لاہور(نمائندہ جنگ)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ توہین رسالت سے بڑھ کر کوئی دہشتگردی نہیں ہے۔مغرب اور مغربی میڈیا ہمارے آئین سے اسلامی دفعات ختم کرا نے کے لیے پراپیگنڈا کرتاہے ۔ جس طرح دہشتگردی کے قوانین پر سختی سے عملدرآمد کیا جاتا ہے ،اس سے بڑھ کر 295سی پر عملدرآمد کیا جائے ،ریاست اس قانون کی اونر شپ قبول کرے اور ناموس رسالت قوانین پر معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرنے کی بجائے پوری ایمانی قوت اور حمیت سے ڈٹ جانے کی ضرورت ہے ۔ پوری قوم تحفظ ختم نبوت ؐکے قانون کا دفاع کرے گی ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں عالمی مجلس ختم نبوت کے مرکزی رہنما مولانا اسماعیل شجاع آبادی اور مولانا عزیز الرحمن ثانی کی قیادت میں ملنے وفد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ختم نبوت اور تحفظ ناموس رسالت کے قوانین کی حفاظت ہم اپنی جان سے بڑھ کر کریں گے ۔ مغرب زدہ این جی اوز اسلام دشمن ایجنڈے پر کاربند ہیں ۔ان کا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں مسلمانوں کی عقیدت و محبت کے مرکز پر حملہ کیا جائے اور ان سے ایمان کی دولت چھین لی جائے ۔ انہوںنے کہاکہ مغرب اور مغربی میڈیا ہمارے آئین و دستور سے اسلامی دفعات کو ختم کر نے کے لیے زہریلا پراپیگنڈا کرتاہے اور مغربی ڈالرز پر پلنے والی این جی اوز اس ایجنڈے کی تکمیل کے لیے بے بنیاد ایشو اٹھا کر عوام کو گمراہ کرتی ہیں ۔ سراج الحق نے کہاکہ حکومت کو آئین اور اس کی اسلامی دفعات کی حفاظت پر کسی مصلحت کا شکار نہیں ہونے دیں گے ۔ پاکستان کے اکیس کروڑ عوام اسلام اور نبی مہربان ؐکی ناموس کے تحفظ پر جانیں نچھاور کرنے کو اپنی سعادت سمجھتے ہیں ۔دریں اثنا لمز یونیورسٹی کے طلبہ نے منصورہ کا دورہ کیا اور سینیٹر سراج الحق سے ملاقات کی ۔طلبا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ تعلیمی نظام کو جدید خطوط پر منظم کرنے کی ضرورت ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جاناچاہیے کہ کوئی بچہ تعلیمی اداروں سے باہر نہ رہے ۔اس مقصد کے لیے تعلیمی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ ہونا چاہیے ۔ دفاع کے بعد سب سے زیادہ بجٹ تعلیم پر خرچ کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ دینی مدارس میں 30لاکھ طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔ دینی مدارس کو بھی سرکاری تعلیمی اداروں کی طرح تعلیمی بجٹ میں شامل کیا جاناچاہیے ۔ ان مدارس کو مین سٹریم میں لانے کی ضرورت ہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستانی قوم کو ایک قوم بنانے کے لیے یکساں نظام تعلیم اور یکساں نصاب کی اشد ضرورت ہے ۔ ہمارا نظام تعلیم قوم کو مختلف گروہوں میں تقسیم کر رہاہے ۔ قومی یکجہتی اور اتحاد کو فروغ دینے کے لیے ہمیں جلد از جلد پورے ملک میں ایک نظام تعلیم رائج کرنا ہوگا۔