اسلام آباد (نمائندہ جنگ) پاکستان تحریک انصاف کی آئندہ حکومت کے متوقع وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ200اداروں کی نجکاری کی خبر میں کوئی صداقت نہیں،خسارے میں جانیوالے اداروں کا انتظامی ڈھانچہ بدلیں گے، آئی ایم ایف سمیت کمرشل قرضے ، دوست ممالک سے باہمی قرضے، اوورسیز پاکستانیوں اور دیگر عالمی اداروں سے قرضے کا آپشن موجود ہے ، آئی ایم ایف کے حوالے سےفیصلہ آئندہ ماہ ستمبر میں کیا جائیگا ، سب سے پہلے ملکی معیشت کے اعشاریوں کو درست کیا جائیگا اور پھر عوام کو ریلیف کے لیے اقدامات کیے جائیں گے ، گزشتہ بجٹ کے معاشی اہداف حققت پسندانہ نہیں تھے ، جاری کھاتوں کا خسارہ بڑھ رہا ہے برآمدات کو بڑھا یا جائیگا ، اوورسیز پاکستانیوں کے سکوک بانڈز جاری کیے جائیں گے ، پی آئی اے ، پاکستان اسٹیل ملز سمیت دیگر خسارے میں جانے والے اداروں کا انتظامی ڈھانچہ تبدیل کیا جائیگا اور ان اداروں کو وزارتوں سے نکال کر ویلتھ فنڈ میں لے کر جائیں گے۔ انتظامی طور پر پروفیشنل اور میرٹ پر لوگ لائے جائیں گے۔ منگل کو ملکی و غیر ملکی صحافیوں سے خصوصی گفتگو میں اسد عمر نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت کی مالیاتی پالیسی انتہائی ناقص تھی کوئی بنیادی اصلاحات نہیں کی گئیں جس سے مشکلات بڑھیں ۔انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکو مت بنیادی اصلاحات لائے گی۔ایف بی آر میں قابل لوگ تعینات کیے جائیں گے پاکستان میں بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری ہوتی ہے ایف بی آر میں بھی کرپشن ہورہی ہے ، ٹیکس پالیسی لے کر آئیں گے ،اس وقت مجموعی ریونیو میں ان ڈائر یکٹ ٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس کا 90فیصد حصہ ہے۔اِن ڈائر یکٹ ٹیکسوں کو کم اور ڈائریکٹ ٹیکسوں کو بڑھایا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور عوام تک صحیح معلومات کی رسائی ممکن بنائی جائے گی ، شفافیت کو یقینی بنایا جائیگا ،سی پیک کے منصوبوں کو جاری رکھا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں کہ پی ٹی آئی حکومت 200سرکاری ادار و ں کی نجکاری کرے گی ، خسارے میں جانے والے اداروں میں پروفیشنل افراد تعینات کیے جائیں گے جو ان کو منافع بخش بنائیں ۔ اسد عمر نے کہا کہ چینی سفیر سے ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے ،انہوں نے کہا کہ معیشت بری حالت میں ہے لیکن ایسا ماضی میں کئی مرتبہ ہوا اور پھر بحران سے نکلی اب بھی بحران سےنکل آئیگی۔