غلام عباس بھنبھرو،خیرپور
سابق صدور، اسکندر مرزا،فیلڈ مارشل جنرل محمد ایوب خان، ذوالفقار علی بھٹو اور جنرل محمد ضیاء الحق کے ادوارسےسندھ لاقانونیت اور بدامنی کاشکار رہا ہے، خاص طور پر بالائی سندھ کے علاقے قبائلی دشمنیوں کے بھینٹ چڑھتے رہے ہیں جس کے نتیجے میںسیکڑوں افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں ۔ قبائلی دشمنیوں اور کاروکاری کے واقعات میں ملوث بیشتر افرادفرارہو کر جنگلات میں چلے جا تے ہیں او ر اور وہاں اپنی کمیں گاہیں بناکر کر جرائم پیشہ گروہمنظم کرکے وارداتیں کر تے ہیں۔ماضی میں ڈاکوؤں کے بڑے بڑے گروہ بنے جن میں ٹوھ چانڈیو،کاروماچھی،مبین ڈاہری ،شجاع بھنبھرو،ٹویو بھنبھرو،پروچانڈیو،شریف گڈانی ،گینگھروملو، جنسارچانڈیو، ربنوازعرف ربوناریجو،ابراہیم سندیلو،یعقوب سندیلو، پنہوں کوری،سہراب چنو،عباس چنو،قادو سرگانی،لائق چانڈیو،رانو دھاریجو،خانو جکھرانی ،میجر ناریجو،نظرو ناریجو،قادر ی چاچڑ،اقبال حاجی اور دیگر کئی ڈاکو گروہ شامل ہیں۔ ان گر وہوں نے اتنا زور پکڑا کہ شہری او ردیہی علاقےان کے ہاتھوں یرغمال بنگئے، سڑکیں غیر محفوظ ہوگئیں۔ ڈاکودن دہاڑے مسافر بسوں کو اغوا کرنے لگے، ان و امان کی صورت حال اس قدر خراب ہوگئی کہ سورج غروب ہوتے ہی لوگ اپنے گھروں میں محصور ہونے پر مجبو ر ہو گئے ۔
سینٹرل جیل سکھر اور دیگر جیلوں پر بھی حملے ہوئے۔ سینٹرل جیل سکھر پر یورش کر کے ایک درجن سے زائد خطرناک مجرموں کو جیل سے فرار کرایا گیا۔ جنرل ضیاء الحق کے دور میں جب ایم آر ڈی کی تحریک چلی تو دادو ،قمبر اور دیگر کئی جیلوں و سب جیلوں اور تھانوں کی حوالات پر حملے ہوئے اور ایک سو سے زائد ڈاکوؤں کو جیلوں سے فرار کرایا گیا، جس کے نتیجے میں سندھ میں ڈاکو راج قائم ہو گیا اوروہ دریائے سندھ کے دائیں اور بائیں کنارے کے جنگلات میںاپنے اڈے بنا کر وہاں سے شہروں اور شہراہوں پر کارروائیاں کرنے لگے۔1997ء میں میاں محمد نواز شریف جب اقتدار میں آئے تو انہوں نے پاک فوج کے جوانوں کو جنگلات میں اتا رکر ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن شروع کرایا جب کہ جرائم پیشہ عناصر کی شہری علاقوں میں قائم کمیں گاہوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں کئی ڈکیت گروہوں کا خاتمہ ہوگیا جب کہ کئی ڈاکوہلاک ہوئے جب کہ زندہ بچنے والے جرائم پیشہ عناصر اور ڈکیتوں کو گرفتار کرکے عدالتوں میں پیش کرکے سزا دلوائی گئی۔سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی جانب سے فوجی آپریشن کے نتیجے میں کراچی سمیت تمام صوبے میں امن و امان کی فضا بحال ہوئی سندھ بھر میں کافی حد تک امن قائم ہو گیا۔ جنرل پرویز مشرف نے جب میاں محمد نواز شریف کی حکومت ختم کرکے اقتدار سنبھالا تو سندھ دوبارہ بدامنی کی لپیٹ میں آگیا۔2013تک یہی صورت حال رہی، 2013ء میں انتخابات جیت کر میاں نواز شریف جب دوبارہ برسراقتدار آئے تو انہیں سندھ کی مخدوش صورت حال کا علم ہوا۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر ملک اور عوام دشمن عناصر کے خلاف نہ صرف سندھ بلکہ پورے ملک میںقانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے آپریشن ضرب عصب سمیت دیگر کارروائیاںشروع کرائیں۔فوج ، رینجرز اور پولیس کی بیش بہا قربانیوں کے بعد سندھ میں ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کے بعد حقیقی امن قائم ہوا ۔
