’’ہمارے چند مطالبات ہیں جو بھی سیاسی جماعت اور ان کے نمائندے انہیںپوراکرنے کا وعدہ کریں گے، ووٹ اسی کو ملے گا لیکن وعدہ خلافی کی تو پھر ہم سے برداشت نہ ہو گا۔ اب ہم جلسے جلوسوں، پر جوش نعروں سےمرعوب ہونے والے نوجوان نہیں ہیں،ہم باشعور ہیں۔ اس لئے ووٹ دینے سے قبل ہزار بار سوچیں گے، پھر ووٹ دیں گے، اگر دیا تو۔ فی الحال سیاسی لیڈر اور امیدوار ہم سے وعدہ کریں کہ منتخب ہونے کے بعد ہمارے مطالبات پورے کریں گے وہ مطالبات ذیل میں درج ہیں۔
٭… بے روز گار تعلیم یافتہ نوجوانوں کو باعزت روزگار فراہم کریں گے۔
٭… تعلیم سستی اور آسان کریں گے۔
٭… نصاب تعلیم اور نظام تعلیم غریب، امیر سب کے لئے یکساں ہو گا۔
٭… غریب، ہونہار طلباء کو تعلیمی وظائف دیں گے۔
٭… بجٹ میں تعلیمی کوٹا بڑھایا جائے گا۔
٭… صحت کی سہولتیں فراہم کریں گے۔
٭… نوجوان ڈاکٹروں کو ملازمت سمیت اعلیٰ تعلیم کی سہولتیں فراہم کریں گے۔
٭… بے روزگار نوجوان ڈاکٹروں کو ملازمتیں دی جائیں گی۔
٭… غریب نوجوانوں کو رہائشی سہولتیں فراہم کریں گے ۔
اگر وعدہ کر کے مکر گئے توپانچ سال کی مدت کبھی پوری نہ کر سکو گےتمہارے گریبانوں پر ہمارے ہاتھوں کی گرفت ہو گی۔
(نعیم صنوبر…طالب علم کراچی یونیورسٹی)