• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

35 ارب کی منی لانڈرنگ اسکینڈل، 3 بینک سربراہان کے نام ای سی ایل پر، زرداری، فریال سمیت 13 طلب، پاناما طرز پر جے آئی ٹی بنائیں، سپریم کورٹ

35 ارب کی منی لانڈرنگ اسکینڈل، 3 بینک سربراہان کے نام ای سی ایل پر، زرداری، فریال سمیت 13 طلب، پاناما طرز پر جے آئی ٹی بنائیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد(نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے’’جعلی بینک اکاونٹس کے ذریعے 35 ارب روپے کی منتقلی ‘‘سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سمٹ بینک ، سندھ بینک اور یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کے سربراہان اور جعلی اکائونٹس سے فائدہ اٹھانے والے دیگر افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ لوگ انکوائری مکمل ہونے تک بیرون ملک نہیں جاسکتے، عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس رکھنے والے 7؍افراد سمیت اس سے فائدہ اٹھانے والے 13 ؍ افراد کو 12 ؍جولائی کو طلب کرلیا، سپریم کورٹ نے یہ حکم بھی دیا کہ اسٹیٹ بینک ایف آئی اے کو متعلقہ ریکارڈ کی حوالگی یقینی بنائے، سمٹ بیک کے اسٹیٹ بینک میں موجود 7 ؍ارب کی ضمانت کی رقم کو منجمد کردیا جائے، آئی جی سندھ ان تمام لوگوں کی حاضری عدالت میں یقینی بنائے،جعلی بینک اکائونٹس اور ان سے ہونے والی منی لانڈرنگ کی تحقیقات کیلئے پاناما طرز پر جے آئی ٹی بنائی جائے جس میں مالیاتی ماہرین بھی شامل ہوں۔سپریم کورٹ کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری، انکی بہن فریال تالپور، طارق سلطان، ارم عقیل ، محمد اشرف، محمد اقبال آرائیں اور دیگر افراد کو طلبی کے نوٹس جاری کیےگئے ہیں۔ جبکہ ڈی جی ایف آئی نے عدالت کو بتایا کہ خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر2010 میں انکوائری شروع کی، 4 ؍اکائونٹس کی نشاندہی ہوئی، بعدازاں سات افراد کے29 ؍اکائونٹس کا پتہ چلا، جس سے 35؍ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں، سب کو نوٹس جاری کیا اور مقدمہ بھی درج کروا دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بنچ نے اتوار کو از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو عدالتی نوٹس پر ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن ریکارڈ سمیت پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ آپ کی تفتیش کے مطابق کتنے ارب روپے کا معاملہ ہے؟ جس پر انہوں نے بتایا کہ ان اکاونٹس سے 35 ارب روپے کی رقوم منتقل کی گئی ہیں۔ 2010 میں ذرائع سے ملنے والی معلومات کی بنیاد پر انکوائری شروع کی گئی اور ابتدا میں چار اکاونٹس کی نشاندہی کی گئی تاہم اب ان اکائونٹس کی تعداد 29 ہو گئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان اکائونٹس میں 16 سمٹ بینک ، 8 سلک بینک اور 5 یو بی ایل کے اکائونٹس تھے جبکہ یہ اکائونٹس 7 افراد کے ناموں پر تھے۔ انہوں نے بتایا کہ میرے احکامات پر سمٹ بینک کا سندھ بینک میں انضمام روکا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 29 اکائونٹ ہولڈرز کے نام بھی بتائیں جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ طارق سلطان کے نام پر 5 اکائونٹس ، ارم عقیل کے نام 2 ، محمد اشرف کے نام پر ایک ذاتی اور 4 لاجسٹک ٹریڈر اکائونٹ ہیں ، محمد عمیر کے نام پر ایک ذاتی اور 6 اکاونٹس حمیرا سپورٹس کے نام پر ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ محمد عمیر بیرون ملک مقیم ہیں، عدنان جاوید کے 3 اکاونٹس لکی انٹرنیشنل کے نام پر ہیں، قاسم علی کے 3 اکاونٹس رائل انٹرنیشنل کے نام پر ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ محمد اشرف نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کررکھا ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انکی درخواست یہاں منگوا لیتے ہیں۔ فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 35 ارب روپے کا فراڈ ہے آپ نے ان لوگوں کو بلایا بھی نہیں ہے، جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ ہم ان تمام افراد کو طلب کررہے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ صرف سمن جاری کرنا کافی نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارس دیئے کہ انکے پیچھے کون ہے؟ ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ ہم نے سب کو نوٹس جاری کئے ہیں اور ایک مقدمہ بھی درج کروا دیا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کتنے دن میں یہ انکوائری مکمل کرلیں گے؟ آپ کن لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنا چاہتے ہیں؟ جن لوگوں سے آپ لڑنا چاہ رہے ہیں وہ آپ کے قابو میں نہیں آئینگے ، آپ کو سپریم کورٹ کی مدد درکار ہو گی ، جس دن وائٹ کالر کرائم کو پکڑ لیا تو تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔ انہوں نے مزید ریمار کس دیئے کہ سمٹ بینک ، سندھ بینک اور یو بی ایل کے سربراہان کو بلا لیتے ہیں ، اگر وہ ریکارڈ فراہم نہیں کرتے تو ہم دیکھ لیں گے ، کیا نیب اور ایف آئی اے کی جوائنٹ ٹیم نہیں بن سکتی؟ پاناما طرز پر جے آئی ٹی بنائیں جس میں فنانشل ماہرین بھی ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں تعاون نہ کرنے والوں کے نام بتائیں، نوٹس لیں گے ، کیا سمٹ بینک کے صدر کیخلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے؟ بینک کا صدر گرفتار ہوجائے تو اس سے ریکارڈ آسانی سے مل جائیگا ، ذمہ دار افراد بیماری کا بہانہ بنا کر بیرون ملک چلے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے تفتیش کرے کہ پیسہ کہاں سے آیا ہے؟ اس کا ذریعہ کیا ہے؟ مشکوک ٹرانزیکشن کی تحقیق کریں، 35 ارب روپے کے بینی فشریز کون ہیں؟ ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ حسین لوائی اور دیگر کو گرفتار کر لیا گیاہے جن کا تعلق سمٹ بینک سے ہے۔ ناصر عبداللہ کے سمٹ بینک اکائونٹ میں 24 لاکھ 90 ہزار روپے منتقل ہوئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ7 کروڑ روپے انصاری شوگر مل کو گئے ، اومنی کو 50 لاکھ ، پاک ایتھانول کو ڈیڑھ کروڑ ، چمبڑ شوگر 20 کروڑ، اینگرو فارم کو 57 لاکھ روپے گئے ، اسکے علاوہ (سابق صدر آصف علی زرداری کے) زرداری گروپ پرائیویٹ لمیٹڈ کو ڈیڑھ کروڑ روپے گئے ، 35 ارب روپے سمٹ بینک سے نکالے جا چکے ہیں۔ فاضل عدالت نے تمام متعلقہ بینکوں کے سربراہان کو نوٹسز جاری کر دیئے ، اسکے علاوہ سمٹ بینک، سندھ بینک اور یو بی ایل کے سی ای اوز اور سربراہان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جب تک انکوائری چل رہی ہے یہ بیرون ملک نہیں جاسکتے۔ عدالت نے وزارت داخلہ کو حکم دیا کہ اکائونٹ ہولڈرز اور اسکینڈل میں ملوث لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔ عدالت نے اسٹیٹ بینک کے سینئر افسران کو بھی نوٹسز جاری کئے اور اسٹیٹ بینک کو ہدایت کی کہ ایف آئی اے کو متعلقہ ریکارڈ کی حوالگی یقینی بنائی جائے۔ اسکے علاوہ عدالت نے سمٹ بینک کے اسٹیٹ بینک میں موجود 7 ارب کی ضمانت کی رقم کو منجمد کرنے کا حکم بھی دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ تحقیقات نہیں کر سکتی لیکن تحقیقاتی ایجنسی کو تعاون فراہم کر سکتی ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر آئی جی سندھ کو گرفتار حسین لوائی سمیت تمام افراد کی حاضری یقینی بنانے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 12 جولائی تک ملتوی کر دی۔

تازہ ترین