک اکاونٹس میں سے سب سے بڑی رقم 2ارب 49کروڑ 20لاکھ روپے چیئرمین سمٹ بینک نصیر عبداللہ لوتھا کے نام پر منتقل ہو ئی جو کہ یو اے ای کے شہری اور ملک سے باہر ہیں ،مقدمے میں 10افراد کا نام شامل ہے ، انور مجید اور غنی مجید کے علاوہ تمام نام سمٹ بینک کے چیئرمین ،صدر یا ملازمین اور بقیہ وہ ہیں جن کے نام پر اکاونٹ کھولے گئے ہیں، مقدمے میں کہا گیا ہے کہ سمٹ بینک کو منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