اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں ) جعلی بینک اکا ئو نٹس کیس میں اومنی گروپ کے مالک انور مجید اور ان کے صاحبزادے عبدالغنی کو کمرہ عدالت کے باہر سے گرفتار کرلیا گیا، سپریم کورٹ نے انور مجید کے وکیل شاہد حامد کی ضمانت قبل از گرفتاری کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے اومنی گروپ کے اکائونٹس بحال کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جے آئی ٹی کی تشکیل تک جائیدادیں قرق کرنے کا حکم برقرار رکھا ہے۔ عدالت نے کہا کہ جعلی بنک اکائونٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور بھی شامل تفتیش ہوں۔ جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے انور مجید کو گرفتار کرنے کا کہا اور نا گرفتاری روکنے کے احکامات دیئے ایف آئی اے انور مجید کو گرفتار کرنا چاہتی ہے تو کر لے، یہ اس کی صوابدید ہے، ہم نے جے آئی ٹی بنانی ہے، کسی نے بحث کرنی ہے تو آجائے، پاناما جے آئی ٹی میں ایجنسیوں کے ارکان چوہدری نثار نے شامل کرائے تھے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکائونٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔اس موقع پر سابق صدر آصف علی زر داری کے قریبی دوست اور اومنی گروپ کے مالک انور مجید اور انکے چاروں صاحبزادے عبد الغنی مجید، علی کمال، مصطفی مجید اور قمر مجید عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ دوران سماعت عدالت نے انور مجید کے وکیل شاہد حامد کی ضمانت قبل از گرفتاری کی استدعا مسترد کردی جب کہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے انور مجید کو گرفتار کرنے کا کہا اور نا گرفتاری روکنے کے احکامات دیئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے انور مجید کو گرفتار کرنا چاہتی ہے تو کر لے، یہ اسی کی صوابدید ہے کہ وہ کیا کرتی ہے۔وکیل شاہد حامد نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ انور مجید اور دیگر کے نام ای سی ایل میں ہیں، یہ باہر نہیں جاسکتے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ان کے نام کس نے ای سی ایل میں رکھنے کے لیے کہا۔ڈی جی ایف آئی اے نے اس موقع پر کہا کہ عدالتی حکم میں موجود ہے کہ ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔ انور مجید کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ وقت دیا جائے ہم اس معاملے پر بحث کریں گے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے جے آئی ٹی بنانی ہے، کسی نے بحث کرنی ہے تو آجائے۔ عدالت نے انور مجید فیملی کو شامل تفتیش ہونے اور ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کی طرح انور مجید فیملی کو بھی شامل تفتیش ہونا چاہیے ۔ جعلی بینک اکاونٹس کی تحقیقات کے لیے عدالت نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل اگلی سماعت تک موخر کردی۔ چیف جسٹس نے یہ بھی نکشاف کیا کہ پاناما پیپرز کیس کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے اہلکاروں کو چوہدری نثار نے شامل کروایا تھا۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی میں خفیہ اداروں کے نمائندوں کو میں نے شامل نہیں کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ان کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ان افسران کو اس وقت کے وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کی ہدایت پر شامل کیا گیا تھا۔