زمانہ طالب علمی میں کئی طالب علم ایسے ہوتے ہیں جنھیں سائنس کے مضمون سے دلچسپی نہیں ہوتی اور وہ کہتے ہیں کہ اگر نیوٹن کے سر پر سیب نہ گراہوتا توآج انہیں سائنس نہ پڑھنا پڑتی۔ یہ تو خیرمذاق کی بات ہے، درحقیقت اس دنیا کے سربستہ رازوں سے پردہ اُٹھنے کے لیے سیب گرا اور اس نے نیوٹن کو بلندی پر پہنچا دیا۔
طبعیاتی سائنس کا رُخ موڑنے والا یہ سیب1666ء میں ایک پیڑ سے گراجسے دیکھ کر نیوٹن سوچ میں ڈوب گیا کہ اگریہ سیب زمین کی طرف اسی سمت میں گرےاور گرتا چلا جائے تو تقریباً زمین کے مرکز سے ہو کر گزرجائے گا۔ زمین پر سیب گرنے کا سبب نیوٹن نے کشش ثقل بتایا۔ نیوٹن کی تعریف اس بات میں ہے کہ اس نے ہر طرح کی حرکت کے الجھے ہوئے مسئلے کو حرکت کے تین قوانین کی مدد سے سمجھنا آسان کر دیا۔ اس کے علاوہ زمین کی طرف گرنے والی چیزوں سے لے کر تمام سیاروں کی گردش کو ایک آسان سے قانون میں سمو دیا۔ ان چیزوں کا اس زمانے کے سائنسدانوں پر اتنا اثر تھا کہ یہ تصور کر لیا گیا کہ ہر طرح کی حرکت کو نیوٹن کے قوانین کی مدد سے سمجھا جا سکتا ہے۔
ابتدائی حالات
نیوٹن4جنوری1643ء کو انگلستان کے ضلع لنکا شائر میں پیدا ہوا۔ بعض کتابوں میں نیوٹن کی تاریخ پیدائش25دسمبر بھی درج ہے۔ سر آئزک نیوٹن کے والد کا نام بھی آئزک نیوٹن ہی تھا۔ جونیئر نیوٹن کے والد سینئر نیوٹن ایک کسان تھے جو اپنے بیٹے کی پیدائش سے تین ماہ قبل ہی وفات پاگئے تھے۔ جب نیوٹن تین برس کا تھا تو اس کی ماں نے دوسری شادی کرلی اور نیوٹن اپنی نانی کے ہمراہ رہنے لگا۔ جب نیوٹن بارہ برس کا ہوا تو اس کی ماں اسے دوبارہ اپنے ساتھ لے گئی۔ نیوٹن کی ماں اسے کسان بنانا چاہتی تھی مگر نیوٹن کی توجہ اپنے آبائی پیشے کی جانب نہ تھی۔
ذہانت و فراست
نیوٹن نے ابتدائی تعلیم لنکا شائر کے کنگز اسکول سے حاصل کی۔ نیوٹن کے انکل کیمبرج یونیورسٹی کے گریجویٹ تھے، انھوں نے جب نیوٹن کی فطری ذہانت کو دیکھا تو اس کی والدہ کو اسے کیمبرج میں داخل کروانے کا مشورہ دیا۔ نیوٹن جب کیمبرج پہنچا تو وہ سترہویں صدی کے سائنسی نظریات کے عروج کا زمانہ تھا۔ یونیورسٹی میں کہیں گلیلیو کے فلکیاتی اصول زیر بحث تھے، تو کہیں ڈیکارٹ کے فلسفے پر گفتگو جاری تھی۔
یورپ کی دیگر یونیورسٹیوں کی طرح کیمبرج میں بھی قوانینِ فطرت کو ارسطو کے فلسفے کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ اس بحث میں نیوٹن بھی کود پڑا اور اپنی شہرہ آفاق کتاب ”قدرتی فلسفہ کے حسابی اصول“ لکھ کر سائنس کی دنیا میں انقلاب برپا کردیا۔ یہ کتاب سائنسی تاریخ کی اہم ترین کتاب مانی جاتی ہے۔ جس میں کلاسیکی میکنکس کے اصولوں کو بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں کشش ثقل کے قانون اور قوانینِ حرکت پر بھی بحث کی گئی ہے۔ نیوٹن کے تیسرے قانونِ حرکت”ہر عمل کا رد عمل ہوتا ہے“ نے نہ صرف سائنسی میدان میں انقلاب برپا کیا بلکہ یہ قانون دیگر علوم و فنون میں بھی یکساں اہمیت کا حامل بن گیا۔
