اسلام آباد(صباح نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے خواجہ سراء شناختی کارڈ اجراء سے متعلق کیس کی سماعت کی تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمارے بس میں جو بھی ہوا خواجہ سرائوں کیلئے کرینگے حالیہ الیکشن میں خواجہ سرائوں نے ووٹ بھی ڈالے۔اس دوران سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ کے پی کے میں مزید 62خواجہ سراوں کو شناختی کارڈ جاری ہوئے چیف جسٹس نے کہاکہ کسی کو شناختی کارڈ بنوانے کیلئے مجبور نہیں کر سکتے کیا خواجہ سرائوں کے مسائل کم ہوئے۔ وکیل نے کہاکہ پنجاب کی حد تک خواجہ سرائوں کے شناختی کارڈ کے مسائل ختم ہوئے ہیں۔چیئرمین نادرا نے کہاکہ مجموعی طور پر 241 خواجہ سراوں نے شناختی کارڈ کیلئے اپلائی کیا ہے۔199شناختی کارڈ خواجہ سرائوں کو جاری کر دیئے گئے شناختی کارڈ کیلئے کمیونٹی کو متحرک کرنا ہو گا۔چیف جسٹس نے کہاکہ کمیونٹی کو متحرک کروانے کیلئے کانفرنس بھی کروارہے ہیں۔چیئرمین نادرا نے کہاکہ خواجہ سرائو ں کے شناختی کارڈ کا میکنزم اور فریم ورک تیار کر لیاگیا ہے، شناختی کارڈ کے اجراء میں نادرا سے سائل نہیں ہونگے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ خواجہ سرائو ں کو شناختی کارڈ کے اجراء کی اہمیت کا علم ہے خواجہ سرائو ں کو شناختی کارڈ کے لیے مجبور نہیں کر سکتے،خواجہ سرائو ں کو انکے والدین چھوڑ دیتے ہیں،لوگ خواجہ سرائو ں کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہیں، خواجہ سرائو ں کو معاشرے میں دیگر مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کے دوران کہا کہ ہمیں تجویز بنا کر دیں کہ خواجہ سراو ں کی فلاح و بہبود کیلئے کیا ہو سکتا ہے، خواجہ سراو ں کیلئے الگ سے اسکول یا ہسپتال نہیں بنائے جا سکتے، اس نظام میں رہ کر خواجہ سرائو ں کے مسائل حل کرنا ہیں۔