• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غداریا کافر کہنا،توہین رسالت کے مجرموں کی پشت پناہی کا الزام لگانا قابل مذمت ہے، چیف جسٹس

اسلام آباد(رپورٹ :رانا مسعود حسین ) عدالت عظمیٰ نے بول ٹیلی ویژن چینل کے سابق پروگرام ’’ایسا نہیں چلے گا‘‘ ʼکے میزبان عامرلیاقت کی جانب سے جنگ ،جیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان ،ان کے صاحبزادے میر ابراہیم اور اس ادارہ سے منسلک د یگر صحافیوں کے خلاف اشتعال انگیز اور منافرت پر مبنی پروگرام نشر کرنے کے خلاف دائر کی گئی توہین عدالت کی درخواستوں کی سماعت کے دوران عامر لیاقت کو توہین عدالت میں نوٹس جاری کرتے ہوئے 14روز کے اندر اندر جواب طلب کرلیا ہے ،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 3رکنی بنچ نے جمعہ کے روزجنگ ،جیو گروپ کی توہین عدالت کی درخواستوںکی سماعت کی تو عدالت کے حکم پر عامر لیاقت پیش ہوئے ، جنگ ،جیو گروپ کے وکیل فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیاکہ انہوں نے عدالت کے سابق حکم کی روشنی میں عامر لیاقت کی جانب سے کی گئی نفرت انگیز باتوں کی نشاندہی سے متعلق مواد عدالت میں جمع کروا دیا ہے ،انہوں نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ عامر لیاقت منافرت پھیلانے اور دوسروں کی تضحیک کے عادی ہیں، ان کے خلاف پہلے بھی درخواستیں آئی ہیں اور پیمرا نے بھی نوٹس لئے ہیں، ان پر پہلے بھی پابندی بھی لگائی گئی ہے لیکن یہ بار بار ایسا ہی کرتے ہیں،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس وقت یہاں پر فوجداری کارروائی نہیں ہو رہی ہے ،فاضل وکیل نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ فوجداری نوعیت کی کارروائی کر کے جرم میں سزا دی جائے، اس کی دو تشریحات ہیں، شاہد اورکزئی کیس میں 2007 میں توہین عدالت کا ایک اصول طے کر دیا گیا ، اس کی مختلف جہتیں ہیں ،جس پرجسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جہتیں تو ہوں گی مگر ہم آزادی اظہار کے حق کے ضامن بھی ہیں،ہمیں اس کو بھی دیکھنا ہے،جس پر فاضل وکیل نے کہا کہ اگر یہ سارا کچھ آزادی اظہار کے زمرےمیں آتا ہے تو پھر میرا کوئی کیس نہیں ہوگا ،چیف جسٹس نے فاضل وکیل کی جانب سے پیش کئے گئے مواد کا جائزہ لینے کے بعد کہا کہ آپ تو صرف پیمرا کی جانب سے عامر لیاقت کو ملنے والے نوٹسز ہی لائے ہیں،ہم عدالت کا پچھلا حکم اور ویڈیوز بھی دیکھ لیتے ہیں، اگر اس کی جانب سے کسی بھی قسم کی کوئی توہین ثابت ہوئی تو اسے توہین عدالت میں نوٹس جاری کریں گے،ہمیں دیکھنا ہے کہ عامر لیاقت نے ہمارے حکم کی خلاف ورزی کی ہے یا نہیں کی ؟ ہمیں ہر صورت انصاف کرنا ہے، عامر لیاقت کے وکیل نے کہا کہ ہم درخواست گزاروں کی فراہم کردہ ویڈیو نہیں دیکھ پائے ہیں ،ان کو دیکھنے کے بعد ہی جواب دے سکیں گے، انہوں نے صرف ویڈیو کا تحریری متن فراہم کیا ہے، ہم جب تک مکمل پروگرام نہیں دیکھتے سیاق و سباق سمجھ نہیں آئے گا، اگر یہ ہمیں تاریخ بتا دیتے تو ہم خود ہی پورے پروگرام کی ویڈیو ساتھ لے آتے ،دوران سماعت فاضل چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ درخواست گزار کی فراہم کردہ ویڈیو کلپ عدالت میں نصب ملٹی میڈیا سسٹم پرچلائے جائیں، ویڈیو چلائی گئی تو عامر لیاقت بول رہے تھے’’نیلے پیلے چینل کے میرشکیل کو، فادر آف بھارت کو، سن آف بھارت کو، نیلے پیلے کے تمام اینکرز کو، مودی کے تمام اینکرز کو بھی، جلنے والے، حسد کرنے والے کو بھی یہ گانا ڈیڈیکیٹ کر رہا ہوں پیار سے، اور گانا پیار سے ہی ڈیڈیکیٹ کیا جاتا ہے‘‘،چیف جسٹس نے فلم روکنے کی ہدایت کرتے ہوئے عامر لیاقت کو روسٹرم پر بلوایا ،جب وہ اپنی نشست سے اٹھ کر روسٹرم کی جانب آئے اور تیز تیز بولنے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے ڈانٹتے ہوئے کہا کہ یہاں ڈرامہ نہیں چلے گا،یہ عدالت ہے،آپ اسٹیج پر نہیں ہیں، تمیز سے جواب دیں کہ اس ویڈیو میں آپ کا مخاطب کون ہے؟ کس کے بارے میں یہ کچھ کہا ہے؟ جس پر عامر نے کہا کہ اجیت کمار ڈوول اور مودی کیلئے کہاہے ،چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالت کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں، ہمارے منہ پر جھوٹ بول رہے ہیں، اس جھوٹ پر آپ کو ابھی ہی نوٹس جاری کرتے ہیں،جس پر ان کے وکیل نے کہا کہ دراصل عامر لیاقت بھارتی چینل زی ٹی وی کے اینکرز کے بارے میں کہہ رہے ہیں، زی ٹی وی نے ان کے بارے میں ایک پروگرام نشر کیا تھا،فاضل چیف جسٹس نے عامر کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن نے ان کا بطور رکن قومی اسمبلی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے؟ تو انہوں نے اثبات میں جواب دیا ،جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہکیا ایسے لوگوں کو پارلیمنٹ میں بیٹھنا چاہئے؟ جن کو اپنی زبان پر ہی اختیار نہیں ہے، یہ ٹی وی پر عام لوگوں کو کیا بتا رہے ہیں ؟انہوں نے عامر لیاقت کے وکیل سے کہا کہ آپ زی ٹی وی کے ان پروگراموں کی سی ڈی بھی عدالت میں پیش کریں ،جو ان کے خلاف نشرکئے گئے تھے، یہ ٹی وی پر کس طرح کی باتیں کرتے ہیں؟ان کو عدالت نے ہی پروگرام جاری رکھنے کی اجازت دی تھی، عدالت نے انہیں انتباہی حکم بھی دیا تھا اور انہوںنے عدالت میں بیان حلفی جمع کروایا تھا ،لیکن یہ ذومعنی پروگرام کرتے ہیں ، درخواست گزاروں کے وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے پچھلے سال مسول علیہ کوکو سی ڈیز اور متن فراہم کر دیا تھا جس پر ان کا جواب بھی عدالت میں جمع ہوچکا ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ آج مودی یاد آ گیا، کوئی اور یاد آ گیا، فیصل صدیقی نے کہا کہ عامرلیاقت نے متعدد بار نفرت انگیز تقریر کرکے میڈیا کی طاقت کا غلط استعمال کیا ہے، عدالت میں جمع کروائے گئے بیان حلفی کے مطابق عامر لیاقت اپنے پروگراموں میں نفرت انگیزبات نہ کرنے کے پابندتھے، انہوں نے شاہزیب خانزادہ پر توہین رسالت کے مجرموں کی پشت پناہی کا الزام بھی لگایا ہے جبکہ نجم سیٹھی پر بھی سنجیدہ نوعیت کے الزامات لگائے گئے ہیں،فاضل وکیل نے کہا کہ کسی کو بھی بغیر ثبوت کسی کو بھی غدار یا کافر کہنے کاحق حاصل نہیں ہے ،چیف جسٹس نے کہا کہ جس بھینسے بلاگرز کی بات کر رہے ہیں، میں بھی اس کی مزمت کرتا ہوں، بھینسا بلاگ کا چلنا قابل مزمت ہے ،فیصل صدیقی نے کہا کہ کسی کے ساتھ چاہے جتنی بھی مخالفت ہو اس طرح کسی کے خلاف منافرت نہیں پھیلانی چاہیئے، غدار قرار دینے کی بات نہیں ہونی چاہیئے، اس طرح تو ملک میں اشتعال کی فضا پیدا ہو جائے گی ، چیف جسٹس نے کہا کہ عامر لیاقت پروگرام کی ریٹنگ بڑھانے کے لیے کس طرح کی زبان استعمال کرتے ہیں ؟ ایک زمانے میں یہ گھبرائے ہوئے تھے، اورکہتے پھرتے تھے کہ میں مارا جائوں گا، جیو کے لیے ماں باپ کی قسمیں کھاتے تھے کہ مجھے جو کچھ ملا ہے جیو چینل کی وساطت سے ملا ہے ، اس وقت ان کے کالم چھپتے تھے، یہ وہی جیو ہے جہاں بیٹھ کر یہ کہا کرتے تھے کہ جیو ،جنگ میرے لیے مائی باپ ہیں، پہلے ان کے آرٹیکل چھپے کہ میری والدہ کے میر شکیل الرحمان کے خاندان کیساتھ بہت ہی اچھے تعلقات ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم یہ سارا ریکارڈ منگوالیتے ہیں ، ادارہ چھوڑنے کے بعد اسی چینل ہی کے خلاف مہم شروع کر دی ہے، کیا یہ ہے کردار؟ بھارت کا باپ اور بھارت کا بیٹا ، پروگرام میں ریٹنگ کے لیے یہ کیا کہا جارہاہے؟ ہم پہلے ہی مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں، ہم اس ملک میں امن چاہتے ہیں لیکن یہاں پر صرف ریٹنگ کے لیے ایسے پروگرام نشرکئے جاتے ہیں،عدالت کے حکم پر ملٹی میڈیا سسٹم پر ایک اور ویڈیو چلائی گئی توجنگ،جیو گروپ کے سربراہ میر شکیل الرحمان اور اینکر پرسن نجم سیٹھی کو بھارت ایجنٹ قرار دینے کی انگریزی سلائیڈز اسکرین پر چل رہی تھیں اور پس منظر میں موسیقی چل رہی تھی ، چیف جسٹس نے پوچھا کہ یہ پروگرام کس چینل پر نشر ہوئے تھے؟ تو فاضل وکیل نے جواب دیا کہ ایگزیکٹ کے چینل پر ، جس پر فاضل چیف جسٹس نے ایگزیکٹ کے چینل کے ڈائریکٹر نیوز، سمیع ابراہیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کو یہ دکھاتے ہیں، جس پرسمیع ابراہیم نے روسٹرم پر آکر کہا کہ یہ سب دیکھنے کے بعد بہت شرمندگی ہوئی ہے، میں اس پر معافی مانگتا ہوں، اب میں ایگزیکٹ کے چینل کا کانٹینٹ ہیڈ ہوں، چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ کیا کسی پڑھے لکھے آدمی کو اس طرح کی گفتگو زیب دیتی ہے؟ سمیع ابراہیم نے کہا کہ میں عدالت کو یقین دلاتا ہوں کہ ہمارے چینل پر آئندہ ایسا کوئی پروگرام نشر نہیں ہوگا،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اشتعال انگیز اور منافرت پھیلانے والے مواد کو دیکھنا ہے اور اس کا جواب بھی عدالت میں آنا چاہیئے ،عامر لیاقت کے وکیل نے کہا کہ سیاق وسباق سے ہٹ کر کلپس نہ دکھائے جائیں، انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں کچھ مہلت دی جائے تاکہ ہم اس متن کا جواب دے سکیں،جس پرفاضل چیف جسٹس نے عامر کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹ بولنے پرآپ کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کیا جاتاہے،بعد ازاں فاضل عدالت نے عامر لیاقت کو توہین عدالت میں نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 روز کے اندر اندر جواب داخل کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 14روز کے لئے ملتوی کردی۔

تازہ ترین