بالی ووڈ کی بین الاقوامی پہچان،سب سے زیادہ ’’پرکشش ترین خاتون‘‘ کے خطابات اوربہترین پرفارمنس کے 36سے زائد اعزازات جیتنے والی،سب سے زیادمعاوضہ پانے والی اداکاراؤں میں سے ایک باربی ڈول،شوخ و چنچل کہلانے والی کترینہ کیف برطانوی نژاد ہندستانی اداکارہ اور ماڈل ہیں۔
ابتدائی زندگی اور خاندانی پس منظر
کترینہ 16جولائی1983کو ہانگ کانگ میں پیدا ہوئیں۔ان کے والدمحمد کیف مقبوضہ کشمیر نژاد برطانوی بزنس میں ہیں،جب کہ ان کی والدہ سوازنے انگریز وکیل اور چیرٹی ورکر ہیں۔ان کی چھ بہنیں ہیں۔تین ان سے بڑی اسٹیفنی،کرسٹائن اور نتاشا، تین ان سے چھوٹی ملیسا،سونیا اور ازابیل،جب کہ ایک بڑے بھائی مائیکل ہیں۔چھوٹی تھیں کہ ان کے والدین میں علیحدگی ہوگئی ۔ان کی پرورش والدہ نے کی۔لیکن والد کی کمی اب بھی انہیں محسوس ہوتی ہے جب وہ اپنے ساتھیوں کو ہیپی فیملی کے ساتھ دیکھتی ہیں۔ان کا بچپن سفر کرتے گزرا۔چین سےجاپان،پھر فرانس، سوئٹزرلینڈ، پولینڈ، بیلجیم، ہوائی اور آخر کار لندن کو ٹھکانا بنایا۔جب بالی ووڈ میں جگہ پائی تو اپنا سرنیم ٹرکوٹے سے والد کے نام پر کیف رکھ دیا کیوں کہ بقول ان کے یہ بولنے میں آسان لگتا ہے۔
فلمی کیریئر
کترینہ نے 14 برس کی عمر میں ماڈلنگ شروع کی، انہوں نے 2003 میں فلم بوم سے بالی ووڈ میں قدم رکھا، انہیں کامیابی دو ہزار پانچ میں رومانوی کامیڈی فلم میں نے پیار کیوں کیا اور دو ہزار سات کی "نمستے لندن" سے ملی۔"سنگھ از کنگ"، "عجب پریم کی غضب کہانی"، "راج نیتی"، "زندگی نہ ملے گی دوبارہ"، "ایک تھا ٹائیگر"، "میرے برادر کی دلہن"، "جب تک ہے جاں"، "دھوم تھری"، "تیس مار خان"،"ٹائیگر زندہ ہے" اس کی کامیاب فلموں میں شامل ہیں۔
اس وقت تک وہ کل37 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھا چکی ہیں۔ان کے سلمان خان اوررنبیر کپورکے ساتھ اسکینڈلز بھی بنے رہے۔
ان کا نام آج ہر فلم کی کامیابی کی ضمانت مانا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ شاہ رخ خان اور عامر خان کی آنے والی موویز’’زیرو‘‘ اور’’ ٹھگز آف ہندوستان‘‘ کا بھی حصہ ہیں۔فیشن اور شوبز میگزینز کے سرورقوں میں سب سے زیادہ زینت بننے اور انٹرویوز دینے والی کترینہ اپنے اظہار میں بولڈ مانی جاتی ہیں۔
اسکرین پر نوجوان اداکاروں کیساتھ رومانس کا بائیکاٹ
کترینہ کیف نے اپنے کیرئیر کے حوالے سے بڑا فیصلہ کر لیا ، اداکارہ کا کہنا ہے کہ وہ اسکرین پر نوجوان اداکاروں کے ساتھ رومانس نہیں کریں گے۔رپورٹس کے مطابق کترینہ کیف ان دنوں اپنی آنے والی میگا بجٹ فلم ‘ٹھگز آف ہندوستان’ کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔ مسلسل ناکام فلموں کے بعد گزشتہ برس دسمبر میں ریلیز ہونے والی ایکشن تھرلر فلم ‘ٹائیگر زندہ ہے’ کی کامیابی سے کترینہ کو یہ بات سمجھ آگئی کہ انہیں کس طرح کے اداکاروں کے ساتھ کام کرنا چاہیئے۔کترینہ کیف کی زیادہ تر وہی فلمیں کامیاب ہوئی ہیں جن میں انہوں نے خود سے بڑی عمر اور کامیاب اداکاروں کے ساتھ کام کیا ہو۔ اس لیے اب انہوں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ نوجوان اداکاروں کے ساتھ اسکرین پر رومانس نہیں کریں گی۔
اچھے کھانوں سے زیادہ خوشی کسی اور چیز میں نہیں ملتی
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اداکارہ کترینہ کیف نے کہا ہے کہ کھانے سے مجھے زیادہ کام کرنے کے لئے طاقت ملتی ہے اور مجھے اچھا کھانا کھانے سے بہتر کسی اور چیز میں کوئی خوشی نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ انہیں اسٹریٹ فوڈ بہت پسند ہے اور ایسی جگہیں جہاں میرے پسندیدہ کھانے کڑک پاو (kadak pav) اور پایا کھانے کو مل جائے تو انہیں خوشی ہوتی ہے جبکہ انہیں سی فوڈ بھی بے حد پسند ہے اور دہلی میں وہ ہر قسم کے کھانے کھانا چاہتی ہیں۔
کترینہ کیف فلم ”ٹھگز آف ہندوستان“، ’’زیروــ‘‘ اور ’’بھارت‘‘ میں دکھائی دیں گی۔
خودکو گلیمرس اداکارہ نہیں سمجھتی
انٹرویو میں کترینہ کیف نے اس بات پر غصے کا اظہار کیا کہ لوگ چند فلموں اور پرفارمنس کی بنیاد پر شخصیات پر لیبل لگالیتے ہیں۔کترینہ کیف نے خود کو گلیمرس ہیروئن سمجھنے کے حوالے سے پوچھے گئے جواب میں کہا کہ وہ خود کو گلیمرس نہیں سمجھتیں اور نہ ہی وہ چاہتی ہیں کہ کسی کی شخصیت کو محدود الفاظ میں قید کیا جائے۔اگرچہ کترینہ کیف ’چکنی چمیلی‘ جیسے آئٹم گانوں پر بھی پرفارم کر چکی ہیں، تاہم وہ خود کو گلیمرس ہیروئن نہیں سمجھتیں۔بار بی ڈول نے وضاحت کی کہ انہوں نے ’راج نیتی، زندگی نہ ملے گی دوبارہ، عجب پریم کی غضب کہانی اور نیو یارک‘ جیسی فلموں میں کام کیا ہے، پھر انہیں گلیمرس ہیروئن کیوں سمجھا جاتا ہے۔
بہت جلد شادی کی خوشخبری سناؤں گی
کترینہ کیف سے حالیہ انٹرویو میں ان کی شادی کےبارے سوال کیا گیا جس پر کترینہ کا کہنا تھا کہ وہ بہت جلد شادی کی خوشخبری سنائیں گی۔ان سے پوچھا گیا کہ آپ شادی کے بعد بھی اپنے کام کو جاری رکھیں گی جس پر ان کا کہنا تھا کہ جب میں شادی کروں گی اور میرے بچے ہو جائیں گے تو میری پہلی ترجیح میری فیملی ہو گی۔ان کا کہنا تھا کہ میں ایک بات پر یقین رکھتی ہوں کہ کسی کے لئے اپنی ذات کو نہیں گم کرنا چاہیے۔