• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:مسز شمیم ڈیوڈ…لندن
ہر ایک قوم ، ملک کا ایک انفرادی کردار، خصوصیات ، صفات ہوتی ہیں جو اُن کی خاص پہچان ہوتی ہیں۔ لباس، علم و ادب، موسیقی ، زبان، یہاں تک کہ طعام و مشروب اُن کی اس شناخت یا پہچان کا حصہ ہوتی ہیں ہم پاکستان سے تعلق رکھنے والے بھی اپنی پاکستانی شناخت پر فخر کرتے ہیں۔ ہم اپنی زبان، لباس، قومی ترانہ، موسیقی، نوش و خورد اور علم و ادب پر نہ صرف نازاں ہیں بلکہ غیر دیار میں بھی ہوں اِن سے بخوبی واقف ہیں اور اپنی آئندہ نسلوں تک اس پہچان کو پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن پاکستان میں حال ہی میں ہونے والے انتخابات کی مہم نے ایک نیا راز اجاگر کیا ہے کہ ہمارا قومی طعام بریانی ہے (قومی ڈش) کیونکہ تمام سیاسی پارٹیوں کی سیاسی مہمات میں جو پذیرائی بریانی کو ملی ہے اس سے یقین ہوگیا ہے کہ کھانوں میں یہی ہمارا قومی کھانا ہے اور یہ بات بھی ماننی پڑے گی۔ ہم پاکستانی بہت باذوق لوگ ہیں۔ اِسلئے بریانی کو ہماری قومی زندگی میں ایسا بلند رتبہ کیوں نہ بخشا جائے جو واقعی بے حد لذید ، خوش رنگ ہے۔ جس کی مہک سحر انگیز ہے اور تاریخی طورپر بھی اگر اس کی کھوج نکالی جائے تو اس کا تعلق ایران سے ہوتا ہوا مغلیہ شاہی دربار سے جا ملتا ہے۔ تو پھر اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ اِس کو ہماری قومی پہچان کا رتبہ دیا جائے۔یہی وجہ ہے کہ اجکل سیاسی اجلاس میں اس غذاء کا اہم مرتبہ اس کو وہ مقام بخشتا ہے جس کی وجہ سے ہماری آئندہ حکومت سازی کا انحصار اِس پر ہے۔ یعنی اس الیکشن میں آئندہ 5سالوں میں کس کی حکومت ہوگی اس میں بریانی کا اہم کردار ہے۔ بے شک پاکستان میں بہت سے ایسے ووٹرز بھی ہیں جن کی ترجیحات پارٹی کا منشور یا پارٹی کی وفاداری یا امیدوار کی قابلیت ہے ۔ لیکن اکثر ایسے ووٹرز بھی ہیں جو اچھی اور عمدہ بریانی کی پہچان کی چھٹی حِس رکھتے ہیں اور اگر کوئی امیدوار یا اُس کے کارکن جو مہم میں بریانی کا اہتمام کرتے ہیں۔ وہ اِن ووٹرز کی چھٹی حِس کو متحر ک کرنے میں ناکام ہو جائیں تو پھر یہ فقیر صفت رائے دہندگان کبھی اپنا قیمتی ووٹ ایسے امیدوار کو نہیں دیں گے کیونکہ اچھی بریانی اِن با ضمیر ووٹرز کے نزدیک ایک ایسی کسوٹی ہے جس کے ذریعے امیدوار کی مستقبل کی سیاسی کارکردگی کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ جو امیدوار سیاسی مہم میں اپنے ووٹرز کی بریانی کی ضرورت اُن کی حسب ِ منشاء پوری نہیں کر سکتا وہ ان کے حلقے کے حسب ِ منشاء کام خاک پورے کرے گا۔ اور ہاں یہ رائے دہندگان اپنے ووٹ کے استعمال کی ذمہ داری بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ لہٰذا وہ نہ صرف اچھی اور عمدہ بریانی چاہتے ہیں بلکہ وہ بریانی کی پلیٹ کی جسامت و قدامت پر بھی خاص توجہ دیتے ہیں۔ یہ محب ِ وطن شہری پاکستان کی ترقی و بہتری کیلئے اپنے ضمیر پر اِس قدر کڑی ضربیں برداشت کرتے ہیں کہ نہ صرف بریانی کا معیار اعلیٰ اور مقدار ٹھیک ٹھاک کے لئے کوشاں رہتے ہیں بلکہ ساتھ ہی ہر ووٹ کیلئے ہزار بارہ سو روپے کی وصولی بھی اُن کے اچھے شہری ہونے کی ذمہ داریوں میں اضافہ کرتی ہیں۔ یہ ووٹرز جس امیدوار میں یہ تمام شرائط پوری ہوتے دیکھتے ہیں وہ بڑی ایمانداری سے وطن کی محبت سے سرشار اور خدا تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر اپنا ووٹ ایسے امیدوار کے پلڑے میں ڈال دیتے ہیں ۔ ملک اور قوم کیلئے اپنے ووٹ کے فرض کی ادائیگی کے بعد مطمئن گھر لوٹ جاتے ہیں۔ اُس امید کے ساتھ کہ ملک دِن اور رات ترقی کی راہ پر گامزن رہے گا۔ ووٹر ز میں اِس قسم کی سیاسی بلوغت و شعور ، ووٹ کی اہمیت کا احساس اور خاص طور پر سیاست میں بریانی اور نقدی کا مقام و اہمیت کو فروغ دینے میں سیاسی پارٹیوں ، اُن کے رہنمائوں اور کارکنان کی ناقابل ِ فراموش خدمات ہیں۔ اگر انہوں نے اِس میدان میں اِس قدر انتھک محنت اور کاوش نہ کی ہوتی تو آج سیاست میں بریانی کو وہ مقام کبھی بھی حاصل نہ ہو سکتا جو آج حاصل ہے اور ووٹرز کی بریانی کے ساتھ کبھی بھی وہ سیاسی وابستگی نہ ہوتی۔ اِس شعور کا سہرا سیاسی لیڈر صاحبان اور کارکنان کے سر ہے۔ یہ بریانی کے کرشمات ہیں جو سیاسی جلسے جلوسوں میں ووٹرز اور عوام کی اتنی تعداد نظر آتی ہے اور ویسے بھی یہ ہماری عین مشرقی روایات کے مطابق ہے ورنہ اس کے برعکس اندازہ کر سکتے ہیں کہ ووٹرکھائے پیئے ، کرایہ بھاڑے بغیر منہ لٹکائے آئے اور ہاتھ لٹکاتا چلا جائے۔ یہ تو ہماری مشرقی طرز مہمان نوازی پر ایک کاری ضرب ہے۔ ہم نے مغربی مما لک کے الیکشنز میں اچھی مہمانوازی کی تضحیک ہوتی دیکھ لی ہے۔بر یا نی تو دور کی بات ہے چائے پانی تک کا انتظا م کر نے کے قا بل نہیں۔لہٰذا سیاسی پارٹیوں کی سرگرمیوں میں کارکنان کا اہم فرض ہے کہ وہ نہ صرف اچھی بریانی کی پہچان کی اہلیت رکھتے ہوں بلکہ یہ قابلیت بھی رکھتے ہوں کہ علاقہ اور حلقہ کیلئے کونسی قسم کی بریانی ووٹرز کو اُن کے حق میں ووٹ ڈالنے کیلئے بہتر کارگر ثابت ہو سکتی ہے اور ایسی جان کاری کیلئے کافی تحقیق اور تجربہ کی ضرورت ہے۔ کیونکہ بریانی کی بھی بہت سی اقسام ہیں۔ یعنی چکن بریانی، مٹن بریانی، سندھی، حیدر آبادی بریانی وغیرہ وغیرہ۔ کسی ایک حلقہ میں غلط قسم کی بریانی کا استعمال بہت بھیانک نتائج کا موجب ہو سکتا ہے۔ اِس حوالہ سے گزشتہ الیکشن کے نتائج کے مضمرا ت اب نظر آرہے ہیں۔ موجودہ صورتحال کو مد ِ نظر رکھتے ہوئے تجزیہ کیا جا سکتا ہے کہ پی پی پی نے خیال کر لیا ہے کہ اُن کے ووٹرز کیلئے شاید سندھی بریانی حسب ِ خواہش نتائج بر آمد کرے گی۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ بلکہ بریانی کے چنائو کی اِس حکمت ِ عملی نے پی پی پی کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ اِس وجہ سے پارٹی سندھ میں محدود ہو کر رہ گئی ہے اور ملک کے باقی صوبوں میں اثر و رسوخ کھو چکی ہے۔ مسلم لیگ ن سے عام عوام کو شکایت ہے اور مایوسی ہوئی ہے کہ بریانی کے زیادہ دل پسند اجزاء جن کو حرف ِ عام میں بوٹیاں کہتے ہیں پارٹی کے رہنما اور کرتا دھرتا خود کھا جاتے ہیں۔ اِس وجہ سے عام ووٹر پارٹی سے دور ہوتا جا رہا ہے۔ چنانچہ مسلم لیگ (ن) کو بریانی کے چنائو میں کاوش کرنے کی اتنی ضرورت نہیں جتنا عوام تک بریانی اپنی اصلی حالت میں فراخدلی سے پہنچانے کی ضرورت ہے۔ PTI پاکستان تحریک انصاف کیلئے یہ انتخابات بہت اہم ہیں۔ جبکہ اقتدار انکو اپنی پہنچ میں نظر آرہا ہے۔ لیکن ذرا سی غفلت اقتدار کا حصول نا ممکن نہیں تو مشکلات ضرورت پیدا کر سکتی ہے۔ ایسی صورتحال سے بچنے کیلئے اُن کو اپنے ووٹرز کی پسند اور نا پسند اور ذائقہ کا خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔ اُن کے ووٹرز کی پسند بریانی نہیں کیو نکہ زیادہ تر مذہبی رہنما اور اُن کے پیروکار حلوہ وغیرہ پسند کرتے ہیں۔ لہٰذا الیکشن کو مد ِ نظر رکھتے ہوئے طعام کے چنائو میں نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ بے شک طالبان الیکشن وغیرہ پر یقین نہیں رکھتے لیکن پھر بھی الیکشن کو کامیاب یا ناکام بنانے میں اپنا کردار ضرور ادا کر سکتے ہیں۔ چنانچہ PTI کو اُن کی پسند نا پسند کا خیال بھی رکھنا ضروری ہے۔ PTI مذہبی اقلیتوں اور خاص طور پر مسیحی اقلیت کیلئے طے کر چکی ہے کہ اقلیت اقتصادی طور پر عام حالا ت میں بھی بریانی کھانے کی استطاعت نہیں رکھتی۔ لہٰذا الیکشن میں ان کے متعلق سوچنے اور فکر کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ اِن کو مکمل طور پر نظر انداز کرنا ہی بہتر ہے۔ اِس طرح وہ نیا پاکستان بنانے کی بنیادیں بہتر طور پر استوار کر سکیں گے۔ جس کا وہ اکثر نعرہ لگاتے ہیں۔ کیا یہ نیا پاکستان ہو گا؟
تازہ ترین