لاہور(نمائندہ جنگ)چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے آئی جی پنجاب اور ہیلتھ کئیر کمیشن کو نشے کے عادی افراد پر علاج گاہوں میں علاج کے نام پر مبینہ تشدد میں ملوث پنجاب بھر کے مراکز کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ یہ علاج گاہیں نہیں نجی حراستی مراکز ہیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی فل بینچ نے علاج گاہوں میں نشے کی لت میں مبتلا افراد پر تشدد کے خلاف کیس کی سماعت کی ۔عدالتی حکم پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شان گل نے شاد باغ لاہور کے عامر چشتی اسپتال سے بازیاب کروائے گئے افراد سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی ۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ علاج گاہ سے 215افراد کو بازیاب کروایا گیا ۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے انکشاف کیا کہ چشتی اسپتال میں علاج کیلئے لائے گئے افراد پر بیلچوں کے ذریعے تشدد کیا جاتا تھا اور تشدد کے دوران کہا جاتا تھا کہ یہ چشتی جھٹکے ہیں۔ عدالت کو آگاہ کیا گیاکہ اسپتال کے مالک کیخلاف مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ شریک ملزم کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں ۔بینچ کے رکن جسٹس عمر عطا ء بندیال نے ریمارکس دئیے کہ یہ علاج گاہیں نہیں بلکہ نجی حراستی مراکز ہیں۔