ڈہرکی(نامہ نگار) ضلع گھوٹکی بھر میں پی پی مخالف اتحاد گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کا ضلع کی ہر سیٹ پر پی پی کے ساتھ دو بدو مقابلہ متوقع،2013 کے الیکشن میں6سیٹیں جیتنے والی پی پی میں مقامی طور پر پارٹی کے اندرہونے والی توڑ پھوڑ کا شکار ہو گئی ہے۔ 2018الیکشن میں پی پی کو اپنی ماضی کی شاندار پوزیشن کو برقرار رکھنا انتہائی مشکل ہو گیاہے اورپی پی کوماضی میں ضلع گھوٹکی بھر کی سیٹیں جتوانے والا بڑا سیاسی مہرگروپ اب2018میں پی پی چھوڑ کر حالیہ الیکشن میں پی پی کے دوبدو آکر اب ضلع بھر میں پی پی کو شکست دینے کے لئے کوشاں ہے جس کی وجہ سے پی پی کی جیت میں مشکلات ہی مشکلات ہیں۔ضلع گھوٹکی کو سیاسی اور انتخابی طور پر بچانے کے لئے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری،سابق اپوزیشن لیڈر خورشید احمد شاہ ،سابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد شاہ اور بلاول بھٹو کی پھوپھو فریال تالپر سمیت صوبائی اورمرکزی پی پی رہنما کوششوں میں مصروف ہیں۔ واضح رہے کہ ماضی کے انتخابات میں ضلع بھر کی زیادہ سے زیادہ سیٹیں اور سال 2013کے الیکشن میں ضلع گھوٹکی بھر کی 2قومی اسمبلی اور4صوبائی اسمبلی کی کل6 نشتیں جیت کر ضلع بھر کی فتح کا تاج اپنے سر سجانے والی پی پی اب ضلع گھوٹکی بھر میں پارٹی کے اندرباہمی طور پر پیدا شدہ شدید اختلافات کی بناء مشکلات کا شکار ہے۔ موجودہ الیکشن میں پی پی کی جیت اور ماضی کی طرح ضلع گھوٹکی بھر کی تمام کی تمام سیٹیں جیتنے کا خواب پی پی کے لئے انتہائی مشکل کام ہو کر رہ گیا ہے۔ ضلع گھوٹکی کے مہرقبائل سے تعلق رکھنے والے چار سرکردہ مہر سردار بھائیوں کے بڑے بھائی اور مہر گروپ کے روح رواں اور مشرف دور میں ضلع گھوٹکی کے ضلع ناظم اور سال2013میں پی پی کے ایم این اے رہنے والے سردار علی گوہر خان مہر کے پی پی کی مقامی ،صوبائی اور مرکزی قیادت سے پیدا ہونے والے شدید ترین اختلافات کی وجہ سے علی گوہر خان مہر نے فنکشنل لیگ کے سربراہ پیر پگارا کی قیادت میں پی پی کی مخالفت میں بننے والے کثیر الجماعتی اتحادگرینڈ ڈیموکریٹک اتحاد میں شمولیت اور جی ڈی اے کے سیاسی پلیٹ فارم سے صوبائی اسمبلی کی3صوبائی سیٹوں پر پی پی کی مخالفت میں الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ سے پی پی کا ماضی کی طرح ضلع گھوٹکی بھر کی تمام کی تمام سیٹیں جیتنے کا خواب انتہائی مشکل کام ہو کر رہ گیا ہے۔مقامی طور پر پی پی میں توڑ پھوڑ کی 2سب سے بڑی وجوہات جس میں ایک سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ پی پی قیادت نے ضلع گھوٹکی کے بڑے سیاسی اتحاد مہر گروپ کو قدرے نظر انداز کرنے یا پی پی میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو کم کرکے اس کو دیوارکے ساتھ لگا کر اس گروپ کے مخالفین کو ٹکٹ دیئے ہیں اور مہر گروپ کو قدرے کمزور کرنے کی کوشش ہے۔ادھرضلع گھوٹکی اور سندھ کی سیاست میں اہم اور اثر رسوخ والے سمجھے جانے والے مہرگروپ کے روح رواں اور سرکردہ سربراہ سردار علی گوہر مہر جی ڈی اے کے سیاسی پلیٹ فارم سے ستارا کی انتخابی شناخت سے خود ضلع گھوٹکی کی2صوبائی اسملی کی سیٹوں پی ایس 19اور پی ایس 20اور سکھر ضلع کی تحصیل پنوعاقل سے صوبائی اسمبلی کی سیٹ پی ایس22 کی سیٹ ٹر پی پی امیدواروں کا مقابلہ کررہے ہیں۔ علی گوہر مہر کے مد مقابل میں پی پی کے عبدالباری خان پتافی،لوند قبائل کے سردار خالد احمد خان لوند شامل ہیں جبکہ مشہور روحانی گدی سے خاندانی تعلق رکھنے والے پیر میاں عبدالحق عرف عام میاں مٹھو کی اس قومی اسمبلی کی اہم ترین اور علی گوہرخان مہر کی ماضی کی جیتی اور حال کی چھوڑی ہوئی اہم ترین سیٹ پرعلی گوہر خان مہر اپنے حلیف میاں مٹھو کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے ان کے ساتھ مشترکہ طور پر اپنی اور انکی الیکشن مہم ایک ساتھ چلا رہے ہیں۔ اسی طرح علی گوہر خان مہر دوسری قومی اسمبلی کی سیٹ این اے 205 پر بھی میدان میں ہیں۔ اسی طرح علی گوہر خان مہرچوتھی صوبائی اسمبلی کی سیٹ پی ایس 21 پر بھی وہ پی پی کو شکست دینے کیلئے کوشاں ہیں۔