اداروں کی کاوش سے صوبے سے جرائم کا خاتمہ تو ہوگیا لیکن قبائلی تنازعات اور دشمنیوں کی آگ سرد نہ پڑ سکی اورمختلف قبائل نے مخالف فریق کےدیہات پر حملے کر کے قتل و غارت گری کرتے ہیں اور ان گروہوں کا خاتمہ نہیں ہوسکا ہے۔ حال ہی میں انسداد دہشت گر دی خیرپور کی خصوصی عدالت کے جج انعام علی ملک نے 6ملزمان اما ڈنو پھلپوٹو،بھائی خان،پنجل،پپو،حسین بخش اور نظیر پھلپوٹوکو دہشت گر دی ایکٹ کے مقدمے میں 10-10سال قید بامشقت اور 30۔30ہزار روپے کے جرمانے کی سزا کا حکم سنایا ۔ملزمان نے کچھ عرصہ قبل پرانی دشمنی پر گوٹھ کوڑو پھلپوٹو پر راکٹ لانچرز،دستی بموں اور جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا ۔حملے کے دوران ایک دیہاتی یا ر محمد پھلپوٹو کے گھر میں بندھی ہوئی متعدد بھینسیں ہلاک اور متعد د زخمی ہوگئیں جب کہ دوسرے دیہاتی یار محمد کے گھر پر راکٹ لانچر داغنے سے گھر کے بڑاحصہ تباہ ہوگیا۔متاثرہ دیہاتی یار محمد نے اکنامک زون تھانے میں شکایت درج کرائی جس پر پولیس نے حملہ آوروں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیااور ملزمان کو گرفتار کرکے مقدمہ انسداد دہشت گر دی خیرپور کی خصوصی عدالت میں چالان پیش کیا تھا جس پر مقدمہ چلنے کے بعد عدالت نے اپنے فیصلے میںمجرموں کو قید و جرمانے کی سزا سنائی۔
دریں اثناء کچھ عرصے قبل ٹنڈومستی کے قریب قومی شاہراہ پر تین مسلح افراد نے ریلوے پولیس کے اہلکار بخت علی مری سے موٹر سائیکل نقد رقم اور موبائل فون چھین لیا ۔واردات کے بعد ٹنڈومستی پولیس نے مسلح افراد کا تعاقب کیا کچھ فاصلے پر پولیس کا مسلح افراد کے ساتھ مقابلہ ہوا فائرنگ کے تبادلے میں ایک ملزم گولی لگنے سے زخمی ہو کر گر گیا جس کو پولیس نے چھینی ہوئی موٹر سائیکل سمیت گرفتا رکرلیا جب کہدوملزمان فرار ہوگئے۔ دریں اثناء 25جولائی کو الیکشن کے موقع پررانی پور کے قریب شاہ جی مشین کے مقام پرمسلح افراد ایک ووٹر محمد کاظم ڈاہری سے موٹر سائیکل اور نقد رقم چھین کر لے گئے۔ محمد کاظم ڈاہری ووٹ دینے کے لیے موٹر سائیکل پر ہنگورجہ کی طرف جا رہے تھے کہ راستے میں دن دھاڑے مسلح افراد نے اس کو روک کر یرغمال بنایا اور ان سے موٹر سائیکل چھین کر فرار ہو گئے واضح رہے کہچند روز کے دوران ہنگورجہ ،کوٹ ڈیجی ،کنب اور گمبٹ کے علاقوں میں جرائم کی متعدد وارداتیں ہوئی ہیں، جس کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں اور اپنے گھوں کے اندر بھی خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔ خیرپور کی سماجی تنظیموں نے حکومت سے شہر میں امن و امان کی بحالی کے لیے کومنگ اور ضرب عصب کی طرز کے آپریشن کی اپیل کی ہے۔