• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ڈکیتی اور لوٹ مار کی وارداتیں پولیس امن و امان کے قیام میں ناکام

فاروق حیدر بھنبھرو، ہنگورجہ

سندھ ایک مرتبہ بھی بدامنی کی لپیٹ میں ہے، ڈاکوآزاد اور پولیس بے بس ہے۔رینجرز، فوج اور پولیس کےمشترکہ آپریشن کے بعد جہاں پورے ملک کی صورت میں بہتری آئی تھی، وہیں سندھ میں بھی بدامنی کے خاتمے میں مدد ملی تھی اور لوگوں نے سکون کا سانس لیا تھا لیکن چند ماہ سے ایک مرتبہ پھر سندھ میں امن و امان کی صورت حال دگرگوں ہوتی جارہی ہے۔ ہنگورجہ سندھ پاکستان کا ایک قدیم شہر ہے جو قومی شاہراہ پر کراچی سے 400 کلومیٹر دور اور رانی پور سے 14 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ ہنگورجا انتظامی اعتبار سے تحصیل صوبھوڈیرو، ضلع خیرپور کی یونین کونسل ہے۔کچھ عرصے قبل تک اس شہر میں بھی لوگ چین و سکون کے ساتھ زندگی بسر کررہے تھے لیکن اب یہاں لوگوں کا نہ صرف گھروں سے باہر نکلنا دوبھر ہوگیا ہے بلکہ وہ گھروں میں بھی خود کو محفوظ نہیں سمجھتے۔ ایک ہفتے کے دوران ، لوٹ مار، ڈکیتی اور راہ زنی متعد وارداتیںرونما ہونے کے بعد شہری سراپا احتجاج بن گئے ۔

بتایا جاتا ہے کہ ہنگورجہ تھانے کی حدود میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران لوٹ مار اور ڈکیتی کی کئی وارداتیں ہوچکی ہیں.۔ جنگ کو موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق نامعلوم ڈاکوؤں نے دن دہاڑے ہنگورجہ جسٹس روڈ سے پورہیت امان اللہ سومرو سے 45000 روپے نقداور دو موبائل فون چھین کر فرار ہوگئے۔ نامعلوم موٹر سائیکل چور، یاسین ملک کے گھر کے دروازے پر کھڑی موٹر سائیکل بھی چوری کرکے لے گئے.۔ ایک اور واقعے میں ہنگورجہ پنج ہٹی بازار سے تین نقاب پوش ڈاکوؤں نےاسلحے کے زور پر موبائل کمیونیکیشن شاپ پر چڑھائی کردی اورشاپ کے مالک عرفان سہتو کے سر پر پستول رکھ کر ایک لاکھ روپے چھین کر نہایت اطمینان سےفرار ہوگئے۔جرائم کی مذکورہ وارداتیں کسی خاص حصے علاقے تک محدود نہیں ہیں بلکہ پورے شہر میں ہورہی ہیں۔ایک اور واقعے میں ہنگورجہ بس اسٹاپ کے قریب میمن میڈیکل اسٹور سے نامعلوم ڈاکوں نے رفیع اللہ میمن سے کئی ہزار روپے نقد اور دیگر سامان لوٹ لیا۔

بد امنی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے خلاف دکاندار ایسوسی ایشن اور شہری اتحاد سمیت سیاسی و سماجی کارکنوں نے ڈاکٹر عبدالفتاحمیمن، رفیق شیخ،، غلام حسین چانگ روشن شیخ اور دیگراںنے پنج ہٹی بازار سے احتجاجی مارچ شروع کیااور دکانداروں نے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی، جس کے بعد تمام بازاریں اور مارکیٹ بند ہوگئیں۔احتجاجی ریلی کی صورت میں شرکاء نے ایک کلومیٹر پیدل مارچ کرکے سخت گرمی کے باوجود قومی شاہراہ پر دھرنا دیا، جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی.۔ اس موقع پرتاجر رہنماؤں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ ہنگورجہ میںلاقانونیت اور جرائم پیشہ عناصر کی عمل داری قائم ہوگئی ہے۔ نگراں حکومت کےقیام کے بعدہنگورجہ میں چوری ، ڈکیتی، لوٹ مار اور دیگر جرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔پولیس شہرمیں امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے جس کی وجہ سے شہریی خود کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں۔شہر بھر میں عوام کے تحفظ کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں جس کی وجہ سے شہر میں کاروبار زندگی متاثر ہورہا ہے۔ رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ شہر کے کاروباری علاقوں سمیت اہم مقامات پر پولیس چوکیاں قائم کی جائیں اور اور شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے ۔ 

شہر میں ہر طرف لاقانونیت کا بازار گرم ہے، کسی جگہ بھی حکومتی رٹ نظر نہیں آتی جب کہ تھانوں میں بھی شنوائی نہیں ہوتی۔ اگر بدامنی کی یہی صورت حال رہی تو شہر میں لوگوں کا زندگی گزارنا مشکل ہوجائے گا، جس کے کاروبار پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انھوں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جلد از جلد ہنگورجہ میں بدامنی اور خوف کی فضا کو ختم کر کے عوام کو ریلیف دیا جائے، ہنگورجہ کو امن کا گہوارہ بنایا جائے اور معزز شہریوں سے لوٹی ہوئی رقم اور اشیاء کی واپسی کو یقینی بنایا جائے. ۔

تازہ ترین
تازہ ترین