پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بہتر طرز حکمرانی قائم کرنےاور کرپشن کو ختم کرنے کے خلاف وعدے پر ووٹ حاصل کیے ہیں۔ ان کی کامیابی پر متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں نے جہاں خوشی اور مسرت کا اظہارکیا ہے ،وہیںانہیں یہ بھی امید ہے کہ عمران خان وطن عزیز میں بہتر طرز حکمرانی قائم کریں گے۔ اس سلسلےمیں جب یہاں مقیم ممتاز پاکستانی شخصیات سے رابطہ کر کے پوچھا گیا کہ عمران خان سے آپ کو کیا توقعات اور امیدیں ہیں،اس حوالے سےعرفان افسر اعوان صدر تحریک انصاف دبئی نے گفت گو کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے کپتان لیڈر کو عرصہ دراز سے جانتا ہوں۔
وہ احتساب پر یقین رکھتا ہے۔ انہوں نے پوری قوم کے سامنے بتادیا ہے کہ سفید اور سیاہ کیا۔انہوں نےاپنی ذات کو کبھی آگے نہیں رکھا،وہ صرف اور صرف پاکستان کے بارے میں سوچتے ہیں ،ہمیں نئے پاکستان میں ان سے تین بڑی توقعات ہیں ،عدل و انصاف، غریب اور امیر کے لیے یکساں تعلیم اور صحت کا نظام ہوگا۔اشفاق احمد پاکستان جرنلسٹس فورم یو اے ای کے صدر ہیں۔ پاکستان کے بارے میں مثبت امیج کے لیے اپنی قلمی توانائیاں صرف کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ بطور پاکستانی مجھے عمران خان سے توقع ہے کہ وہ توانائی کے مسئلے کو حل کریں گے۔ انہیں چاہیےسرمایہ کاروں کے لیے دوستانہ پالیسی متعارف کروائیں۔ بیرون ملک پاکستانیوں کو خصوصی پیکیج دیں۔ احتساب بلکہ کڑا احتساب کسی بھی دبائو کے بغیر سب کا ہونا چاہیے۔
ذوالفقار بسرا ممتاز سماجی و سیاسی شخصیت ہیں۔ پاکستان کا درد رکھتے ہیں۔ ان کو توقع ہے کہ عمران خان کے ہاتھ سے ملک کی بہتر خدمت ہوگی۔ اللہ تعالیٰ ہمارے ملک کو سلامت رکھے۔ سید قیصر انیس پاکستان بزنس کونسل ابوظہبی کے صدر ہیں کہ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان ایسا لیڈر ہے جو ایمان دار اور بات کا پکار ہے۔ان پر کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں ہے۔ پاکستان میں اقرباءپروری کا خاتمہ اور انصاف کا بول بالا ہونا چاہیے۔فرزانہ منصور اے پی ایم ایل کی سینئر رہنما ہیں۔ خواتین کے حقوق اور سماجی خدمات میں ہمیشہ پیش پیش رہی ہیں۔ انہیں بھی عمران خان سےتوقعات ہیں ،انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ حالیہ انتخابات میں خواتین کی بڑی تعداد نے حصہ لیا۔
ووٹرز نے باشعور ہونے کا ثبوت دیا۔ ہر حلقے میں امیدوار سے سوال کیا گیا کہ پچھلے پانچ سالوں میں آپ نے حلقہ اور عوام کی کیا خدمت کی۔ اس بار الیکشن میں کرپٹ مافیا اور برادری ازم کو شکست ہوئی ہے۔ ہماری نوجوان نسل نے آگے بڑھ کر ووٹ ڈالا ہے۔ اب نوجوان نسل کو بھی قومی اداروں میں نمائندگی ملنا چاہیے۔ یو اے ای سمیت پوری دنیا میں پاکستانیوں نے عمران خان کو خوش آمدید کہا ہے۔ عمران خان ایمان دار ہیں اور توقع ہے کہ وہ اقدامات سے ثابت کریں گے کہ ہم نے ان کو صحیح ووٹ دیا ہے۔
خان زمان سرور ابوظہبی چیمبر آف کامرس کے ممبر ہیں۔ پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے ان کی خدمات کا ہر کوئی معترف ہے۔ وہ یااےای میں مقیم ہیں،لیکن ہر وقت پاکستان کی سلامتی کے لیے سوچتے ہیں ان کو توقع ہے کہ پاکستان کے معاشی حالات بہترہوں گے، پاکستان میں شفاف اور میرٹ کا نظام قائم ہوگا۔ عمران خان کو بھی اپنے رویے اور گفتگو میں تبدیلی لانا ہوگی۔ پاکستان کی سول سروس کے ڈھانچے کو یکسر تبدیل کرنا ہوگا۔
رحیم گل شارجہ میں ٹیکسی چلاتے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیاکہ آپ کو عمران خان کی نئی حکومت سے کیا توقعات ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دیار غیر میں مزدوری کرتے ہوئے عرصہ ہوگیا ہے۔ مجھے عمران خان سے توقع ہے کہ وہ ہمارے اور نوجوان نسل کے بارے میں سوچیں گے۔ ہم تو گھر سے دور مزدوری کررہےہیں،لیکن ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد پاکستان میں ہی بہتر تعلیم حاصل کرے اور وہاں ہی ان کو اچھی ملازمت ملے،جس کے لیے ہمیں کسی رکن اسمبلی یا وزیر کی سفارش نہ ڈھونڈنا پڑے۔ اگر میرٹ پر سارا نظام چلے گا تو پاکستان بہتری کی طرف جائے گا۔ میں بھی پاکستان کو خوشحال اور صاف حکومت دیکھنا چاہتا ہوں۔