• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاست ایسی چیز، سگے رشتہ دار بھی الیکشن میں آمنے سامنے

سیاست اقتدار کا ایسا کھیل ہے جس میں ہمیشہ سے بھائی بھائی سے مقابلے میں اتر آتاہے عام انتخابات 2018ء میں بھی ایسا ہی ہوا سگے رشتہ دار نشست کے حصول کیلئے ایک دوسرے کے سامنے آگئے رشتہ داریاں پیچھے رہ گئیں اور سیاست آگے آگئی۔ کوئی شیر کی مانند دھاڑا ور کوئی تیر ہاتھ میں تھامے اس شیر کے شکار پر نکل پڑا۔بلے کی ہوا چلی تو ماضی کی تمام سیاسی وفاداریاں پس پشت ڈال کر بلے کو ہی اوڑنا بچھونا بنالیاماضی کے حریف آج کے حلیف ہوگئے ہیں۔ الیکشن 2018ء میں کون کون سے بھائی، اپنے بھائیوں ،بہنوئیوں اور چچوں ،ماموئوں کے مقابلے میں الیکشن لڑے ،کون جیتا اور کون ہارا؟جنگ پولیٹکل سیل کی جانب سے حالیہ الیکشن میں سیاسی خاندانوں کے قومی اسمبلی میں آپس میں سیاسی دنگل اورمقابلوں پر خصوصی رپورٹ مرتب کی ہے جو قارئین کی نذر ہے۔

گجرات: چودھری برادران کا مقابلہ

قومی اسمبلی کا حلقہ این اے69 گجرات2 میں سابق وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کا مقابلہ انکے چچا زاد بھائی سابق ایم این اے چودھری مبشر حسین سے تھا۔ چودھری مبشر حسین ن لیگ جبکہ چودھری پرویز الٰہی مسلم لیگ ق سے امیدوار تھے۔ کامیاب امیدوار چودھری پرویز الٰہی نے ایک لاکھ 22ہزار 538جبکہ ان کے کزن چودھری مبشر حسین نے صرف 49ہزار 366ووٹ حاصل کئے۔تیسرے نمبر پر راجہ سلامت علی رہے تحریک لبیک پاکستان کے راجہ سلامت علی نے27 ہزار 815 ووٹ لئے۔یاد رہے کہ یہ حلقہ ان حلقوں میں شامل تھا جس میں پاکستان تحریک انصاف کی ق لیگ کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ تھی جس کے بعد پی ٹی آئی نے یہاں سے کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیاتھا۔

حافظ آباد:بھٹی کی چچا کو شکست

این اے 87حافظ آباد میں تین بڑے امیدوار سیاسی اکھاڑے میں تھے۔ ن لیگ سے سابق وفاقی وزیر سائرہ افضل تارڑ، پی ٹی آئی سے سابق صوبائی وزیر شوکت علی بھٹی اور سابق ایم این اے لیاقت عباس بھٹی تحریک لبیک پاکستان سے امیدوار تھے۔ الیکشن میں تحریک انصاف کے شوکت علی بھٹی نے اپنے چچا لیاقت علی بھٹی کو شکست دی۔ انہوں نے ایک لاکھ 65ہزار835 ووٹ لئے جبکہ سائرہ افضل تارڑ ایک لاکھ 57 ہزار 535ووٹ لیکر رنر اپ تھیں۔ لیاقت عباس بھٹی نے 44ہزار159ووٹ حاصل کئے۔

بھلوال :ندیم چن اور کزن دونوں ہار گئے

این اے 88سرگودھا1 میںپی ٹی آئی کے ندیم افضل چن اپنے تایا زادپیپلز پارٹی کے اظہار الحسن سے مدمقابل تھے۔ ماضی میں دونوں کزن پیپلزپارٹی کے پلیٹ فارم سے ملکر عام انتخابات میں حصہ لیتے رہے۔یہاں سے ن لیگ کے مختار احمد بھرتھ نے 1لاکھ29 ہزار 615ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ انکے مد مقابل پی ٹی آئی کے ندیم افضل گوندل (چن) نے1 لاکھ 56ہزار622ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ندیم افضل چن کے تایا زاد اظہار الحسن نے صرف 12ہزار703 ووٹ ووٹ حاصل کئے۔