سائنسی ترقی کا راستہ
نیوٹن سے پہلے بھی لاکھوں سیب گرچکے تھے مگر نیوٹن وہ پہلا شخص تھا، جس نے سیب کے گرنے کی وجوہات کے بارے میں سوچناشروع کیا۔ اس ایک سیب نے نہ صرف نیوٹن کو سوچنے پر مجبور کیا بلکہ آئن سٹائن کو بھی غورو فکر کے راستوں پر آگے بڑھنے کا موقع فراہم کیا۔ نیوٹن نے رنگ اور روشنی کے قوانین پر بھی بحث کی جس سے آگے چل کر تھامس ایڈیسن کو بھی روشنی ملی اور اس نے بلب ایجاد کرکے ساری دنیا کو روشن کردیا۔ عظیم سائنسدان آئزک نیوٹن 31 مارچ 1727ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگیا۔ اگر نیوٹن نہ ہوتا تو نہ آئن سٹائن کو فکر کے نئے زاویے میسر آتے اور نہ ہی ایڈیسن روشنی کے زاویوں پر غور کرتا اور دنیا شاید اندھیرے میں رہ جاتی۔
نیوٹن ، آئن سٹائن اور ایڈیسن کے قوانین طبعیات سے الیکٹرونکس کے علم نے جنم لیا اور کمپیوٹر کی ایجاد ممکن ہوسکی۔ سیب گرنے کے اس تاریخی واقعہ نے اسٹیفن ہاکنگ کو”وقت کی مختصر تاریخ“ لکھنے کا وقت بھی مہیا کردیا۔ بل گیٹس نے ونڈوز بنا ڈالی جس کی وجہ سے انسان نے ترقی کے راستے پر کچھوے کی طرح سفر کرنے کی بجائے روشنی کی رفتار سے سفر کرنا شروع کردیا۔ آج انسان زمین کے ذرات کی باریکیوں سے لے کر کائنات کی وسعتوں میں نئے جہانوں کی تلاش میں مصروف عمل ہے۔
نیوٹن کا سب سے بڑا سبق
نیوٹن کی ایک اور دلچسپ کہانی اس طرح ہے کہ کسی نے نیوٹن سے سوال پوچھا کہ آپ نے پوری دنیا کو اپنے کارناموں سے متاثر کیا ہے، کیا کوئی ایسا خوش نصیب انسان ہے جس نے آپ کو متاثر کیا ہو؟نیوٹن نے سر ہلاتے ہوئے کہا، جی ہاں میرے ملازم نے۔ سوال کرنے والا حیرانی میں مبتلا ہوا اور پوچھا، وہ کیسے؟نیوٹن نے جواب دیتے ہوئے کہا، ’’سردیوں کے موسم میں ایک دن میں ہیٹر کے قریب بیٹھاہوا تھا کہ اچانک مجھے ہیٹر کی وجہ سے گرمی محسوس ہونے لگی، میں نے اپنے ملازم کو بلایا۔
وہ جلدی جلدی کمرے میں داخل ہوا۔ میں نے اس سے ہیٹر دھیما کرنے کی درخواست کی۔ جس پر میرے ملازم نے ہنستے ہوا کہا، صاحب آپ بھی کمال کے آدمی ہیں، مجھے بلانے کے بجائے اگر آپ اپنی کرسی تھوڑی سی پیچھے کر لیتےتو آپ کا مسئلہ حل ہو جاتا‘‘۔
نیوٹن کی عظمت
کون جانتا تھا کہ بچپن میں کتابوں سے دور رہنے والے نیوٹن کا نام ایک دن خود کتابوں میں سُنہرے حروف سے لکھا جائے گا، جس بچے کو لوگ ناکام انسان کہتے تھے، آج پوری دنیا اس کی کامیابیوں کی معترف ہے۔