• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دُنیا کے امیر ترین افراد بچوں کی پرورش کیسے کرتے ہیں؟

دُنیا کے امیر ترین افراد بچوں کی پرورش کیسے کرتے ہیں؟

’امیر افراد میری اور آپ کی طرح نہیں ہوتے‘، یہ ہم نہیں کہہ رہےبلکہ تقریباً ایک صدی قبل یہ بات امریکی مفکر فرانسز اسکاٹ فٹزگیرالڈ کہہ گئے تھے۔ ایک نمایاں کام، جو دُنیا کے امیر ترین افراد دیگر سے مختلف کرتے ہیں، وہ ہے بچوں کی پرورش۔ چلو، یہاں تک تو ٹھیک ہے کہ دنیا کے امیر ترین افراد بھی اپنے بچوں سے اتنا ہی پیار کرتے ہیں، جتنا کہ باقی سب والدین کرتے ہیں۔ یہ بات بھی دُرست ہےکہ امیر افراد کی طرح، ہر شخص اپنے بچوں کے خوشحال اور کامیاب مستقبل کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔ تاہم، بچوں کی پرورش کے معاملے میں کچھ کام ایسے ضرور ہیں، جو امیر افراد باقی سب سے مختلف کرتے ہیں۔ 

ہم مختصراً، دنیا کے 4امیر ترین اور شدید مصروف زندگی گزارنےوالے افرادکی زندگیوں پر نظر دوڑاتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کےلیے روزانہ کیا کرتے ہیں۔ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ 2 بچیوں کے باپ ہیں۔ وہ روزانہ رات کو اپنی بڑی بیٹی ’میکس‘ کو گود میں اُٹھاتے ہیںاور انھیں یہودی زبان کی Mi Shebeirachدُعا پڑھ کر سناتے ہیں۔Spanxکی ارب پتی بانی سارا بلیکلی اپنے چاربچوں کو ناکامی کو قبول کرنے اور نئی چیزیں کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ایمازون کے بانی جیف بیزوز کبھی بھی صبح جلدی اجلاس نہیں بُلاتے۔

اس کے بجائے وہ بیوی اور اپنے چار بچوں کے ساتھ روزانہ باقاعدگی سے ناشتے پر ایک بھرپور نشست کا اہتمام کرتے ہیں۔ ایلن مسک دوکامیاب ترین کمپنیاں ٹیلسا اور اسپیس ایکس چلا رہے ہیں لیکن اپنے پانچ بچوںکی تربیت پر بالکل بھی سمجھوتا نہیں کرتے۔ اس کے بجائے وہ ملٹی ٹاسکنگ کرلیتے ہیں، مثلاً بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کی تلافی کے طور پر، جہاں بھی ہوتے ہیں وہیں سے ای میلز کا جواب دے دیتے ہیں۔

بظاہر، یہ ساری چیزیں معمولی معلوم ہوتی ہیں، تاہم وہ یہ سب کیوں کرتے ہیں، آئیے جانتے ہیں۔

بچوں کا EQ بڑھانے پر کام

آج کے دور کے کامیاب اور امیر ترین افراد کو اپنے بچوں کا IQلیول بڑھانے سے زیادہ ان کے EQکی فکر لاحق رہتی ہے اور یہ ان کے لیے سب سے اہم بات ہے۔ ایموشنل انٹیلی جنس ہی وہ خاصیت ہے، جو انھیں دیگر سے منفرد اور ممتاز بناتی ہے۔ زبردست ایموشنل انٹیلی جنس رکھنے والے افراد ہی مضبوط، مثبت اور طویل المدتی تعلقات قائم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ارب پتی انٹرپرنیوئر ٹوری برچ نے کیا خوب کہا ہے کہ، ’اپنی فیملی اور بچوں کو سب سے پہلے رکھیں اور اس کے بعد ہر چیز خود بخود اپنی درست جگہ پر آجائے گی۔

درست شخص سے شادی کی حوصلہ افزائی

جیف ہیڈن، امریکی ریئل اسٹیٹ کے بڑے سرمایہ کار سمجھے جاتے ہیں اور کئی ترغیبی (Motivational)کتابیں لکھ چکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’درست شخص سے شادی کریں، یا کم از کم غلط شخص سے شادی ہرگز نہ کریں‘۔ امریکی سپریم کورٹ کی خاتون جسٹس روتھ بیڈر جنسبرگ کہتی ہیں، ’میں زندگی میں کافی خوش قسمت رہی ہوں، مگر میری یہ خوش قسمتی اس حقیقت کا مقابلہ نہیں کرسکتی کہ میرا جیون ساتھی مارٹن ڈی جنسبرگ ہے۔ اس کے بغیر میں سپریم کورٹ کی جج کبھی نہ بن پاتی۔