گوجرہ :وڑائچ سگے بھائی آمنے سامنے

قومی اسمبلی کا حلقہ این اے111ٹوبہ ٹیک سنگھ میں سابق ایم این اے خالد جاوید وڑائچ کامقابلہ انکے سگے بھائی سابق ایم این اے چودھری امجد علی وڑائچ کے درمیان میں دیکھا گیا۔2013ء کے عام انتخابات میں خالد جاوید وڑائچ کا مقابلہ انکی بھابھی (سابق رکن قومی اسمبلی امجد علی وڑائچ کی اہلیہ، جو کے خود بھی رکن قومی اسمبلی رہیں)بیگم فرخندہ امجد وڑائچ سے تھا۔ 2013ء کے انتخابات میں ن لیگ کے خالد جاوید وڑائچ 92ہزار ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جبکہ انکی بھابھی فرخندہ امجد ورائچ اپنے شوہر کی سیاسی جماعت نیشنل مسلم لیگ کی ٹکٹ پر36ہزار831 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر تھیں۔ 2018ء کے انتخابات میں ایک بار پھردونوں بھائی ایکدوسرے کے مد مقابل نظر آئے۔ مسلم لیگ ن کے خالد جاوید وڑائچ 1 لاکھ10 ہزار 556ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے جبکہ انکے بھائی نیشنل مسلم لیگ کی ٹکٹ پر چودھری امجد وڑائچ 34ہزار 849ووٹ لے کر حلقے میں تیسر ے نمبر پر آئے۔ سابق سینیٹر ایم حمزہ کے بیٹے اسامہ حمزہ پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر 85 ہزار 448 ووٹ لے کر حلقے میں دوسری پوزیشن پر آئے۔

اوکاڑہ :ربیرہ سالابہنوئی

قومی اسمبلی کا حلقہ این اے141 اوکاڑہ میں تین بڑے انتخابی امیدوار سیاسی میدان میں تھے۔ ن لیگ کے سا بق رکن قومی اسمبلی ندیم عباس ربیرہ، پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے صمصام علی شاہ بخاری اور سابق ایم پی اے مسعود شفقت ربیرہ آزاد حیثیت سے امیدوار تھے۔ 2018ء کے عام انتخابات میںندیم عباس ربیرہ نے اپنے برادری نسبتی مسعود شفقت ربیرہ کو شکست سے دو چار کیا۔ ماضی میںمسعود شفقت ربیرہ کے والد اس حلقے کی قومی اور صوبائی اسمبلی کی دونوں سیٹوں سے کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔ اس حلقے میں اگر ووٹوں کا جائزہ لیا جائے تو ن لیگ کے ندیم عباس ربیرہ نے92ہزار841ووٹ حاصل کر کے کامیابی اپنے نام کی ،پی ٹی آئی کے سید صمصام علی شاہ بخاری 60ہزار 217 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے جبکہ مسعود شفقت زبیرہ نے 33ہزار040 ووٹ حاصل کئے ہیں۔2013ء کے عام انتخابات میں ندیم عباس ربیرہ نے 90ہزار 471ووٹ حاصل کر کے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

خانیوال: قریشی کزن مدمقابل

جنوبی پنجاب کے حلقہ152 خانیوال 3میں سابق ممبر صوبائی اسمبلی پیرظہور حسین قریشی کا مقابلہ انکے ماموں زاد بھائی پیر حیدر زمان قریشی کے ساتھ دیکھنے میں آیا۔ پیر حید ر زمان قریشی کی سیاسی وابستگی پاکستان پیپلز پارٹی اور پیر ظہور حسین قریشی کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے۔ پیر ظہور حسین قریشی نے 1لاکھ 8ہزار707 وٹ حاصل کئے اور فاتح قرار پائے پیر حید ر زمان قریشی 12ہزارووٹ حاصل کر پائے۔اس حلقے میں درحقیقت کانٹے کا مقابلہ پیر ظہور حسین قریشی اور مسلم لیگ ن کے 4بارممبر قومی اسمبلی منتخب ہونے والے پیر اسلم بودلہ کے درمیان تھا ۔ پیر اسلم بودلہ نے98ہزار9سو38ووٹ حاصل کئے اور رنر اپ بنے۔

لودھراں :کانجو،ماموں بھانجا

حلقہ 160لودھراںمیں سخت مقابلہ کرتے ہوئے بھانجے عبدالرحمٰن کانجو نے اپنے ماموں اختر خان کانجو کو شکست سے دو چار کیا۔ عبدالرحمٰن کانجو کا تعلق پاکستان مسلم لیگ ن سے ہے اور وہ وزیر مملکت کے فرائض انجام دے چکے ہیں جبکہ اختر کانجو کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے اور وہ ممبر قومی اسمبلی رہے ہیں۔ عبدالرحمٰن کانجونے الیکشن میں 1لاکھ 25 ہزار 7سو 40ووٹوں سے واضح کامیابی حاصل کی جبکہ اختر خان کانجو 1لاکھ 15ہزار321ووٹوں کے ساتھ رنر اپ قرار پائے۔

