مختاراحمد کھٹی، ٹنڈو غلام علی
دو ہفتے قبل شہر کے وارڈ نمبر6 مظفرشاہ مسجد کے قریب کے رہائشی میگھواڑ برادری کا ایک بچہ لاپتہ ہوا تھا، پولیس اس کا سراغ لگا نے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔واضح رہے کہ چند سال قبل ، جب صوبہ سندھ میں امن و امان کی صورت حال ابتر تھی ، اس دور میں بچوں کے اغواء کی وارداتیں بھی عروج پر تھیں، جن میں سے زیادہ تر تاوان طلب کرنے کے لیے کی جاتی تھیں۔ لیکن جرائم پیشہ افراد کے خلاف پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن کے بعد سندھ میں ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کی کمین گاہوں کا خاتمہ ہونے کے بعد جہاں دیگر جرائم کا خاتمہ ہوا ،وہیں اغواء برائے تاوان اور بچوں کے اغوا کی وارداتوں میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی تھی لیکن چند ماہ سے ان کا دوبارہ آغاز ہوگیا ہے اور ٹنڈو غلام علی اور قرب وجوار کے علاقوں سے متعدد بچے لاپتہ ہوچکے ہیں۔
حال ہی میں لاپتہ ہونے والے بچے،وشال کی گم شدگی کی وجہ سے ٹنڈوغلام علی اور اس سے ملحقہ علاقوں میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے اور والدین اپنے بچوں کی کڑی نگرانی کررہے ہیں۔لاپتہ ہونے والے بچے کا تعلق ہندو میگھواڑ برادری کے معروف خاندان سے بتایا جاتا ہے،اس کے دادا ، کھموں میگھواڑ،معروف شاہ کریگر موچی کے نام سے مشہور تھے جب کہ اس کے ایک چچا نہ صرف معلم تھے بلکہ شاعری سے شغف رکھنے کی وجہ سے ادبی دنیا میں ساون سندھی کے نام سےجانے جاتے تھے۔لاپتہ ہونے والابچہ، کھموں میگھواڑ کےسب سے چھوٹے بیٹے روی میگھواڑ کا بیٹا تھا۔ 10 سالہ وشال کے اچانک لاپتہ ہونے سے اس کے گھر میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔بچے کے والدین نے محلے کے گھروں اور رشتہ داروں سےاس کے بارے میں معلوم کیا لیکن سب ہی نے لاعلمی کا اظہار کیا۔
گمشدہ بچے وشال کے والد روی میگھواڑ اور کزن لطیف کمار نے صحافیوں کو بتایا کہ لڑکے کو مسلسل 9 روز سے تلاش کیا جارہا ہے،ان کے اہل خانہ بچے کی اچانک گمشدگی اور اس کے متعلق پتہ نہ چلنے کے باعث شدیدذہنی اذیت سے دوچار ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہیںشبہ ہے کہ ان کے بچے کو پڑوس کے نوجوان انور قادیانی نے مبینہ طور سےاغوا کرکے کسی جگہ چھپا دیا ہے جب کہ بچے کی گم شدگی کے بعد سے انور قادیانی بھی محلے سے غائب ہے جس کی وجہ سے ہمارے شبہے کو تقویت ملتی ہے۔ گمشدہ بچے کے والدین کا کہنا تھا کہ انور قادیانی ماضی میں بھی ٹنڈو غلام علی اور قریبی شہر نیو دمبالو کے معصوم بچوں کو مبینہ طور سےبہلا پھسلاکر لے جانے کے واقعات میں ملوث پایا گیا تھا لہذا ہم کو بھی اب پختہ یقین ہے ہمارے بچے کو اسی نے مبینہ طور سے اغوا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بچے کی بازیابی کے لیے، ٹنڈو غلام علی کی سرکردہ سیاسی و سماجی شخصیات سمیت پولیس کو بھی اطلاع دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے ہماری شکایت پر انور قادیانی کے ایک بھائی کو دو دن تک حراست میں رکھا، بعد زاں کسی نامعلوم شخصیت کی سفارش پر چھوڑ دیاگیا اس کے بعد سے پولیس کی جانب سے کوئی بھی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔
وشال کے لواحقین نےذرائع ابلاغ کی وساطت سےصوبائی حکومت اور ضلعی حکام سے اپیل کی ہے کہ ان کے بچے کی بازیابی کے لیے پولیس کو خصوصی ہدایات جاری کی جائیں اور مبینہ اغواکار، انور قادیانی کو جلداز جلد گرفتار کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ نشان دہی کے باوجود پولیس اغواءکارکو گرفتار کرنے سے گریز کررہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھااگرانور قادیانی سے درست طریقے سے تفتیش کی گئی تو علاقے سےلاپتہ ہونے والے دیگر بچوں کے بارے میں بھی اہم معلومات حاصل ہوں گی۔دریں اثناء شہر کی سیاسی، سماجی اور مذہبی شخصیات و سول سوسائٹی کے نمائندوں نےچند ماہ سے بچوں کے اغواء ہونے کی وارداتوں میں تیزی اورمیگھواڑ برادری کے بچے کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور انہوں نےپولیس حکام سے اس ضمن میں فوری کارر وائی کا مطالبہ کرتے ہوئے بچے کی جلد بازیابی اور اس کے اغوا میںملوث ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