اسلام آباد (جنگ رپورٹر )عدالت عظمیٰ نے سےʼʼ ملک میں پانی کی قلت اور ضیاع کو روکنے ʼʼکے لئے وفاقی حکومت کے دو سابق چیف لاء افسران مخدوم علی خان اور سلمان اسلم بٹ کو امائیکس کیورائے مقرر کرتے ہوئے ان سے اس حوالے سے متعلق تحریری تجاویز طلب کرلی ہیں جبکہ کمشنر سندھ طاس معاہدہ کو بھی نوٹس جاری کر تے ہوئے کیس کی مزید سماعت دس روز کے لئے ملتوی کردی ہے،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ دریائے جہلم کا پانی استعمال نہ کرنا زیادتی ،ذمہ داروں کا احتساب ہونا چاہیے،ملک میں پانی کی قلت اور ضیاع کو روکنے کے حوالے سے مخدوم علی خان اور سلمان اسلم بٹ کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز کو لاء اینڈ جسٹس کمیشن کی سفارشات کی شکل میں حکومت کو بھجوایا جائے گا اور اس بارے قانون سازی کرنا حکومت کا کام ہے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بدھ کے روز کٹاس راج سے متعلق کیس کی سماعت کی تو ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب ، قاسم چوہان نے رپورٹ پیش کی کہ عدالت کے سابق حکم کی روشنی میں پنجاب میں پانی کے صنعتی استعمال پر واٹر چارجز لگادیئے گئے ہیں ،انہوں نے ضلع چکوال سے متعلق نوٹیفکیشن پیش کرتے ہوئے بتایا کہ صوبائی حکومت ضلع چکوال میں سیمنٹ فیکٹریوں پر واٹر میٹر لگائے گی جس پر سیمنٹ فیکٹری کے مالکان کے وکیل مخدوم علی خان اور ڈی جی خان سیمنٹ فیکٹری کے مالکان کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے کہاکہ صرف سیمنٹ فیکٹریوں پر واٹر چارجز لگا کر ان کے ساتھ زیادتی کیوں کی جارہی ہے ،ٹیکسٹائل اور دیگر صنعتوں پر بھی میٹر لگائے جانے چاہئیں، مخدوم علی خان نے کہاکہ ہر شہری سے پانی کی فیس نہیں لی جاسکتی ہے ،غریب عوام کو پانی مفت میں دینا پڑے گا۔