کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوزکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک “ میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے کہا ہے کہ یہ بات یقینی ہے کہ پنجاب کا سی ایم تحریک انصاف کا ہوگا، سمجھ نہیں آرہی چوہدری پرویز الٰہی کیا چاہ رہے ہیں، پیر تک تحریک انصاف کو اکثریت حاصل ہوجائے گی جس کی بنیادپر ہم پنجاب میں حکومت بنائیں گے ، رہنما پیپلزپارٹی تاج حیدر نے کہا کہ تبدیلی کی لہر اتنی شدید تھی کہ دیگر پارٹیوں کے پولنگ ایجنٹس کو بہا کر لے گئی، اگر یہ ایماندارانہ الیکشن نہیں ہوئے تو یہ قوم کا بہت بڑا نقصان ہے، مسلم لیگ ن کے محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ اداروں کی طرف سے جس طرح الیکشن سے پہلے اور بعد میں جو مداخلت ہوئی ہے یہ واقعی حقیقت ہے، ہمیں الیکشن جیتنے کا کوئی موقع نہیں دیا گیا تھا۔پروگرام کے میزبان حامد میر نے کہا کہ ناصر الملک کمیشن کے سامنے میں نےدھاندلی ثبوت رکھے تھے لیکن کمیشن کی رپورٹ آئی تو اس میں انہوں نے ذکر تک نہیں کیا کہ حامد میر نے ہمیں وہ ثبوت دیئے جس میں مسلم لیگ ن کے ساتھ بھی دھاندلی ہوئی۔ نعیم الحق نے کہا کہ عمران خان نے ایک عظیم مقصدر کے لیے مسلسل جدو جہد کی ہے اور اب پوری قوم کو ان مقاصد کا مطلب سمجھ آگیا ہے۔ یہ قوم پچھلے بیس سال میں بہت نشیب و فراز سے گزری ہے، دس سال ملک پر آمریت قائم تھی، ہماری معیشت تباہ ہوگئی، جنرل مشرف نے جو سینئر سیاسی رہنماؤں پر ظلم کیا اس سے جمہوریت کو بہت پیچھے دکھیل دیا ۔ اب جب جمہوریت کا آغاز ہوا اور پچھلے دس سال میں جو حکومتیں آئیں وہ عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوئی ہیں ۔ اسے دیکھتے ہوئے عوام کے ذہن میں ایک تعصب پیدا ہوا کہ اب ایک نئی سوچ، لیڈ اور پارٹی کی ضرورت ہے اور اس سوچ کا اظہار 2018کے انتخابا ت میں نظر آیا۔ انہوں نے کہا کراچی میں ایم کیو ایم نے بیس سال دہشت گردی کی، پی پی بھی ان مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہی وہاں پر عوام نے ایک بڑا فیصلہ کرکے بڑی تعداد میں 11لاکھ ووٹ پی ٹی آئی کو دیئے ۔ پچھلے انتخابات میں کراچی میں ایم کیو ایم نے بڑے پیمانے پر دھاندلی کی تھی اس دوران الیکشن دوپہر کو الیکشن کمیشن نے بھی اعلان کر دیا تھا کہ کراچی میں منصفانہ انتخابات نہیں ہوسکتے اور چیف الیکشن کمیشن نے راہ فرار اختیار کرلی تھی، جسٹس فخرالدین ابراہیم اس وقت سے آج تک روپوش ہیں انہوں نے اس دھاندلی سے متعلق ایک لفظ نہیں کہا جس نے دھاندلی کے الزامات لگائے ہیں تحریک انصاف کی حکومت مکمل طور پر ان کے ساتھ کھڑی ہوگی اور تمام حلقے کھلوائیں گے۔تاج حیدر نے کہا ہے کہ 2018کے الیکشن میں دھاندلی کی اوورڈوز ہوگئی ہے ، لاکھوں لوگوں کے سامنے یہ دھاندلی ہوئی ہے ، افسوس ہے کہ عوام اور اداروں کے درمیان جو کشمکش ہے یہ ایک موقع ملا تھا جس میں ادارے ایمانداری کے ساتھ چلتے اور اس امر کو کم کیا جاتا، معظم جیسا واقعہ صرف ایک حلقے میں نہیں ہوا بلکہ سارے حلقوں میں منظم طریقے سے ہوا ہے۔محسن شاہ نواز نے کہا کہ عوام کا کسی پارٹی کی طرف رجحان ہونا دھاندلی نہیں ایک فضا ہوتی ہے ، اگر اس فضا کو ہم دھاندلی کہیں تو مناسب نہیں ہوگا ، فضا ہمیشہ بنائی جاتی ہے ، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ فضا نوازشریف کی نااہلی سے شروع ہوتی ہے اور پی ٹی آئی کے گراف اوپر لے جانے تک جاتی ہے ۔ اداروں کی طرف سے جس طرح الیکشن سے پہلے اور بعد میں جو مداخلت ہوئی ہے یہ واقعی حقیقت ہے ۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ ن جو سیٹیں جیتی ہے وہ الیکشن کو جہاد بنا کر جیتی ہے ، ہمیں الیکشن جیتنے کا کوئی موقع نہیں دیا گیا تھا، یہ میرا تیسرا الیکشن ہے اور میں اس طرح کے معاملات کبھی نہیں دیکھے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاست میں کوئی حرف آخر نہیں ہوتا ،میں ہمیشہ کہتا تھا کہ پرویز الٰہی سے ملنا چاہیے ، الیکشن میں جو لوگ کھڑے تھے وہ کٹھ پتلیاں تھیں، انہیں رات کو بلاکر ٹریننگ دی جاتی تھی اور صبح اپنے لوگوں کو بلا کر اپنی سیاسی وفاداریاں تبدیلی کرنے کاکہا جاتا تھا۔نعیم الحق نے کہا مجھے نہیں سمجھ آرہا کہ پرویز الٰہی کیا چاہ رہے ہیں ، پنجاب کی چیف منسٹری کے لیے کل تک تحریک انصاف کو اکثریت حاصل ہوجائے گی جس کی بنیادپر ہم پنجاب میں حکومت بنائیں گے اور یہ بات یقینی ہے کہ پنجاب کا سی ایم پاکستان تحریک انصاف کا ہوگا۔ کے پی کے میں مولانا فضل الرحمان ،آفتاب شیرپاؤ، اسفند یار ولی اور ان کے صاحبزادے، بلاول بھٹو، امیر مقام اور شہبازشریف اس الیکشن میں ہار گئے ،یعنی یہ ایک فضا تھی جو کے پی کے میں نظر آیا ، پنجاب میں بھی ایک تقسیم ہوئی ہے اورہم نے ن لیگ کے بیس سالہ دور پر ضرب کاری لگائی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان دو دن میں چیف منسٹر کا فیصلہ کردیں گے۔تاج حیدر نے کہا ہے کہ تبدیلی کی لہر اتنی شدید تھی کہ دیگر پارٹیوں کے پولنگ ایجنٹس کو بہا کر لے گئی ،رات بھر پولنگ اسٹیشن کے باہر کھڑے رہے اور کوشش کرتے رہے کہ کسی طریقے سے دربار میں حاضری ہوجائے لیکن وہ نہیں ہوسکی اس الیکشن میں ہار یا جیت مسئلہ نہیں ، اگر یہ ایماندارانہ الیکشن نہیں ہوئے تو یہ قوم کا بہت بڑا نقصان ہے الیکشن کا وہ وقت نکل گیا، جمہوریت کا قتل ہو گیا اب وہ وقت واپس نہیں آسکتا ۔