• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اشفاق الٰہی کے ورثاء کا چیف جسٹس پاکستان سے نوٹس لینےکا مطالبہ

بریڈ فورڈ (محمد رجاسب مغل) میرپور جیل میں قتل کے جرم میں25سال قید کاٹنے والے برٹش پاکستانی اشفاق الٰہی کی نماز جنازہ ادا کرکے میت کو بریڈ فورڈ کے قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا۔ اشفاق الٰہی کی موت تین جولائی کو اسلام آباد کے ہسپتال میں ہوئی تھی۔ ورثا نے اشفاق کی موت پر شدید احتجاج کیا ہے اور اشفاق کی موت کا ذمہ دار جیل انتظامیہ اور ڈاکٹروں کو قرار دیتے ہوئے انسانی حقوق اور عالمی عدالت میں مقدمہ لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مرحوم اشفاق کی والدہ سرور جان نے کہا کہ میرے بیٹے کی موت طبعی نہیں بلکہ دوران قید پولیس تشدد اور میڈیکل سٹاف کی غفلت سے پراسرار طورپر ہوئی ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس پاکستان کو ازخود نوٹس لیتے ہوئے واقعہ کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے، سرور جان نے کہا کہ وہ بیٹے کی موت کو رائیگاں نہیں جانے دیں گی، انصاف کے لئے آخری حد تک جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی قتل کے جھوٹے مقدمے میں میرے بیٹے کو پھنسایا گیا۔ جھوٹے مقدمے میں میرے شوہر کرم الٰہی اور دوسرے بیٹے عاشق کو بھی شامل کروا کر پاکستان میں ہمارے لئے مشکلات کھڑی کی ہیں، سرور جان نے کہا کہ برطانیہ میں ہم محنت مزدوری سے زرمبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں، اپنے بچوں کے لئے جائیدادیں بناتے ہیں تاکہ ہماری نسلوں کا تعلق اپنے وطن سے جڑا رہے مگر پاکستان میں اوورسیز کمیونٹی کو کوئی تحفظ نہیں۔ ان کی جائیدادوں پر ناجائز قبضے اور جھوٹے مقدمے بنا کر ان کا استحصال کیا جاتا ہے۔ اشفاق مرحوم کے بھائی عاشق الٰہی کا کہنا تھا کہ میرا بھائی بالکل فٹ اور تندرست تھا، اچانک اس کی صحت کا بگڑنا اور اس کو پیٹ کی تکلیف ہونا شکوک وشبہات پیدا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اشفاق کو معدے کی شدید تکلیف پر ادویات کے لئے جیل سے سول ہسپتال میرپور اور پھر واپس جیل میں لایا گیا۔ ایک ہفتہ کے وقفہ کے بعد اس کی تکلیف میں مزید اضافے پر دوبارہ ہسپتال لایا گیا۔ اس کے سکین پر ڈاکٹر جہانگیر جلال نے مشورہ دیا کہ اس کے مثانے میں پتھری ہے، جسے نکالنا ہوگا۔ اشفاق نے علاج کے لئے الشفا ہسپتال اسلام آباد لے جانے کی اپیل کی جو مسترد کردی گئی، پھر میرپور ہسپتال میں ہی اس کی سرجری کی گئی، سرجری کے بعد اس کی تکلیف میں مزید اضافہ ہوگیا اور مسلسل ڈاکٹروں کے ساتھ رابطہ کرنے کے باوجود کسی نے توجہ نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے لئے ہم نے اپنے ذرائع کے ذریعے انتظامیہ اور ڈاکٹروں کو قائل کیا کہ اس کو اسلام آباد ہسپتال میں ٹرانسفر کیا جائے مگر جان بوجھ کر انتظامیہ نے تاخیری حربے اختیار کئے رکھے اور عین اس وقت اسلام آباد ہسپتال منتقل کیا جب اس کے بچنے کی کوئی امید باقی نہیں رہی تھی اور وہ اسلام آباد ہسپتال پہنچتے ہی دم توڑ گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سارے واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اشفاق الٰہی کو مبینہ طور پر جان بوجھ کر انتظامیہ اور ڈاکٹروں کی ملی بھگت سے قتل کیا گیا۔ جنازے میں شریک کمیونٹی نے بھی اوورسیز کمیونٹی کے ساتھ اپنے وطن میں ناروا سلوک کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ کمیونٹی نے مطالبہ کیا کہ اشفاق کے کیس اور اس کی موت کے پیچھے جو بھی ذمہ دار ہے، اس کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ خاندان کا کہنا تھا کہ اشفاق الٰہی کی میت کو آزادکشمیر سے برطانیہ منگوانے کا مقصد یہی تھا کہ اس کا سارا خاندان یہاں بریڈ فورڈ میں آباد ہے، جھوٹے مقدمات کی وجہ سے وہ اشفاق کی آخری رسومات میں شمولیت نہیں کرسکتے تھے۔ اشفاق الٰہی مرحوم کے پسماندگان میں اس کے آٹھ بچے ہیں۔ اشفاق الٰہی مرحوم کا تعلق آزادکشمیر کے علاقے ڈڈیال سے ہے، جائیدادوں کے خاندانی تنازعوں پر ہونے والے قتل پر وہ میرپور جیل میں25 سال کی قید کاٹ رہے تھے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق اشفاق مرحوم کی میت بریڈ فورڈ پہنچنے پر بریڈ فورڈ ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کیا گیا، تاہم موت کے اسباب سامنے نہیں آسکے۔
تازہ ترین