• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’ملک کی خدمت کے جذبے سے سی ایس ایس کا امتحان دیا‘

جنگ نیوز

سعدیہ شکور

فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے 28جون 2018ء کو سی ایس ایس کے سال 2017ء کے امتحانات کے نتائج کا اعلان کیا۔ وفاقی ادارےکی تفصیلات کے مطابق تحریری امتحان میں نو ہزار تین سو اکیانوے امیدواران نے شرکت کی۔ جن میں سے 312امیدوار کامیاب ہوئے۔ جبکہ انٹرویو کے مرحلے سے گزرنے کے بعد 261 امیدواروں کومیرٹ کے مطابق گروپس میں ایلوکیٹ (Allocate) کیا گیا۔

سی ایس ایس کے متعلق سال 2017ء کے امتحان میں اول پوزیشن حاصل کرنے والے محمدعوید ارشد بھٹی کا کہنا ہے:

جنگ نیوز
محمد عوید ارشد بھٹی(فرسٹ پوزیشن ہولڈر)

میں نےبیکن ہاؤس سکول سے او لیولز اور ایچی سن کالج سے سائنسز میں اے لیول کیا ۔اس کے بعد اسکالر شپ پر ہالینڈ کی یوتریخت یونیورسٹی (Utrecht University)میں اکنامکس میں بی ایس آنرز کا آغاز کیا، یہاں سے میرا ٹرانسفر یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں ہوا جہاں میں نے اپنی ڈگری مکمل کی ۔ کیمبرج یونیورسٹی سے 2015ء میں ڈویلپمنٹل اکنامکس میںایم فل کی ڈگری مکمل کی ۔

میری دلچسپی پڑھائی کے ساتھ ساتھ کھیلوں، میوزک اور تقریر میں بھی رہی ہے ۔میں اکثر سوچتا تھا کہ اسکالر شپ پر باہر جانے والا تعلیم یافتہ طبقہ وطن واپس نہیں آتا۔ میری ہمیشہ سے خواہش رہی ہے کہ ملک کے لئے کچھ کروں، پاکستان نےمجھے موقع دیا کہ میں دنیا کے بڑے بڑے اداروں میں تعلیم حاصل کروں، ڈگری مکمل کرنے کے بعد مجھے ایک بہت بڑی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کمپنی میں جاب ملی لیکن وہاں چھ ماہ ملازمت کرنے کے بعد واپس سی ایس ایس کرنے پاکستان آ گیا۔

جنگ نیوز
عدیل اکبر(سیکنڈ پوزیشن ہولڈر

سول سروسز کا امتحان مشکل ہے جس میں کامیابی کا تناسب تین فیصد کے لگ بھگ ہوتا ہے اسی لئے ذہن میں یہ خیال آتا ہے کہ شایدکلیئر نہ ہوسکے ، لیکن ہمیشہ بہتری کی امید کرنی چاہیے ۔ سی ایس ایس کی تیاری کرتے ہوئے اس بات کو بھول جائیں کہ آپ کا بیک گرائونڈ کیا ہے ،فرق اس سے نہیں پڑتا کہ آپ کے پاس کیمبرج کی ڈگری ہے یا کسی عام ادارے کی،سب سے ضروری آپ کی جدوجہد ہے جو آپ کو کامیابی سے ہمکنار کرواتی ہے ۔دیکھنے میں آیا ہے جو امیدواردیہی علاقوں سے تعلق رکھتے ہیںوہ کئی مرتبہ شہروں میں رہنے والے لوگوں سے زیادہ اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں،کیونکہ ان میں کا میابی کا جذبہ زیادہ ہوتا ہے۔

سی ایس ایس کے لئے پریکٹس کی بھی ضرورت ہوتی ہے جس کےبغیر یہ کلیئر نہیں ہو سکتا ۔ میں نے سی ایس ایس کی تیاری کرتے ہوئے سینئرز سے کافی زیادہ مدد لی ۔

