• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا نے ایران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں لگادیں، یورپ نے مخالف کردی، تہران مذاکرات کی میز پر آئے، وائٹ ہائوس

واشنگٹن (واجد علی سید،جنگ نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر اقتصادی پابندیاں دوبارہ عائد کر دی ہیں۔ پہلے مرحلے میں لگائی جانے والی ان پابندیوں کا اطلاق آج سے ہوگیا ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا ایران پر دوبارہ تمام پابندیاں عائد کرنے کیلئے مکمل طور پر پرعزم ہے، انہوں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والی انفرادی شخصیات یا ادارے سنگین نتائج بھگتیں گے ۔ یہ پابندیاں دو مرحلوں میں لگائی جائیں گی جس کے تحت پہلے مرحلے میں لگائی گئی پابندیوں کا اطلاق آج سے ہوگیا ہے جبکہ دوسرے مرحلے کا طلاق 5نومبر سے ہوگا ۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ نئی پابندیاں ایران کی کارسازی کی صنعت، سونے اور دیگر قیمتی دھاتوں کی تجارت کے علاوہ ایران کی کرنسی ’ریال ‘ اور اُس کے دیگر مالیاتی سودوں پر اثر انداز ہوں گی۔اُنہوں نے کہا کہ پانچ نومبر سے امریکا ایران کی ایندھن سے متعلقہ تجارت پر بھی پابندیاں عائد کر دے گا۔ اس سے غیر ملکی مالیاتی اداروں کے ایران کے مرکزی بینک سے لین دین پر شدید منفی اثر پڑے گا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ ایران کے ساتھ نیا ایٹمی معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔پیر کو وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا: ’میں ایک نئے معاہدے کے لیے تیار ہوں جس میں ایرانی حکومت کی تمام منفی سرگرمیوں کا مکمل احاطہ کیا گیا ہو، جس میں اس کا بیلسٹک میزائل پروگرام اور دہشت گردی کی پشت پناہی شامل ہیں۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکا کبھی قابل اعتماد نہیں رہا۔ امریکا ایران پر پابندیاں لگاکرپچھتائےگا۔ ایران ہمیشہ سے سفار تکاری کا حامی رہاہے۔پابندیاں لگا کر مذاکرات کی بات سمجھ سے بالاتر ہے۔ امریکا ایرانی عوام پرنفسیاتی جنگ مسلط کرناچاہتاہے۔ امن کے لیے دنیااور پڑوسیوں سے اچھے تعلقات چاہتےہیں۔ امریکاکوثابت کرناہوگا کہ وہ مذاکرات کےذریعےتنازع کےحل چاہتا ہے۔ قوم معاشی مشکلات کامتحد ہوکرمقابلہ کرے۔ دوسری جانب یورپ کے اعلیٰ سفارتکاروں نے ایران کیساتھ کئے گئے کثیر الملکی معاہدے کو بچانے کے لئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔ اپنے مشترکہ بیان میں یورپی خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگیرینی اور فرانس، جرمنی ، برطانیہ اور جرمنی کے وزراء خارجہ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ 2015 کا معاہدہ لازمی ہے۔ ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے ایران کی حکومت کو ایسی ’’قاتلانہ آمریت ‘‘ قرار دیا جو مسلسل ’’خونر یز ی، تشدد اور ہنگامہ آرائی‘‘ کرتی رہی ہے۔صدر ٹرمپ نے ان پابندیوں کا اعلان نیو جرسی میں اپنے گولف کورس میں ورکنگ تعطیلات کے دوران کیا۔ اُنہوں نے 2015 میں ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہد ے کو ایک بار پھر ’’انتہائی خراب یک طرفہ معاہدہ‘‘ قرار دیا جو بقول اُن کے ایران کی طرف سے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کو روکنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے طے ہونے کے بعد ایران کی جار حیت میں اضافہ ہوا ہے اور تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والے مالی سرمائے کو ایران نے جوہری ہتھیاروں کے حامل میزائلوں کی تیاری، دہشت گردی اور مشرق وسطیٰ میں تنازعات کو ہوا دینے پر خرچ کیا ہے۔صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایران اب بھی امریکا اور اُس کے اتحادیوں کو دھمکیاں دیتا ہے، بین الاقوامی مالیاتی نظام کو نقصان پہنچاتا ہے اور دہشت گردی کو فروغ دیتے ہوئے پراکسی جنگ کی حمایت کرتا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ 100 کے لگ بھگ بین الاقوامی کمپنیوں نے ایرانی مارکیٹ کو خیرباد کہنے کا اعلان کر دیا ہے جن میں زیادہ تر کمپنیاں توانائی اور مالیاتی شعبوں میں کام کر رہی تھیں۔

تازہ ترین