ملتان(نمائندہ جنگ،ایجنسیاں) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہےکہ قائد اعظم اور لیاقت علی خان کے جانے بعد اس ملک میں صرف ایک چیز نے راج کیا وہ چیز ہے کرپشن کرپشن اور کرپشن جب تک اس کرپشن سے ملک کو صاف نہیں کرینگے ہم اپنے بچوں کو کوئی مستقبل نہیں دے سکتے،کرپشن سے ملک کو بے انتہا نقصان پہنچا، سب سے پہلے اپنی اصلاح کرنی ہوگی، ڈیمز کی بات کی تو دیامیر میں تعلیمی ادارے جلادیئے گئے ،ڈیمز کیخلاف سازشیں کچلنی پڑیں گی، کالا باغ ڈیم کو اپنے فیصلے میں مکمل مسترد نہیں کیا صرف اتنا کہا کہ اس پر پہلے اتفاق ہونا چاہیے، اتفاق رائے ہو تو کالاباغ ڈیم بنانے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں، ملک میں تعلیم ریاست کی ذمہ داری تھی جسے کاروبار بنا لیا گیا، جہاں جاتا ہوں ہر جگہ یہی شکایت ملتی کہ فنڈز نہیں ملتے پھر یہ فنڈز جاتے جہاں ہیں، اگر تعلیم اور صحت پر خرچ نہیں ہوتے تو ہمارے کس کام کے، عوام کو بنیادی حقوق دلانا ہمارے فرائض میں شامل ہے میرا یا عدلیہ کا احسان نہیں، اپنے فیصلے میں کالا باغ ڈیم کو مسترد نہیں کیا، اتفاق رائے کی بات کی ہے، قائد اعظم اور لیاقت علی خان کے جانے بعد اس ملک میں صرف ایک چیز نے راج کیا وہ چیز ہے کرپشن کرپشن اور کرپشن جب تک اس کرپشن سے ملک کو صاف نہیں کرینگے ہم اپنے بچوں کو کوئی مستقبل نہیں دے سکتے۔ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے گزشتہ روز ہائیکورٹ بار میں جنوبی پنجاب کی نمائندہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بدقسمتی سے قائداعظم اور قائد ملت کے جانے کے بعد اس ملک پر صرف اور صرف کرپشن نے راج کیا ہے۔جب تک معاشرے کو کرپشن سے پاک نہیں کرینگے اچھی قوم بنا سکیں گے نہ ہی بچوں کو اچھا مستقبل دے سکیں گے۔ بنیادی کام اپنی ذات کا احتساب ہے ہمیں پاکستان کے مفاد پر کسی مفاد کو ترجیح نہیں دینی چاہئے فجر کی ہر نماز کے بعد اپنے پاکستانی ہونے پر شکر ادا کرتا ہوں ہمارے بعد بننے والے کتنے ہی ملک ہم سے آگے چلے گئے ہم اپنے بچوں کو تعلیم بیچ رہے ہیں حالانکہ مفت تعلیم ریاست کی ذمہ داری تھی لیکن ریاستی کمزو ری کا کرپٹ عناصر فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ عام اسکولوں کی فیسیں ہزاروں روپے ہیں لیکن تعلیم کو بزنس نہیں بننے دینگے ریاست زندگی کی بنیادی ضروریات دینے میں ناکام ہو رہی ہے۔ آج نشتر اسپتال میں دیکھا ہے کہ ضروری آلات ہیں نہ ہی صحت کا عام معیار ہے۔ اگر آپ صحت و تعلیم پر فنڈز نہیں خرچ کر رہے تو بجٹ کہاں جا رہاہے حالانکہ تعلیم و صحت زندگی کے دو بنیادی و لازمی ضروریات ہیں،حقوق کی پامالی پرصوابدیدی اختیارات کےاستعمال کے علاوہ کوئی چارہ نہیں،آئندہ حکومت بنیادی حقوق کی فراہمی یقینی بنائے۔ بنیادی انسانی حقوق انتہائی اہم ترین معاملہ ہے اس کو یقینی بنانے عدلیہ کی ذمہ داری ہے ڈیم کیلئے فنڈ بنا کر کوئی احسان نہیں کیا ۔ سب سے پہلے ہمیں اپنی اصلاح کرنی ہوگی اور اپنے ساتھ یہ وعدہ کرنا ہوگاکہ میں صرف اور صرف پاکستانی ہوں اور پاکستان سے عزیز میرا کوئی مفاد نہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان سے بعد میں آزاد ہونے والوں کی ترقی دیکھئےملائیشیاء ، چین اور کوریا کہاں چلے گئے ہیں اور ہم کہاں کھڑے ہیں بدقسمتی سے ترقی کیلئے بنیادی حقوق تعلیم ہے کیا ہم اپنے بچوں کو تعلیم دے چکے ہیں۔ ہم تو تعلیم بیچ رہے ہیں ہم تعلیم کو کاروبار نہیں بننے دینگے۔ تعلیم کی فراہمی ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے آنے والی حکومت سے میرا یہ مطالبہ ہے کہ وہ اس بنیادی حق کی فراہمی یقینی بنائے،کیا ہم نے اپنی صحت کو جو زندگی سے منسلک ہیں ترجیحات دیں قطعاًنہیں میں نے اسپتالوں کی حالت زار دیکھی ہے۔ جہاں الٹراسائونڈ مشین تو پڑی ہے لیکن کئی سالوں سے ناکارہ ہے میں نے وہ او پی بھی دیکھی ہیں جہاں آپریشن بیڈ کے ساتھ پڑی کیٹلی میں چائے بن رہی ہے ۔ جہاں بھی جاتے ہیں یہی شکایت ملتی ہے کہ ہمیں فنڈ نہیں ملے پھر یہ فنڈ جاتے کہاں ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی میں 12ہزار کا پانی کا ٹینکر مل رہا ہے جب معلوم کیاکہ معاملات کیا ہیں تو پتہ چلا کہ ایک مافیا ہے کراچی کی وباء اسلام آباد میں بھی آگئی ہے کیونکہ آپنے ڈیمز تعمیر نہیں کئے خوش قسمتی سے 40سال کے بعد سپریم کورٹ نے ڈیم کی تعمیر کیلئے لوگوں کو آواز دی ہے تو ساتھ ہی اس کی مخالفت شروع ہوگئی ہے دیامیر میں جو بہت پرسکون علاقہ ہے میں کچھ روز پہلے وہاں کا دورہ کرکے آیا ہوں وہاں پر مجھے بتایا گیا کہ ڈیم کی آواز کے ساتھ ہی وہاں 12تعلیمی اداروں کو جلادیا گیا ہمیں غور کرنا چاہئے کون پاکستان کے خلاف سازش کررہا تھا ۔ 40سال سے اس ڈیم کو بننے نہیں دیا گیا جب کوشش کی ہے تو سازشیں شروع ہوگئی ہیں لیکن پاکستان کے عوام محافظ ہیں آپ نے اس پر پہرہ دینا ہے ۔ آپ نے اس ڈیم کو تعمیر کرانا ہے ۔ یہ ڈیم پاکستان بقا کیلئے ناگزیر ہے ۔ یہ ہماری زندگی ہے جو کچھ ہم نے نہیں کیا وہ اب کرنے کا وقت آگیا ہے ۔ تعلیم صحت اور صاف پانی کی فراہمی ریاست کی اولین ترجیح ہونی چاہیے ۔ میری چھوٹی نواسی نے اپنا جیب خرچ اور عیدی بھی ڈیم کی تعمیر میں دیدی ہے ۔ مجھے ایک ہی گزارش کرنی ہے کہ ڈیم کی تعمیر میں تعاون کرنا ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ آپ نے پہرہ دینا ہے کہ ڈیم ہم نے بنانا ہے اس کے خلاف جو بھی سازش ہے ہمیں اسے کچلنا ہے۔ چیف جسٹس نے مزید کہاکہ جب تک میرا وقت ہے بار کے وکلاءکی خدمت کرتارہوں گا۔انہوں نےوکلاءکی جانب سے بھرپوراستقبال کوسراہتے ہوئے کہاکہ میں نے خود کو آپ کے حوالے کیا۔آپ کی محبت کیلئے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ انہوں نے اس بات پرزور دیتے ہوئے کہاکہ دیانتدار عدالتی افسروں پرمیری جان بھی قربان ہے۔چیف جسٹس نے استقبال کیلئے آئی ہوئی خواتین وکلاء کے جذبے کو سراہا اور پیغام دیا کہ یہ سخت پروفیشن ہے۔ قبل ازیں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثارکی ملتان آمد پرانکا والہانہ استقبال کیا گیا۔ انہیں ضلع کچہری پہنچنے پرگارڈآف آنرپیش کیا گیا اور پھول نچھاور گئے۔اس موقع پرصدر ڈسٹرکٹ بارمحبوب سندیلہ اورصدر ہائیکورٹ بار خالد اشرف خان نے اپنی اپنی اراکین مجلس عاملہ ودیگر عہدیداران کے ہمراہ گلدستے پیش کئے اوروکلاءنے ان کے حق میں نعرے بازی کی۔