جب آپ بار بار لکھنے کی پریکٹس کرتے ہیں تو روانی نیچرل چیز بن جاتی ہےاور لکھتے ہوئے زیادہ سوچنے کی ضرورت پیش نہیں آتی ۔جن لوگوں کے پاس سی ایس ایس کرنے کے ذرائع موجود نہیں ان میںمحنت و لگن کا جذبہ ہونا چاہیے اسی طرح جو افراد سول سروسز میں ہیں ان سے راہنمائی ضرور لیں۔ گزشتہ سالوں کے پیپر بھی دیکھیں ،سی ایس ایس کے لئے اکیڈمی سے زیادہ سیلف سٹڈی ضروری ہے ۔

آپ کوایسے مضامین کو فوقیت دینی چاہئے جو آپ نے پہلے سے پڑھ رکھے ہوں یا آپ کو ان میں دلچسپی ہو۔ میں نے اکائونٹینسی اینڈ آڈیٹنگ اور بزنس ایڈمنسٹریشن کا انتخاب کیا کیونکہ دونوں مضامین پر مجھے عبور حاصل تھا ۔ دوسرا طریقہ آپ کی دلچسپی ہے جیسا کہ میں نے انٹرنیشنل لاء کا انتخاب کیا کیونکہ مجھے فارن پالیسی اور دنیا کے قوانین کے متعلق پڑھنے کا شوق تھا، جینڈر اسٹڈیز میں مجھے دلچسپی تھی اس کو میں نے اینوائرمینٹل سائنس پر فوقیت دی ۔کئی مضامین کا انتخاب کرتے ہوئے یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ کون سے مارکس سکورنگ ہیں ،کون سے نہیں ۔

اگر آپ سی ایس ایس کی تیاری سےلطف حاصل کر رہے ہیں تو ساری رات بھی جاگ کر تیاری کریں تو آپ کو بوجھ محسوس نہیں ہوتا ۔مضامین کا انتخاب کرتے ہوئے اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہئے کہ ان کا سلیبس کم ہو وگرنہ دوسرے مضامین کی تیاری کا وقت باقی نہیں رہتا۔

آپ مضامین کے مارکس سکورنگ ٹرینڈ کا مکمل تجزیہ نہیں کر سکتے ہیں اسی لئے سی ایس ایس کے امتحان کے نتائج غیر متوقع ہوتے ہیں ۔

انگریزی کے دونوں مضامین میں فیل ہونے کا تناسب سب سے زیادہ ہے ۔بیشتر طلبہ انگریزی مضمون کے ٹاپک کو صحیح طرح نہیں سمجھ سکتے اور پورا مضمون غلط طریقے سے حل کر لیتے ہیں، فیل ہونے کی دوسری وجہ انگریزی گرائمر ہے اگر آپ کی گرائمر درست نہیں تو اس سے براثر پڑتا ہے۔ساتھ ہی ساتھ حساس موضوعات پر زیادہ تنقید نہیں کرنی چاہیے ، اپنے ہی لکھے ہوئے مضمون میں دو مختلف باتیں کرنے سے گریز کریں اس سے چیک کرنے والے پر برا اثر پڑتا ہے ۔

تلخیص نگاری کا آسان ہونا ضروری ہے اور اس میں مشکل الفاظ کے چنائو سے گریز کریں ، vocabulary اور tenses کی پریکٹس کی ضرورت رہتی ہے ۔عام حالات میں انگریزی بولنی چاہیے اور زیادہ سے زیادہ انگریزی اخبارات کا مطالعہ ضروری ہے ۔تمام پیپرز کے سوالات غور سے پڑھنےاور سمجھنے کی ضرورت ہے جبکہ ٹودی پوائنٹ جواب دینے چاہئیں۔