بہاولنگر: لالیکا کزنز

بہاولنگر کے حلقہ167میں اہم امیدوار میدان میں تھے۔ جیسا کہ پاکستان تحریک انصاف کے میاں ممتاز احمد متیانہ جو سابق ایم پی اے و سابق ایم این اے رہ چکے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے عالم داد لالیکا جو کہ گزشتہ انتخابات میں ممبر قومی اسمبلی تھے اس کے علاوہ مسلم لیگ ضیاء کے سابق ایم این اے اعجاز الحق۔ اس حلقے میں عالم داد لالیکا کے کزن شوکت لالیکا آزاد حیثیت سے امیدوار تھے اور انہوں نے عالم داد لالیکا کے مقابلے میں 11ہزار9 سو62 ووٹوں کے ساتھ ناکام رہے۔جبکہ عالم داد لالیکا نے91 ہزار 3 سو 49ووٹوں کے ساتھ ایک بار پھر واضح برتری حاصل کی۔ پاکستان تحریک انصاف کے میاں ممتاز احمد متیانہ اس حلقے سے صرف49 ہزار 5 سو 26 ووٹ حاصل کر سکے۔ سابق ایم این اے اور مسلم لیگ زیڈ کے سربراہ نے اس حلقے سے صرف 8سو 23ووٹ حاصل کئے۔

بہاولپور: گیلانی بھائی مدمقابل

جنوبی پنجاب میں بہاولپور کا حلقہ 174 موجودہ انتخابات میں اس لحاظ سے اہمیت کا حامل رہا ہے کہ اس میں بھائی بھائی مدمقابل ہونے کے ساتھ سابق پارلیمینٹیرین و بہاولپور نیشنل عوامی پارٹی کے سربراہ امیر آف بہاولپورنواب صلاح الدین کے بیٹے پرنس بہاول عباس عباسی بھی آزاد حیثیت سے میدان میں موجود تھے۔سمیع الحسن گیلانی نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن میں حصہ لے کر63ہزار 8سو 84ووٹ حاصل کئے اور فاتح قرار پائے جبکہ انکے بھائی سید علی حسن گیلانی نے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑتے ہوئے 51ہزار 3سو 59ووٹ حاصل کیے اور ناکام ہوئے۔اس حلقے کے ایک اور اہم امیدوارپرنس بہاول عباس عباسی نے 58ہزار92ووٹ حاصل کرتے ہوئے رنر اپ بنے۔ واضح رہے 2013کے انتخابات میں بھی سید علی حسن گیلانی مسلم لیگ ن کی جانب سے سمیع الحسن گیلانی کے مدمقابل تھے۔ اور گزشتہ انتخابات میں سید علی حسن گیلانی 61ہزار8 سو9 ووٹوں کے ساتھ کامیاب قرار پائے تھے۔

رحیم یار خان:بھتیجے کی چچا کوشکست

قومی اسمبلی کے حلقہ 177رحیم یار خان میں سابق وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین کا مقابلہ انکے بھتیجے مخدوم خسرو بختیار کے ساتھ دیکھنے میں آیا۔ مخدوم خسرو بختیار نے پاکستان تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑتے ہوئے 1لاکھ7 سو68 ووٹ حاصل کئے اور فاتح قرار پائے جبکہ انکے مدمقابل چچا مخدوم شہاب الدین نے پیپلزپارٹی کی جانب سے الیکشن میں حصہ لیتے ہوئے64 ہزار 6 سو 45ووٹ حاصل کئے اور رنر اپ رہے۔ واضح رہے مخدوم شہاب الدین 3بار ممبر قومی اسمبلی رہ چکے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ فنانس، صحت اور ٹیکسٹائل کے وفاقی وزیر کے فرائض بھی سرانجام دئیے ہیں جبکہ مخدوم خسرو بختیار وزیر مملکت برائے خارجہ کے عہدے پر فائض رہے ہیں۔

رحیم یار خان: مخدوم زادہ بمقابلہ لغاری کزنز

قومی اسمبلی کا حلقہ180رحیم یار خان میں سابق وزیر مملکت ارشد خان لغاری کا مقابلہ انکے ماموں زاد بھائی سابق صوبائی وزیر رفیق حیدر خان لغاری سے تھا۔ اس کے علاوہ اس حلقے کے اہم امیدوار پیپلزپارٹی کے سابق ایم پی اے سید مرتضیٰ محمود ہیں جو کہ اس حلقے سے فاتح رہے ہیں۔تینوں امیدوار اس حلقے کی اہم شخصیات ہونے کے ساتھ ساتھ مضبوط سیاسی پس منظر رکھتے ہیں۔ارشد خان لغاری مسلم لیگ ن سے جبکہ فیق حیدر خان لغاری پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھتے ہیں۔دونوں امیدواروں کے حاصل کردہ ووٹوں کا جائزہ لیا جائے تو ارشد خان لغاری نے54 ہزار9 سو 90 ووٹ جبکہ فیق حیدر خان لغاری نے 46 ہزار 5 سو 17ووٹ حاصل کئے۔

