عالمگیریت نے پوری دُنیا کویکجا کردیا ہے۔ اس کا ایک نتیجہ یہ نکلا ہے کہ لوگ اب بڑے ممالک کی ثقافتوں، روایات اور رجحانات کا ناصرف اثر لیتے ہیں بلکہ ان کی تقلید بھی کرتے ہیں۔ فیشن انڈسٹری میں متعارف ہونے والے نت نئے رجحانات کا شمار بھی ایسی ہی چیزوں میں ہوتا ہے، جہاں دنیا کے کچھ ملکوں میں پروان چڑھنے والے فیشن رجحانات کو دنیا بھر میں ناصرف پسند کیا جاتا ہے بلکہ ان کی تقلید بھی کی جاتی ہے۔ فیشن کی دُنیا کے ایسے ’ٹاپ فائیو‘کون سے ممالک ہیں، جو عالمی سطح پر نت نئے ’فیشن ٹرینڈز‘ کا تعین کرتے ہیں اور باقی ممالک اس سلسلے میں ان ہی ملکوں کی طرف دیکھتے ہیں، آئیے جانتے ہیں۔
اِٹلی
'فیشن ایبل اور ٹرینڈی ہونے میں اٹلی کے دس میں دس نمبر ہیں۔ روم سے تعلق رکھنے والے فیشن نقاد، لیسیو بیفلمانو کا کہنا ہے کہ 'یہ ایک گھسی پٹی بات ہے لیکن اٹالین اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ کیا اچھا لگ رہا ہے اور انھیں فیشن ایبل نظر آنے کی کافی فکر رہتی ہے۔ ہر وہ چیز جس میں اسٹائل یا انداز نمایاں ہوں، جیسے کھانوں اور فرنیچر سے لے کرملبوسات تک، اُس میں اٹلی کافی نمایاں ہے۔روم کے علاوہ، بولونگا اور میلان بھی اِٹلی کے بڑے فیشن مراکز سمجھے جاتے ہیں۔
فرانس
'جدید، شاندار اور فیشن ایبل، ان تمام میں فرانس سب سے آگے ہے۔ روبن فلس، پیرس سے تعلق رکھنے والے ایک فیشن ڈیزائنر ہیں، انھیں اپنی ثقافت کی اہمیت کا اندازہ اُس وقت ہوا جب وہ مشرق وسطیٰ اور ایشیا گئے۔ انھوں نے بتایا کہ 'دیہی علاقوں میں رہنے والے بھی فرانس کے آرٹ، کھانے اور فیشن سے متاثر ہیں اور اُس سے محبت کرتے ہیں۔ گو کہ پیرس فیشن کی دنیا میں فرانس کی شناخت کی حیثیت رکھتا ہے، لیکن لیون اور بورڈیو میں بھی بہت کچھ ہے۔
امریکا
'جدت، فیشن اور انٹرٹینمنٹ میں نمایاں ہونے میں امریکا سرِفہرست ہے۔ امریکی فلمیں، موسیقی اور ٹی وی پروگرام پوری دنیا میں دیکھے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ کسی اور ملک میں نشر ہونے والے پروگرام امریکا میں زیادہ مقبول ہوئے، جیسا کہ برطانیا میں شروع ہونے والا ریئلٹی ٹی وی شو جب امریکا میں شروع کیا گیاتو اسے زیادہ شہرت ملی۔ فیس بک، ٹوئٹر، گوگل اور ایمازون امریکی ٹیکنالوجی انڈسٹری کی دین ہیں۔ روزانہ اربوں افراد ان کمپنیوں اور سوشل نیٹ ورکس کے ذریعے رابطے میں رہتے ہیں۔ دنیا پر اثرانداز ہونے والے امریکیوں کی شناخت، ممکنات کی کامیابی اور بڑے خواب دیکھنے کے طور پر ہوتی ہے۔ اور یہ سارے عناصر پوری دنیا کے افرادکی زندگیوں کے ہر شعبے پر اثرانداز ہوتے ہیں، جس میں فیشن بھی شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سوئس گھڑیوں سے لے کر پیرس کے پرفیومز تک، سارے برانڈز کی خواہش ہوتی ہے کہ کسی ہالی ووڈ اسٹار کو اپنا برانڈ ایمبیسڈر بنائیں۔
امریکا کا سب سے بڑا شہر نیویارک ان قدروں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس کی دوسری جانب لاس اینجلس ہے، جہاں ہالی ووڈ ہے، جہاں انٹرٹینمنٹ کا وہ مواد تیار ہوتا ہے جو امریکا اور اس سے باہر ثقافت اور فیشن کو نئی شکل دیتا ہے۔ نیویارک سے تعلق رکھنے والے فلمی نقاد، اینڈریو سلیپیک کہتے ہیں کہ 'امریکن ٹی وی شوزاور فلمیں یہ تاثر دیتی ہیں کہ ہم کیسے بات کرتے ہیں، کیا پہنتے ہیں، کیا دیکھتے ہیں اور ہم کیا ہیں؟
ان دو شہروں کے درمیان وسیع جغرافیہ ہے جس میں صحرا، سمندر، پہاڑاور میدان ہیں، جہاں کروڑوں افراد بستے ہیں۔ یہ ملک اپنی ثقافت اور فیشن انڈسٹری پر ناز کرتا ہے۔ امریکا کے ہر شہر میں آپ کا تجربہ مختلف ہو گا، جیسے میامی، شکاگو سے مختلف ہے تو شکاگو، نیویارک سے مختلف۔ ہر شہر اپنی تاریخ اور وہاں بسنے والے افراد کے بارے میں بتاتا ہے۔
اسپین
میڈریڈ کی El Corte Inglesدنیا کی چوتھی سب سے بڑی فیشن ریٹیل چین ہے اور بلیک (کالے) کلر کو فیشن ایبل بنانے کا سہرا اسے ہی جاتا ہے۔اسپین کو کم قیمت لگژری فیشن ایبل برانڈز بنانے میں بھی مہارت حاصل ہے۔ ان برانڈز میں Primark،Shana، Blanco اور Inditexشامل ہیں، جو دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ Inditexگروپ کے دو عالمی شہرت یافتہ فیشن برانڈز ہیں۔
برطانیہ
ماضی میں ایک عرصے تک دنیا پر حکمرانی کرنے والا برطانیہ، فیشن کی دنیا پر بھی حکمرانی کرتا ہے۔ اس ملک کے چندفیشن ایبل برانڈز ایسے ہیں جونہ صرف کافی پرانے ہیں بلکہ دنیا کے تقریباً سبھی ملکوں میں گھر گھر پہچانے جاتے ہیں۔ ان کا شماردنیا کے چند سب سے پرانے اور شاہانہ فیشن برانڈز میں شمار کیا جاتا ہے۔ برطانیہ کے عالمی شہرت یافتہ فیشن برانڈز کو پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد بھی بہت پسند کرتی ہے اور اس ملک کے فیشن آئٹمزخریدنا ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