انٹرویو میں خود اعتمادی کی ضرورت ہےانٹرویومیں جو سوال پوچھا جائے اس کا ٹو د ی پوائنٹ جواب دیں ، ہرجواب کا عملی اطلاق کرنا ضروری ہے ۔میرا ان تمام طلبہ کو جو پاکستان سے باہر زیر تعلیم ہیں ،پیغام ہے کہ اپنے ملک پر تنقید کرنے کی بجائے یہاں آکر وطن کی خدمت کریں۔

سال 2017ء کے امتحانات میں دوئم پوزیشن حاصل کرنے والے امیدوار عدیل اکبرسے بات چیت کی گئی جو قارئین کے پیش خدمت ہے :

میرا تعلق گوجرانوالہ کی تحصیل کامونکی سے ہے۔ گورنمنٹ ہائی سکول سے میٹرک کیا۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے آرٹس میں انٹرمیڈیٹ کی تعلیم حاصل کی۔ میرا آرٹس میں داخلہ لینے کا مقصد سی ایس ایس کرنا تھا۔ میں نے جی سی سے ہی پولیٹیکل سائنس میں بی ایس آنرز کیا، جو 2012ء میں مکمل ہوا۔ 2014ء میں سی ایس ایس کا امتحان دیا جس میں کامیابی حاصل کی اور آفس مینجمنٹ گروپ میںایلوکیٹ ہوا ۔

2017ءمیں، میں نے دوسری مرتبہ سی ایس ایس کا امتحان دیا اور ملک بھر میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ ہمارے ملک میں کرئیر کاؤنسلنگ کی کمی ہے۔ اسی لئے طلبہ کو صحیح وقت پر اندازہ نہیں ہوتا کہ انہوں نے کس شعبہ میں تعلیم حاصل کرنی ہے۔ لوگوں کا خیال ہے کہ صرف میڈیکل یا انجینئرنگ کی تعلیم ہی اہم ہے، جوکہ بالکل غلط ہے ۔ ملک کی خدمت کیلئے اور والد کی خواہش پر یہ امتحان دیا۔

سی ایس ایس کیلئے آپ کی کسی ایک مضمون پر ہی نہیں بلکہ کئی مضامین میں مہارت ہونی چاہئے۔ اسی طرح انگریزی اخبار کا مطالعہ بھی اہمیت کا حامل ہے، اس کوروٹین کا حصہ بنانا چاہیے۔ مختلف موضوعات پر لکھی گئی کتابوں کا مطالعہ بھی ضروری ہے، غیر جانبدار مصنفین کو پڑھیں تاکہ آپ کو تجزیہ دینا آ جائے ۔

مضامین کا انتخاب کرتے ہوئے اس سبجیکٹ کو فوقیت دیں جس میں آپ نے ڈگری مکمل کی ہے، چونکہ میں نے پولیٹیکل سائنس میں گریجوایشن کیاتھا اس لیے یہ مضمون رکھا۔’’انڈیا پاکستان ہسٹری ‘‘پہلے ایک مقبول مضمون تھا لیکن گزشتہ چند سالوں سے اس میں نمبرز کم آ رہے تھے لہٰذا لوگوں نے اس کا انتخاب کرنا چھوڑ دیا، اب لوگ امریکی تاریخ کی جانب زیادہ آ رہے ہیں جو کہ آسان اور مارکس سکورنگ ہے ۔ ’’برطانیہ کی تاریخ‘‘ کو بطور مضمون رکھا، لوگ اسکی زیادہ حوصلہ افزائی نہیں کرتے لیکن چونکہ میری دلچسپی اس میں تھی اس لیے میں نے اس کا انتخاب کیا۔یہ مشکل ہے اور اس کا سلیبس بھی کافی زیادہ ہے ، صرف سنجیدہ امیدواران کو یہ مضمون رکھنے کا مشورہ دوں گا ، ابتدائی لیول کے امیدوار اسے رکھنے سے گریز کریں۔ ’’انٹرنیشنل ریلیشنز ‘‘بھی ایک اچھا مضمون ہے اس کو پڑھنے کا یہ فائدہ ہے کہ دو یاتین مضامین کا سلیبس ایک جیسا ہوجاتا ہے جس سے دوسرے مضامین پڑھنے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے ساتھ’’ امریکی تاریخ‘‘ اور’’انٹرنیشنل لاء‘‘ کے سلیبس اس سے ملتےجلتے ہیں۔ اینتھروپولوجی (Anthropology)ایک نیا مضمون ہے، جس کیلئے میں نے غیر ملکی مصنفین کی کتابیں پڑھیں، میں امیدواروں کو یہ مضمون رکھنے کی تجویز دوں گا۔ اگر آپ کا رحجان قانون کی طرف ہے تو انٹرنیشنل لاء کا مضمون ضرور رکھیں۔ اس میں آپ دنیا کے مختلف ممالک کا کردار پڑھتے ہیں، دنیا کے قوانین کے متعلق سیکھتے ہیں ۔ اینوائرمینٹل سائنس (Environmental science)ایک اچھا مضمون ہے۔

