• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آہستہ آہستہ زمین میں ہونے والی حرکت تیز ہورہی تھی اور میرے ساتھ بیٹھے ہر شخص کے دل کی دھڑکن بھی تیز ہونے لگی سب ایک دوسرے کی شکل تک رہے تھے اور کوئی منہ سے کچھ نہیں بول پارہا تھا چند لمحوں میں لکڑی کے فرش اور سامنے لگی ٹیبل پر رکھے برتنوں کی حرکات کے ساتھ ساتھ اب ان کی آوازیں بھی تیز ہوتی گئیں یعنی جو زلزلہ محسوس ہوا اب اس کی شدت میں تیزی آرہی تھی ۔پاکستان سے آئے مہمان جو صرف چند گھنٹوں قبل مجھ سے جاپان میں زلزلوں کے بارے میں معلوم کررہے تھے وہ اب خود ایک زور دار زلزلے کو محسوس کرنےلگے ۔ زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر چھ سے کم نہ تھی ، اگلے تیس سے چالیس سیکنڈ کے بعد زلزلے کی شدت خاصی کم ہوگئی تھی ۔ میں اپنے مہمان آغا نعمت اور جاپان کے کاناگاوا کین سے آئے اپنے میزبان ملک یونس کے ساتھ ٹوکیو کے انتہائی خوبصورت مقام ادائبا کے مقامی ریستوران میں موجود تھا جہاں سےٹوکیو کا عالمی شہرت یافتہ ریمبو برج ، ٹوکیو ٹاور ، ٹوکیو اسکائی ٹری ،سمیت بلند و بالا عمارتیں انتہائی خوبصورت منظر پیش کرتی ہیں ، خاص طور پر سامنے سمندر میں خوبصورت کشتیاں جن میں ریستوران بنے ہوتے ہیں یہاں کی خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہیں ۔ ادائبا جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو کا انتہائی خوبصورت مقام ہے جہاں بڑے بڑے شاپنگ مالز ،سینما اور ریستوران ہیں ۔ جس وقت ہم اس خوبصورت مقام پر بیٹھے اس خطرناک زلزلے کو محسوس کررہے تھے اسی وقت جاپان کے شمال مغربی جزیروں جو ٹوکیو سے ہزاروں کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں جن میں ایٹم بم سے تباہ ہونے والے عظیم شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی جاپانی دارالحکومت ٹوکیو سمیت دیگر پہاڑی علاقوں میں شدید بارشوں ،طوفان اور لینڈ سلائیڈنگ کے سبب شدید تباہی جاری تھی ۔دنیا بھر سے لوگوں کے فون آرہے تھے جو جاپان کے حالات جاننا چاہ رہے تھے ۔ حقیقت یہ ہے جاپان کا مغربی حصہ شدید تباہی کا شکار ہے ، پورے پورے گائوں ،قصبے بارش اور سیلابی پانی میں بہہ گئے ہیں ، سڑکیں اکھڑ چکی ہیں ، بجلی اور فون کے کھمبے بارش کے پانی میں بہہ گئے ۔پچاس لاکھ لوگوں کو علاقہ خالی کرنے اور محفوظ مقامات پر پناہ لینے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں ، مجموعی طور پر تہتر ہزار جاپانی فوج اور رضاکار امدادی کاموں میں مصروف ہیں ،جبکہ جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے نے غیر ملکی دورہ منسوخ کرتے ہوئے بحالی کے کاموں کی نگرانی خود کرنے کا اعلان کیا ہے حکمرانوں کے اس طرح کے اقدامات سے پریشانی میں ڈوبے عوام میں بھی حوصلہ پیدا ہوتا ہے اور مشکل وقت میں وہ خود کو اکیلا نہیں سمجھتے ۔ جاپانی حکومت نے اپنی بڑی مشینری بحالی کے کاموں کے لیے وقف کردی ہے ۔تباہی کی جو تصاویر اور ویڈیوز منظر عام پر آرہی ہیں وہ بہت تکلیف دہ ہیں ۔اس مشکل وقت میں جاپانی فوج کے رضا کار جس طرح اپنے مظلوم شہریوں کی مدد کررہے ہیں وہ قابل تعریف ہے۔