کہاوت مشہور ہے کہ لالچ بری بلاہے۔ جہاں پر لالچی لوگ ہوتے ہیں،وہاں پر ٹھگ بھوکے نہیںمرتے۔اخبارات میں آئے روز ایسی خبریں شائع ہوتی رہتی ہیں، جن میں جعلساز جھانسہ دے کر لوگوں سے کروڑوں روپے ہتھیا کر فرار ہو جاتے ہیں جب کہ پولیس اور متعلقہ ذمّے دار اداروں کی جانب سے قانونی کارروائی نہ کرنے پر متاثر ہ افراد بھی خاموشی اختیار کرلیتے ہیں۔ گزشتہ دنوں ضلعی ہیڈ کوآرٹر دادو میں بھی ایک ایسا واقعہ پیش آیا۔ جس میں ایک جعلساز لالچ دے کر لوگوں سے چار ارب روپے سے زائد رقم ہتھیا کر فرار ہو گیا۔ اس سلسلہ میں متاثرہ لوگوں کی جانب سے رقم واپس دلانے کیلئے احتجاجوں کا سلسلہ شروع کیاگیا تاہمحکام کی جانب سے کارروائی نہ ہونے پر متاثرین نے خاموشی اختیار کر لی۔
جنگ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق گزشتہ دنوں ضلعی ہیڈ کوارٹر میں ایک جعلساز ایاز سومرو نے ایک موٹر سائیکل کمپنی کے ڈیلر کے طورپرلوگوں کو مذکورہ کمپنی میں اپنا سرمایہ لگانے پر پرکشش منافع کا لالچ دیا۔اس کی ترغیبات سے متاثر ہوکر لوگوں نے اس کاروبار میں شراکت کے لیے اسے رقوم دینا شروع کیں۔
علاقہ کے زمینداروں کے علاوہ عام لوگوں نے اپنی جائیدادیں فروخت کرکےیا گروی رکھ کر اسے پیسے دے دیئے، بھاری رقومات دینے والوں میں سرکاری ملازمین کے علاوہ صحافی ، پولیس کے اہلکار اورافسران بھی شامل ہیں۔ اس طرح مذکورہ شخص لوگوں سے تقریباً چار ارب روپے سے زائد رقم بٹورنے کے بعد افرار ہوگیا۔اس کی گم شدگی کی اطلاع ملنے پر متاثرہ افراد نے جعلساز ڈان گولو، امتیاز سومروکے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کر دیا جب کہ اسی دوران یہ افواہیں بھی گشت کرنے لگیں کہ پولیس نے اسے گرفتار کر لیا ہے اور سراغ رساں ادارے اسے نامعلوم مقام پر لےگئے ہیں۔ تاہم اس خبر کی کسی ذریعے کی جانب سے بھی تصدیق نہ ہوسکی۔ نہ تو کسی ادارے نے ایاز سومرو کی گرفتاری ظاہرکی اور نہ ہی اس کی کسی مقام پر موجودگی کی اطلاع مل سکی۔ جعلساز شخص سے لٹنے والےافرادایک دوسرے سے پوچھ رہے ہیں کہ ڈان گولو کو آسمان کھا گیا یا زمین نگل گئی۔
کئی متاثرین لٹ جانے کے بعد ذہنی اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہو چکے ہیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ 500سے زائد خاندان لالچ میں آکر لٹ چکے ہیں ۔ گزشتہ دنوںدادو کی عدالت میںفراڈ کے زیر سماعت ایک مقدمہ میں عدالت کی جانب سے 2؍ ملزمان کی ضمانت منسوخ کرکے انہیں پولیس کے حوالے کر دیا گیا تو ملزمان کو فرار کرانے کی کوشش کی گئی اس موقع پر وہاں پر موجود بعض افراد نے ڈان گولو ، ایاز سومرو کی گرفتار ی کی افواہ پھیلا دی ۔ جس پر سینکڑوں کی تعداد میں متاثرہ افراد عدالت کے باہر جمع ہو گئے۔ بعدازاں متاثرین نے ایس ایس پی دادو کی آفس کے سامنے انڈس ہائی وے پر احتجاجی مظاہرہ کرنے کے بعد دھرنا دیا جس سے ٹریفک معطل ہوگئی۔
اس موقع پر متاثرین نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر گرفتار کئے گئے ایاز سومرو کو ظاہرکیا جائے اور ہتھیائی گئی رقم واپس کرائی جائے۔ دوسری جانب پولیس نے پہنچ کر مظاہرین کو بتایا کہ دراصل عدالت نے لاہور کے دو افراد کو فراڈ کے زیر سماعت مقدمہ میں ضمانت منسوخ کرکے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے، ایاز سومرو کی گرفتاری نہیں ہوئی ۔ اس یقین دہانی کے بعد مظاہرین احتجاج ختم کر کےص منتشر ہو گئے۔