امتحانات کے دوران میں نے چھ سے سات ماہ تیاری کی جبکہ دن میں 16سے 18گھنٹے پڑھتا تھا۔ میں نے مضامین کا ایک ہی مرتبہ انتخاب کیا جبکہ ان کو بار بار تبدیل نہیں کیا۔ میں دوسروں کو بھی یہ ہی تجویز دوں گا کہ مضامین ایک ہی مرتبہ سوچ سمجھ کر رکھیں۔

امیدواروں کو چاہیے کہ سول سروسز میں موجود سینئرز سے بھی مدد لیں۔ زیادہ امیدوارانگریزی کمپوزیشن، انگریزی مضمون اور اسلامیات میں فیل ہوتے ہیں۔انگریزی میں طلبہ کے فیل ہونے کی وجہ سوچنے کی صلاحیت اور بہتر طریقے سے اظہارِ رائےکرنے کی کمی ہے۔ سی ایس ایس میں لٹریچر کی زبان استعمال کرنا ضروری ہے۔ اس کے لئے اچھے مصنفین کے ناولز پڑھنے چاہئیں ۔ اچھے اخبارات اور میگزینز کا مطالعہ کریں تاکہ انگریزی میں روانی آئے۔ اسی طرح سے پریکٹس بھی ضروری ہے۔ انگریزی کی آئوٹ لائن اور مضمون کا تعارف اچھا ہونا چاہیے تاکہ چیک کرنے والے پر اچھاتاثر پڑے ۔ کمپوزیشن ایک ٹیکنیکل مضمون ہے۔ گرائمر کی کتابوں کا مطالعہ بھی لازمی ہے۔

اسلامیات میں فیل ہونے کی ایک وجہ فرقہ بندی پر مبنی خیالات لکھنا ہیں،اسی لئے پیپر غیر جانبداری سے حل کرنا سیکھیں ۔ علاوہ ازیں اسلامیات کاپیپر وسیع نظریات کے سوالات پر مشتمل ہوتا ہے،جس میں مسلم امہ کے مسائل پر بھی بات چیت کی جاتی ہے اور عملی سوالات پوچھے جاتے ہیں، لہٰذا اس کی سنجیدگی سے تیاری کرنی چاہیے۔ قرآن اور احادیث کا ریفرنس دینے سے آپ کی تیاری کا پتا چلتا ہے۔

میری تمام امیدوا روں کو تجویز ہے کہ وہ تیاری کے دوران لائبریری جائیں اور سینئرز سے ضرور مدد لیں۔ میںاپنے جونیئر کی مدد کرنے کیلئے تیار ہوں وہ جب بھی میرے پاس آئیں میں بغیر پیسوں کے ان کو سی ایس ایس کے لئے گائیڈ کروںگا۔

تازہ ترین