• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ کی یورپی یونین سے بغیر معاہدہ علیحدگی، الزام تھریسامے پر عائد

برطانیہ کی یورپی یونین سے بغیر معاہدہ علیحدگی، الزام تھریسامے پر عائد

برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا الزام تھریسامے پر عائد کیا جارہا ہے ۔ برطانیہ میں اس معاملے پر اختلافات ہیں کہ آیا ممکنہ طور پر بغیر کسی معاہدے کے یورپی یونین سے انخلاء کے پیش نظر کاروباری افراد کو کیا مشورہ دیا جائے ۔

سرکاری ملازمین کو رواں ماہ کے آخر میں 70 صفحات پر مشتمل ’’ٹیکنیکل نوٹسز‘‘ تیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے جس میں کمپنی اور ذاتی کاروبار کرنے والے ملازمین کے بارے میں معلومات شامل ہو ۔ تاکہ کہ یہ معلوم ہوسکے کہ کسی معاہدے کے بغیر یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد ہمیں کس چیز کےلیے تیار رینے کی ضرورت ہوگی۔

لیکن وزرا نے گلہ کیا ہے کہ تھریسامے نےان سے مشاورت کئے بغیر ہی گزشتہ ماہ ’’ٹیکنیکل نوٹسز‘‘ کے بارے میں اعلان کردیا۔ حکام نے بتایا کہ انہیں اضافی دستاویزات تیار کرنے کے لیے کہا گیا ہے تاکہ دستاویزات میں ’’لوگوں کی زیادہ تعداد کو ظاہر‘‘ کیا جاسکے۔

ڈاؤننگ اسٹریٹ نے زور دیا کہ وزیر اعظم تھریسامے نے جولائی میں ٹیکنکل نوٹسز تیار کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن ان کے اعلان کرنے سے قبل ہی نوٹسز تیار کرنے کا باضابطہ پر منصوبہ بنایا گیا تھا جس کیلئے ہر 70 علاقوں پر بڑی احتیاط سے کام کیا گیا ہے۔

حکومت کا موجودہ منصوبہ تقریبا 20اگست یا آنے والے ہفتوں میں تین مرحلے میں ایڈوائس پیپر شائع کرنا ہے۔

انٹرنیشنل ٹریڈ سیکرٹیری لائیم فوکس نےکہا کہ اب بریگزیٹ کے معاملے میں کوئی معاہدہ نہ ہونے کا امکان 60-40فیصد ہے۔ پہلی بار کاروباری افراد کی جانب سے مذکورہ دستاویزات کا بڑی بے چینی سے انتظار کیا جارہا ہے۔ جو کسی معاہدے کے بغیر برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلاء کے بعد اپنی کمپنی کی حفاظت کےلیے تمام ضروری اقدامات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔

علاوہ ازیں، حکام نے ٹیلی گراف کو بتایا کہ وائٹ ہال ڈپارٹمنٹس ناخوش ہیں۔ انہیں یہ بتایا جارہا ہے کہ انہیں کتنے پیپرز تیار کرنے ہوں گے، اس کے بجائے وہ ’’لوجک‘‘ کی بنیاد پر خود یہ فیصلہ کرسکیں کہ انہیں کتنے پیپرز تیار کرنا ہے۔

ایک سینئر سرکاری ملازم کا کہنا ہے کہ کسی نے اس بارے میں کبھی سوچا نہیں تھا کہ وزیر اعظم نے 70صفحات پر مشتمل دستاویزات تیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ بعض اوقات ایک صفحہ تیار کرنا قدرے آسان ہوتا ہے جس میں ہرچیز کے ساتھ ایک مخصوص شعبے کو جاننے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اس کے بجائے ہمیں یہ بتایا جارہا ہے کہ ہمیں 70صفحات پر مشتمل دستاویزات تیار کرنا ہے۔ یہ ساری چیزیں پریشان کن ہے۔ ‘‘

ایک حکومتی وزیر نے ٹیلی گراف کو بتایا کہ ’’جب تھریسامے نے گزشتہ ماہ 70 صفحات پر مشتمل دستاویزات تیارکرنے کے بارے میں اعلان کیا تھا تو میرے لئے یہ خبر بالکل نئی تھی۔ مجھے بتایا کہ مجھے دو یا تین صفحات تیار کرنے ہیں لیکن اس حوالے سے مجھے سے پہلے مشورہ نہیں لیا گیا۔ ‘‘

یورپی یونین سے انخلا کے حوالے سے بنائے گئے ڈپارٹمنٹ کی سربراہی بریگزٹ سیکرٹیری ڈومینک راب کررہے ہیں۔ وہ بریگزٹ کے معاملے پر معاہدہ نہ کرنے کے حوالے سے دستاویزات تیارکرنے کے ذمہ دار ہیں۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ’’ یہ دستاویزات مختلف شعبوں میں کام کرنے والے افراد کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات اکھٹے کرنے پر مبنی ہیں لیکن حد سے زیادہ معلومات لوگوں کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہوگا کیونکہ لوگوں کو یہ کچھ جاننے کی ضرورت نہیں۔ ‘‘

تھریسامے 1.2 بلین سٹی ڈیل کا اعلان کرنے کے لیے ایڈن برگ کا دورہ کریں گے جس سے ایڈن برگ اور اسکاٹ لینڈ کے جنوبی مشرقی علاقے کی یوینیورسٹی، ٹرانسپورٹ لنک اور نیو ہاؤسنگ پروگرام کو سپورٹ کرنے میں مدد ملے گی۔

تھریسرامے نےدورے سے قبل کیا کہ اپنےملک کے زیادہ تر اثاثے اور تمام شہریوں کی ذہانت کو بناتے ہوئے ہم برطانیہ کے لیے روشن مستقبل بناسکتے ہیں۔‘‘

بحیثیت بریگزٹئیر ٹوری ایم پی سر برنارڈ جینکن نے کہا تھا کہ اگر برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی پابندیوں کے ساتھ بریگزٹ کا معاملہ طے پاگیا تو یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں سڑکوں پر ‘‘فساد برپا‘‘ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ’’سول سروس اور حکومت صنعتی انڈسٹری کو پال رہے ہیں اور صعنتی انڈسٹری بڑے مشکل سے حکومت کو پال رہی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا ’’اصل میں یہ غیر ضروری چیزیں ہیں ۔ ہم اس معاملے پر غور کریں گے لیکن حیران ہوں کہ شوروغل کس بات پر مچائی جارہی ہے۔ ‘‘

انہوں نے کہا کہ اگر برطانیہ بغیر کسی معاہدے کے یورپی یونین سے علیحدہ ہوجاتا ہے اور ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے شرائط پر تجارت کرتا ہے تو اس کو کسی بھی قسم کا مزاحمت کا سامنا نہئیں کرنا پڑے گا کیونکہ زیادہ تر ممالک یورپی یونین سے زیادہ تیزی سے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے شرائط پر کاروبار کو بڑھا رہی ہیں اور برطانیہ نے پہلے ہی یورپی یونین میں اپنی ممبر شپ مکمل کرلی ہے۔    

تازہ ترین