• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترکی میں صدارتی نظام نافذ، اپوزشین کی کڑی تنقید

ترکی میں صدارتی نظام نافذ،اپوزشین کی کڑی تنقید

ترک صدر طیب اردوان نے دوسری مدت صدارت کے لیئے نئے صدارتی نظام کے تحت عہدے کا حلف اٹھا لیا جسے اپوزشین کی جانب سے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔

ترکی میں وزیر اعظم کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے، نئے نظام کے تحت ترک صدر نے اپنی پہلی کابینہ کا اعلان بھی کر دیا ۔

انہوںنے اپنے داماد بیرات البیراک کو وزیر خزانہ اور مالی امورنامزد کر دیا جبکہ مولود چاوش اوگلو بدستور وزیرخارجہ مقرر کئے گئے ہیں ۔

40 سالہ نئے وزیر خزانہ اردوان کی سب سے بڑی بیٹی کے شوہر ہیں جو پہلے وزیر توانائی بھی رہ چکے ہیں۔

اس خبر پر ترک کرنسی لیرا کی قدر میں2 اعشاریہ 4 فیصد کمی واقع ہوئی ۔

صدرطیب اردوان کے دست راست اور ایمر جنسی ایجنسیز کے سابق سر براہ فواد اوکتائےنائب صدرمقررجبکہ آرمی چیف جنرل حلوصی آقار وزیردفاع مقرر ہوئے ہیں۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے ترک صدرطیب اردوان کو عہدہ سنبھالنےپر مبارکباد دی ہے۔

ایک بیان میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ صدراردوان نے حلف برداری کی تقریب میں مدعو کیاتھا، لیکن وہ نہیں جا سکے۔ترکی اورپاکستان ہمیشہ ایک دوسرے کےساتھ کھڑےرہیں گے،دونوں ممالک کےدرمیان تعلقات کو مزید مستحکم کریں گے.

تازہ ترین