گزشتہ روز ایک جاپانی فوجی لینڈ سلائیڈنگ میں کئی دنوں سے پھنسی بزرگ خاتون کو اپنی پیٹھ پر بٹھا کر کئی کلو میٹر پہاڑوں اور پانی میں چل کر محفوظ مقام پر پہنچا تو بزرگ خاتون کی آنکھوں میں آنسو تھے جبکہ جاپانی فوج کا رضا کار شدید تھکن کے باوجود خوشی کا اظہار کررہا تھا کہ اس کی بدولت ایک بزرگ خاتون کی جان بچ گئی ، جاپانی فوجی رضا کار کشتیاں لیے سیلابی پانی میں گھوم رہے ہیں اور پھنسے ہوئے لوگوں کو تلا ش کررہے ہیں ، اسپیکروں سے لوگوں کو آوازیں دی جارہی ہیں کہ اگر کوئی پھنسا ہوا شخص موجود ہے تو آواز دے تاکہ اسے محفوظ مقام تک پہنچایا جاسکے ،اس وقت جو سب سے تکلیف دہ صورتحال ہے وہ پہاڑی علاقوں کے مکینوں کی ہے جہاں انھوں نے لکڑی کے ہلکے پھلکے مکانات تعمیر کر رکھے ہیں اور یہی مکانات اب ان کی تباہی کا سبب بن رہے ہیں بلاشبہ جاپان میں بنے ہوئے یہ ہلکے مکانات زلزلوں سے تو انسان کو بچالیتے ہیں تاہم اوپر پہاڑوں سے ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ جس میں مٹی کے بھاری تودے بھی گرتے ہیں اور تیز پانی بھی ساتھ ہوتا ہے ان سے ان مکانوں کو بچانا تقریباََ ناممکن ہوتا ہے جاپان میں ہونے والی زیادہ تر ہلاکتیں ان مکانوں کے لینڈ سلائیڈنگ میں بہہ جانے سے ہوئی ہیں ، اسی طرح کی ایک اطلاع آئی تھی کہ دس افراد کا ایک گروپ بارش اور سیلاب سے پناہ لینے کے لیے ایک مکان میں داخل ہوا لیکن چند لمحوں بعد ایک شدید ریلے کے باعث پورا مکان ہی پانی میں بہہ گیا اور تمام لوگ جان کی بازی ہار گئے ۔اسی طرح ایک نوجوان نے بتایا کہ گزشتہ روز اس کی والدہ جو پہاڑی علاقے میں تنہا رہائش پذیر تھیں ان سے اس کی بات ہوئی تھی اور آج جب وہ انھیں لینے پہنچا تو معلوم ہوا کہ پورا مکان ہی غائب ہے اور اب وہ اپنی والدہ کو تلاش کررہا ہے۔ امدادی کارکنوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بزرگ خاتون ہلاک ہوچکی ہیں ۔ ایک سو سال پرانا ریستوران جو علاقے میں کافی مقبول تھا پورا ریستوران سیلابی پانی سے تباہ ہوگیا اور کم از کم ایک میٹر مٹی میں دب چکا ہے ہزاروں لوگوں اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم ہوچکے ہیں ۔جاپانی حکومت نے تاحال بیرونی دنیا سے امداد کی اپیل تو نہیں کی تاہم تائیوان کی حکومت نے جاپان میں سیلاب اور بارشوں سے ہونے والے نقصان کے لیے ابتدائی طور پر بیس ملین ین کی امداد کا اعلان کیا ہے جس کے بعد توقع ہے کہ دنیا بھر کے ممالک بھی جاپانی عوام کو درپیش اس مشکل وقت میں آگے آئیں گے۔ جہاں تک پاکستانی کمیونٹی کی بات ہے تو ماضی میں جب جاپان میں سونامی نے تباہی مچائی تھی تو اس وقت سب سے پہلے جاپانی عوام کی مدد کرنے پاکستانی کمیونٹی ہی پہنچی تھی جس پرآج بھی جاپانی عوام اور حکومت شکر گزار ہیں ۔ اس دفعہ بھی توقع ہے کہ جاپانی عوام کی مد د کے لیے پاکستانی کمیونٹی آگے آئے گی ۔ پاکستانی حکومت کو بھی چاہیے کہ جاپانی عوام کے اس مشکل وقت میں جو کچھ ہوسکتا ہے سرکاری طور پر کرے کیونکہ مشکل وقت میں کسی کی کی گئی مدد ہمیشہ یاد رہتی ہے ۔توقع اور دعا ہے کہ جاپانی عوام جلد اس مشکل وقت سے نکل آئیں گے اور ترقی کی دوڑ میں جاپان کے دوسرے علاقوں کے عوام کی طرح شامل ہوکر ترقی کا سفرپھر شروع کرسکیں گے ۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین