اطہر حسین نقوی
14 اگست تجدید عہدِوفا کا دن ہے۔آج ہمیں یہ عہد کرنا ہے کہ ماضی کی غلطیوںسے سبق سیکھ کر ہمیں کیسےمثبت سوچ کے ساتھ، وطن عزیز کو مستقبل میں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرنا ہے۔قیام پاکستان کاپس منظر سب نوجوانوں کو معلوم ہے ،وہ قربانیاں اور بہتا، لہو آج بھی تحریک پاکستان کی یاد تازہ کر دیتا ہے، لیکن دور جدید میں ہم اپنے ملک کے لئے کیا کر رہے ہیں ۔ہماری نسل نو کی کیا سوچ ہے ،وہ کس طرح وطن عزیز کو کام یابیوں کے اُفق پر پہنچائے گی۔
اگرآنے والی نسلوں کو ایک ترقی یافتہ پاکستان سونپنا چاہتےہیں ،تو آپ سب کوتمام تر اختلافات مٹا کر ایک قوم بننا پڑے گا۔وطن کی سلامتی کے لیے متحد ہونا پڑے گا، اب وقت آگیا ہے ،کہ نوجوان اپنی ذمے داریاں محسوس کریں اور اپنے اپنے شعبوں میں محنت، لگن اور جذبے کے ساتھ اپنی خدمات انجام دیں۔ہمیں قائد اعظم محمد علی جناح کے ارشادات اور مفکر پاکستان علامہ اقبال کے فلسفہ زندگی کو سامنے رکھ کر کچھ اس قسم کے فیصلے کرنے ہوں گے،جوہماری قوم کے مستقبل کے لئےسود مند ثابت ہوں۔
سب سے پہلے نسل نو کو اخلاقیات کا درس دینا ہوگا، کیوں کہ کوئی بھی قوم اس وقت تک آگے نہیں بڑھ سکتی، جب تک ان میں اتحاد اور یکجہتی نہ ہو ۔ دنیا میں ترقی کا راز یہی ہے کہ آپ ایک قوم بن کر ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں،ملک سے جہالت کا خاتمہ کریں، تعلیم یافتہ نوجوانوں کا فرض ہے کہ ملک سے جہالت کا خاتمہ کرنے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں، کچھ وقت ایسے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے میں صرف کریں،جو علم سے محروم ہیں، ایسےماحول میں پروان چڑھنے والی نسل ملک و قوم کے لیے فخر کا باعث بنے گی۔
آج وطن عزیزکو جن بحرانوں کا سامنا ہے، اس میں سب کو مل کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا پڑے گا، تاکہ ہم آنے والی نئی نسل کو مضبوط و مستحکم پاکستان سونپ سکیں ۔ جشن آزادی منانے سے ملک سے محبت کا حق ادا نہیں ہوجاتا،بلکہ اس دن یہ سوچنا چاہیے کہ ہم نے بہ حیثیت آزاد شہری اس ملک کے لیے کیا کچھ کیا؟ اور وہ کون سے کام ہیں، جنہیں کرنے سے ہمارا ملک ترقی کرے گا؟