امراءبچوں کے سر پر سوار نہیں رہتے

اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی سابق ڈین جولی لیتھکاٹ ہیمز کہتی ہیں، ’آج کے بچوں کو بہت سے مسائل درپیش رہتے ہیں کیونکہ ان کے والدین ہر وقت ان پر ہیلی کاپٹر کی طرح منڈلاتے رہتے ہیں، جس کے باعث ان میں تکلیف برداشت کرنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت پیدا نہیں ہوپاتی‘۔ ایمازون کے بانی جیف بیزوز کے بچے چاقوؤں کے ساتھ کھیلتے ہیں اور ان کی ماں انھیں کچھ نہیں کہتی، ’مجھے اپنا بچہ 9انگلیوں کے ساتھ تو قبول ہے لیکن وہ بے وسیلہ بن کر بڑا ہو یہ مجھے قبول نہیں‘، بیزوز کی بیوی میکنی بیزوز کہتی ہیں۔

ضرورت پڑنے پربچوں کے ساتھ رہتے ہیں

حاصل مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی انتہا ٹھیک نہیں۔ ناتو ہر وقت بچوں کے سر پر منڈلاتے رہنا درست ہے اور ناہی انھیں ان کے حال پر چھوڑ دینا ٹھیک ثابت ہوتا ہے۔شاید اس سلسلے میں فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کی مثال دینا مناسب رہے گا، جو پورے دن کی مصروفیات کے بعد رات کے وقت اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ وہ اپنی بیٹیوں کو گو د میں کھلائیںاور بڑی بیٹی(چھوٹی ابھی ایک سال کی بھی نہیں ہوئی) کو دُعا پڑھ کر سُنائیں۔

امیرافراد گھر سے کام کرتے ہیں

سائنسی تحقیق نے ثابت کردیا ہے کہ وہ لوگ جو گھر سے کام کرتے ہیں(کم از کم کبھی کبھی)، وہ ان لوگوں سے زیادہ خوش اور کامیاب ہوتے ہیں، جو وہی کام روزانہ دفتر جاکر کرتے ہیں۔ ارب پتی انٹرپرنیوئر رچرڈ برنسن کہتے ہیں، ’ میں گھر سے کام کرنے کا بڑا حامی ہوں۔ اس سے لائف اسٹائل بلند ہوتا ہے اور آپ کو اپنے بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کا موقع ملتا ہے۔

دُنیا کے امیر ترین افراد بچوں کی پرورش کیسے کرتے ہیں؟

بچوں کی دُرست رہنمائی

بچوں کی دُرست رہنمائی کا مطلب یہ ہے کہ نتائج کی پرواہ کیے بغیر بچوں کی کوششوں کی تعریف کی جائے۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسرکارول ڈیک کے مطابق، ایسا کرنے سے بچوں میں آگے بڑھنے کی سوچ پروان چڑھتی ہے۔کامیابی ہی سب کچھ نہیں ہوتی۔ اگر والدین اپنے بچوں سے صرف کامیاب نتائج کی توقع رکھیں گے، تو وہ اگلی بار ناکامی کے ڈر سے کوشش ہی نہیں کریں گے۔ 

اس لیے اپنے بچوں کو ناکامی سے مت ڈرائیں۔ Spanxکی ارب پتی بانی سارا بلیکلی کہتی ہیں، ’ڈیڈ مجھ سے اور بھائی سے ہر ہفتے پوچھتے تھے کہ اس ہفتے ہم کس چیز میں ناکام رہے اور اگر ہمارے پاس ناکامی کی کوئی خبر نہ ہوتی تو وہ مایوس ہوجاتے۔ اس وقت مجھے اس بات کا احساس نہیں ہوتا تھا۔ اب سمجھ میں آتا ہے کہ وہ ہمیں ناکامی کی تعریف سمجھانا چاہتے تھے کہ ناکامی کا اندازہ نتیجے سے نہیں بلکہ کوشش سے لگانا چاہیے۔

تازہ ترین