کوٹری(رپورٹ/مستقیم خان)سندھ بھر کے انتخابی مقابلے میں پیپلز پارٹی کو بےنظیر انکم سپورٹ کارڈکے سبب فوقیت حاصل ہے۔ ہر ضلع میں ہزاروں خواتین بینظیر انکم سپورٹ کارڈ کی حامل ہیں اورلاکھوں کارڈ ہولڈرز اس سے بھر پور استفادہ کئے ہوئے ہیں ۔پارٹی کو توقع ہے کہ یہ خواتین ووٹ پارٹی امیدواروں کو ہی ملیں گے۔یہ" بونس" ووٹ ہیں جوپارٹی کے کسی بھی امیدوار کی کامیابی کےلئے بہت اہم ثابت ہوسکتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بے نظیر انکم سپورٹ کارڈ سندھ میں پیپلزپارٹی کا سب سے بڑا ہتھیار سمجھا جارہا ہے ۔صرف ضلع جامشورو میں 40ہزار سے زائد خواتین کو کارڈ کا اجراءکیا گیا ہے ۔ریکارڈ کے مطابق تعلقہ کوٹری میں 20784 جبکہ تعلقہ سہون ،تعلقہ مانجھند اور تعلقہ تھانہ بولاخان میں بھی تقریبا 20ہزار سے زائد خواتین پیپلزپارٹی کی جانب سے دیئے جانے والے اس کارڈ سے فائدہ حاصل کررہی ہیں۔وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے حکومتی مدت پوری ہونے سے دو ماہ قبل جاتے جاتے اعلان کیا کہ بینظیر کارڈ پر گندم کی فی بوری غریبوں کو تقسیم کی جائیں جس کے بعد سے آج تک محکمہ خوراک کی جانب سے سندھ کے مختلف علاقوں میں انکم سپورٹ کارڈ پر گندم کی 50کلو گرام کی بوری کارڈ ہولڈر کو دی جارہی ہے ۔بتایا جاتا ہے کہ تعلقہ کوٹری میں ابتک 12ہزار سے زائد خواتین کو گندم کی بوریاں تقسیم کی جاچکی ہیں۔"جنگ "نے گندم کی بوریاں حاصل کرنے والی خواتین سے جو قطار میں کھڑی اپنی باری کی منتظر تھیں سے استفسار کیا کہ بینظیر کارڈ سے پیسوں کے علاوہ اب گندم بھی مل رہی ہے اپنا ووٹ کیسے دوگی؟ تو وہاں موجود خواتین نے برجستہ کہا کہ ووٹ بے نظیر کا ہے ہم تیر کو ووٹ دیں گے۔اس صورتحال سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ووٹ پیپلزپارٹی کے بونس ووٹ ہیں جوپیپلزپارٹی کے امیدواروں کی کامیابی کا سبب بن سکتے ہیں۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بے نظیر کارڈ پیپلزپارٹی کا بڑا سیاسی ہتھیار ہے جس سے پیپلزپارٹی کے امیدواروں کو یقینا فائدہ ہوگا۔ ادھردوسری جانب جامشورو ،کوٹری ،سہون سمیت سندھ کے دیگر علاقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق خواتین کارڈ ز ہولڈز کو پارٹی کے کارکن اور رہنمائوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگرتیر کو ووٹ نہیں دو گے تو کارڈ میں پیسے نہیں آئیں گے جس کے سبب مستحق اور غریب خواتین اس صورتحال سے پریشان ہیں ۔