• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آپ سب کو مبارک ہو کہ ہمارے پیارے اوبامہ الیکشن جیت گئے ہیں کہا جا رہا تھا کہ بڑا کانٹے دار مقابلہ ہے سارے تجزئیوں اور تبصروں کو پچھاڑتے ہوئے باراک اوبامہ نے فتح حاصل کی ہے۔ امریکی الیکشن سے ایک روز قبل پاکستان کے آرمی چیف جنرل کیانی کے ایک بیان سے پوری سیاست ہل کر رہ گئی۔ جس پر ملک بھر میں تبصرے جاری ہیں۔ انہوں نے کوئی غلط بات نہیں کی بلکہ بقول نوید قمر جنرل کیانی ایسی باتیں متعدد مرتبہ صدر اور وزیراعظم سے کرچکے ہیں اور یہ معمول کی باتیں ہیں۔ طبعاً خاموش سپہ سالار کیا بولا کہ تبصروں کا سلسلہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ خاموش لوگ سمندروں کی سی گہرائی رکھتے ہیں۔ جب راستہ مسدود تھا، حالات خاموش تھے تو سگریٹ نوش جرنیل نے راستہ دکھا دیا، صرف یہ کہ ہمیں مل بیٹھ کر تعین کرنا چاہئے۔ کوئی ایک ادارہ یا ایک فرد قوم کی سمت کا تعین نہیں کرسکتا۔ انہوں نے یہ بھی سچ کہا کہ فوج کے جرنیلوں اور سپاہ میں تفاوت ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ایسا نہیں ہونا چاہئے، اس کا سراسر نقصان پاکستان کو ہوگا۔
سچی بات یہی ہے کہ کسی ایک فرد کی کرپشن کے باعث پورے ادارے کو بدنام نہیں کرنا چاہئے۔ بدقسمتی سے وطن عزیز میں کرپشن کا ناسور اس قدر، قد آور ہو چکا ہے کہ جو بھی اسے کاٹنے کا نام لیتا ہے خود کٹ جاتا ہے۔ دنیا بھر میں اپنی افواج پر تنقید نہیں ہوتی مگر ہمارے ہاں عجیب رسم ہے کہ لوگ فوج پر تنقید کرنا فیشن سمجھتے ہیں۔ پاکستانی میڈیا سے منسلک لوگ ناجانے کیوں ریاست اور حکومت میں فرق سمجھنے سے قاصر ہیں۔ جنرل کیانی نے آئین سے ہٹ کر کوئی بات نہیں کی۔ انہوں نے تو اتنی سی لب کشائی کی ہے کہ تمام اداروں کو اپنی اپنی حدود میں رہنا چاہئے۔ جرنیلی بیان سے ہٹ کر دیکھا جائے تو آج کل ہمارے ملک کی سیاست میں ”شامل کراؤ“پروگرام عروج پرہے۔ ن لیگ کو سروے نے کیا جتوایا کہ انہوں نے ملک بھر کے لوٹوں کیلئے دروازے کھول دیئے۔ عمران خان کوشکر ادا کرنا چاہئے کہ موسمی پرندے ان کی پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔ یہ وہی پرندے ہیں جو 12اکتوبر1999ء کے بعد میاں نواز شریف کو چھوڑ کر مشرف کی گود میں بیٹھ گئے تھے۔ میاں صاحب کہتے تھے کہ وہ انہیں کبھی قبول نہیں کریں گے مگر حیرت ہے کہ انہوں نے جنرل مشرف کے اہم ساتھی اور این آر او کی تخلیق کے زمانے کے وزیر قانون زاہد حامد کو بارش کا پہلا قطرہ سمجھ کر قبول کرلیا۔ اب ان کے جونیئر یعنی اس وقت کے وزیر مملکت برائے قانون شاہد اکرم بھنڈر کو بھی قبول کرلیا ہے۔ جنرل مشرف نے ایک جرنیل قادر بلوچ کو صوبہ بلوچستان کا گورنر بنایا ہوا تھا اب مشرف کے یہ فوجی ساتھی ن لیگ کا حصہ ہیں۔ چودھری شجاعت حسین کے قریبی ساتھی جنرل عبد المجید ملک بھی اب ن لیگ کا حصہ ہیں۔ مجید ملک کے بارے میں میاں برادران جو کچھ سعودی عرب کے شہر جدہ میں فرماتے رہے ہیں اگر میں یہاں لکھ دوں تو مجھے آپ لوگ بداخلاق کہیں گے۔ میاں نواز شریف نے جنرل مشرف کی برات کا ایک ٹولہ اور بھی قبول کیا ہے۔ اس ٹولے میں ہمایوں اختر خان، سیلم سیف اللہ خان، کشمالہ طارق اور حامد ناصر چٹھہ سمیت کئی دوسرے باراتی شامل ہیں۔ جنرل مشرف کے ایک اور شاگرد خاص امیر مقام بھی ن لیگ کا حصہ بن چکے ہیں، اس وقت کے اطلاعات کے وزیر مملکت طارق عظیم بھی ن لیگ کا سرمایہ ہیں۔ اب سننے میں آرہا ہے کہ بریگیڈیئر اعجاز شاہ بھی اگلا ٹکٹ ن لیگ سے لیں گے۔ موصوف مشرف دور کے سیاہ کرتوتوں میں پیش پیش رہتے تھے۔ سمیرا ملک نہ صرف ن لیگ کا حصہ بن چکی ہیں بلکہ بڑے میاں صاحب خوشاب یاترا بھی کر آئے ہیں ۔ لیاقت جتوئی بھی پرویز مشرف کے چہیتے وزیروں میں شامل تھے اب خیر سے وہ بھی ن لیگ کا حصہ ہیں۔ ماروی میمن میاں نواز شریف کے بارے میں کیا کچھ کہتی رہی اس کی پرواہ کئے بغیر میاں صاحب نے پتہ نہیں کس کے کہنے پر ماروی کو پہلو میں بٹھا کر نہ صرف پریس کانفرنس کر ڈالی بلکہ ماروی میمن کو مسلم لیگ ن کے لئے بڑا سرمایہ بھی قرار دے ڈالا۔ مشرف کاساتھ نبھانے والی اور بہت سی شخصیات ن لیگ کا حصہ ہیں بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ ن لیگ کی ٹوکری میں سب سے زیادہ انڈے پرویز مشرف کے ہیں تو غلط نہیں ہوگا۔ تحریک انصاف کو کوئی بھی طعنہ دینے سے پہلے مسلم لیگ ن کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے کہ ان کی پارٹی ن لیگ سے زیادہ مشرف لیگ بن چکی ہے۔ سروے کی سیاست کو حقیقت کے آئینے میں دیکھا جائے تو پتہ چلے گا کہ کسی سروے نے کبھی پیپلز پارٹی کو نہیں جتوایا مگر وہ پھر بھی جیت جاتی ہے۔ سروے ن لیگ کو آگے کرتا ہے مگر تحریک انصاف ن لیگ کے مرکز لاہور میں تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کرکے ن لیگ کو پچھاڑ کے رکھ دیتی ہے۔ کوئٹہ میں کوئی سیاسی جماعت جلسہ کرنے کا رسک نہیں لیتی مگر عمران خان وہاں بھی بڑا جلسہ کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ ان کے جلسے میں کوئٹہ جیسے شہر میں بارش کے باوجود عورتوں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ن لیگ سونامی سے خوف زدہ ہے۔ اسلئے سروے کا سہارا لے رہی ہے، یہ سروے حقیقت پر مبنی نہیں ہوتے۔
تازہ ترین