سکھر (بیورو رپورٹ، محمد ارشاد) 4سال قبل اغواکنندگان کے چنگل سے بازیاب کرائی جانیوالی کراچی کی رہائشی 14 سالہ ام حبیب تاحال دارالامان سکھر میں مقیم ہے، اسے والدین کا نام اور گھر کا پتہ معلوم نہیں ہے۔ لڑکی کو 2010 میں روہڑی سے بازیاب کرایا گیا تھا تاہم پولیس و انتظامیہ بازیاب کرائی گئی بچی کے ورثاء کی تلاش میں ناکام رہی، جس کے باعث لڑکی والدین کے بجائے دارالامان سکھر میں رہنے پر مجبور ہے۔ اس بات کا انکشاف اس وقت ہوا جب سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کے جسٹس صلاح الدین پنہور نے جولائی میں دارالامان کادورہ کیا۔ معصوم ام حبیبہ کو دارالامان میں دیکھ کر بچی کے رہنے اور والدین سے متعلق پوچھاتو تسلی بخش جواب نہ ملنے پر برہمی کا اظہار کیا اور از خود نوٹس لیتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کے ذمہ داران کو عدالت طلب کرلیا۔ کیس کی پہلی سماعت جسٹس صلاح الدین پہنور نے 26 جولائی کو کی، جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ امہ حبیبہ کو 2014 میں کراچی سے اغوا کیا گیا تھا، ملزمان چار سال قبل ہی رہا ہوگئے لیکن بچی کے والدین نہ ملنے پر اسے دارالامان منتقل کردیا گیا۔ جس پر عدالت نے تحریری ریمارکس دیئے کہ جوڈیشری، پولیس اور ایڈمنسٹریشن سمیت تمام متعلقہ اداروں کی مجموعی ناکامی کی قیمت معصوم امہ حبیبہ ادا کررہی ہے۔