مظفر گڑھ: کھر چچا کو بھتیجے کھر نے ہرا دیا

حلقہ183کے دو مضبوط امیدوار رضا ربانی کھر کے چچا سابق ایم پی اے محمد رفیق کھر سیاسی میدان میں مدمقابل نظر آئے۔ محمد رفیق کھر کی سیاسی وابستگی پاکستان تحریک انصاف سے ہے جبکہ رضا ربانی کھر پاکستان پیپلزپارٹی کے ایک اہم رکن ہیں۔ رضا ربانی کھر نے 54 ہزار 9سو22ووٹ حاصل کرکے فتح اپنے نام کی اورمحمد رفیق کھر نے 36ہزار3سو22 ووٹ حاصل کئے۔

نوابزادہ نے بخاری دیور بھابھی کو ہرا دیا

184مظفر گڑھ میں مسلم لیگ ن کے سابق وزیر سید ہارون احمد بخاری اپنی بھابی سیدہ زہرا سلطان بخاری کے ساتھ سیاسی اکھاڑے میں مدمقابل نظر آئے۔ہارون احمد بخاری نے ن لیگ کے پلیٹ فارم سے 5730 ہزار جبکہ سیدہ زہرا سلطان بخاری 34 ہزار9 سو29ووٹ حاصل کئے۔ اس حلقے کے کامیاب امیدوار پیپلزپارٹی کے نوابزادہ افتحار احمد خان ہیں۔

چچا زاد بھائی جیت گیا

ماضی کے حریف و حلیف اورجنوبی پنجاب کی دو اہم سیاسی شخصیات ذوالفقار خان کھوسہ اور امجد فاروق کھوسہ ڈیرہ غازی خان کے حلقہ 190سے مدمقابل نظر آئے۔ ذوالفقار خان کھوسہ اور امجد فاروق کھو سہ آپس میں چچا زاد بھائی ہیں۔ ذوالفقار خان کھوسہ سیاسی رہنما، سابق سینیٹر و سابق گورنر رہ چکے ہیں جبکہ امجد فاروق کھوسہ سابق صوبائی و قومی اسمبلی کے ممبر رہ چکے ہیں۔ امجد فاروق کھوسہ نے آزاد حیثیت سے72 ہزار 1سو89 ووٹ حاصل کئے اور کامیاب قرار پائے جبکہ ذوالفقار خان کھوسہ نے پاکستان تحریک نصاف کے ٹکٹ سے71 ہزار 9 سو64 حاصل کر کے رنر اپ بنے۔

پشاور:ارباب کزن مدمقابل

قومی اسمبلی کا حلقہ این اے30 پشاور 4میں سابق وزیر اعلی سندھ ارباب جہانگیر خان کے بیٹے سابق وفاقی وزیر برائے مواصلات ارباب عالمگیر خان کا مقابلہ انکے تایا زادہ بھائی شیر علی ارباب سے تھا۔ ارباب عالم گیر اور انکے والد مرحوم ارباب جہانگیرکے اثرو روسوخ کی وجہ سے ارباب عالمگیر پیپلزپارٹی کے امیدوار تھے جبکہ شیر علی ارباب پی ٹی آئی کے امیدوار کی ٹکٹ پر انتخابی دنگل میں اُترے تھے۔دونوں کے درمیان سخت مقابلے کی اُمید کی جا رہی تھی مگر اگر دونوں امیدواروں کے ووٹوں کا تقابل کیا جائے توہار اور جیت کا فیصلہ کرنے والے ووٹوں کا مارجن59 ہزار 188 ہے۔ کامیاب امیدوار شیر علی ارباب نے 73 ہزار781 جبکہ پی پی پی ارباب عالمگیر نے انکے مقابلے میں صرف 14 ہزار 593ووٹ حاصل کئے۔گویا پی ٹی آئی کے جادو نے شیر علی ارباب کو جیت دلادی۔

ماموں زاد بھائی کی جیت

بلوچستان کے حلقہ261میں سابق ایم این اے میر چنگیز خان جمالی کا مقابلہ اپنے ماموں زاد میر خان محمد جمالی کے ساتھ تھا۔میر چنگیز خان جمالی کا تعلق پاکستان پیپلزپارٹی سے اور میر خان محمد جمالی کا تعلق پاکستان تحریک انصاف ہے۔ میر چنگیز خان جمالی نے 45 ہزار 2سو22ووٹ حاصل کئے اور کامیابی اپنے نام کی جبکہ میر خان محمد جمالی نے انتخاب میں27 ہزار5 سو63 ووٹ حاصل کئے اور رنر اپ رہے۔

تازہ ترین