• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آصف زرداری پر منی لانڈرنگ کیس دبائو کیلئے ہے، سب کا بلاامتیاز احتساب کیاجائے،کمیونٹی رہنما

برمنگھم/ نوٹنگھم/ کوونٹری(آصف محمود براہٹلوی/ خواجہ کبیر احمد/ وقار ملک) پاکستان میں منی لانڈرنگ کیس میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور سابق صدر مملکت آصف زرداری کے ملوث ہونے اور ان کے خلاف کارروائی پر پاکستانی کمیونٹی نے ملے جلے ردعمل کااظہار کیا ہے۔ اس حوالےسے جنگ لندن کے سروے میں بعض افراد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی مقبول سیاسی قیادت میاں محمد نوازشریف کے بعد اب آصف علی زرداری کی باری ہے۔ لگتا نہیں کہ وہ اس بار بچ پائیں گے، کورٹس سزا دینے کے موڈ میں ہیں۔ ایک رائے یہ بھی ہے کہ اگر آصف علی زرداری مخلوط حکومت بنانے کیلئے سرگرم ہوتے تو نتائج مختلف ہوتے اسی لئے انہیں دبائو میں رکھنے کیلئے منی لانڈرنگ کا کیس بطور ہتھیار استعمال کیا گیا ہے۔ اگر عدالتیں منی لانڈرنگ کیس میں سزائیں سنانے کیلئے مخلص ہوتی تو ایم کیو ایم کے قائد اب تک اڈیالہ جیل میں سزا بھگت رہے ہوتے۔ پاکستان پیپلزپارٹی برطانیہ کے مرکزی جنرل سیکرٹری اور PYOبرطانیہ کے بانی چیئرمین کونسلراظہر اقبال بڑالوی نے کہا کہ یہ سب کچھ شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو دبائو میں رکھنے کیلئے کہا جارہا ہے حالانکہ تاریخ گواہ ہے کہ آصف علی زرداری ملک کے واحد سیاستدان ہیں جو گیارہ برس جیل میں قید تنہائی کاٹ چکے ہیں۔ گیارہ برس میں کوئی جرم ثابت نہ ہوا اب کیا کرلیں گے۔ اس بار پیپلزپارٹی کا ملک کی تاریخ میں اہم کردار ہے۔ کمزور حکومت کو اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے سہارا دینے کیلئے آصف علی زرداری کو دبائو میں رکھنے کیلئے یہ سب کچھ کیا جارہا ہے مگر وہ وقت گئے جب دبائو کے تحت فیصلے ہوتے تھے پاک سرزمین پارٹی PSPبرطانیہ کے میڈیا کوآرڈینیٹر مرزا فیصل محمود نے کہا کہ مقدمات صرف آصف علی زرداری تک محدود نہیں ہونے چاہئیں بلکہ جس نے بھی کرپشن کی ہے انہیں عدالتی کٹہرے میں لایا جائے۔صرف آصف علی زرداری پر مقدمات کی وجہ سے یکطرفہ کارروائی کی بو آئے گی۔ MQMکے قائد الطاف حسین پر تو نہ صرف منی لانڈرنگ کا کیس ثابت ہوچکا تھا بلکہ28لاکھ پونڈ ان کی رہائش گاہ سے برآمد بھی ہوئے تھے ان کے ساتھ مختلف نام سے آج عمران خان کی حکومت کا حصہ ہیں مسلم لیگ ق آج حکومت کا حصہ ہے۔ احتساب ضرور ہو مگر سب کا ہو کسی ایک کو ٹارگٹ کرنا مناسب نہیں ہے۔ سابق مشیر حکومت و سماجی رہنما محمد سعید مغل ایم بی ای نے کہا کہ ماضی میں  کئے گئے NROsاور پانامہ لیکس میں ملوث تمام افراد کا بلاامتیاز احتساب ہو۔ اس میں سیاسی و بیورو کریسی سب کو کٹہرے میں لایا جائے ایسا احتساب ہرگز نہ کیا جائے کہ جس سے کام لینا ہو اسکا کیس کھول دیا جائے اور باقی کھلے عام ہوتے ہیں۔ آج بے شمار لوگ کرپشن زدہ ہیں مگر منی لانڈرنگ میں ملوث بھی ہیں مگر حکومت کی لانڈری میں پاک صاف ہوکر حکومت کا حصہ ہیں۔ کسی کو محض دبائو میں رکھنے کیلئے کیس ہرگز نہ بنایا جائے۔ موجودہ حکومت میں ایسے وزراء ہیں جو ہر حکومت کا حصہ رہ چکے ہیں۔ وزیراعظم کا اعلان کہ وزیراعظم ہائوس میں نہیں رہوں گا اب ایک کے بجائے دو پرائم منسٹر ہائوس بن گئے ہیں۔ اخراجات پہلے سے مزید بڑھ گئے ہیں عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے سے حکومت بے نقاب ہوگئی ہے۔ عدالت بلاامتیاز احتساب کرکے اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرے۔ پی پی شعبہ خواتین برطانیہ کی صدر انجم جرال نے کہا کہ بیورو کریسی سمیت بادشاہ گروں کو پتا تھا کہ اس وقت اگر آصف علی زرداری مختلف مقدامات کی لٹکتی تلواروں سے آزاد رہے تو عین ممکن ہے وہ اپنی مرضی کے مطابق حکومت شکیل نہ دے سکیں۔ لیاری سے بلاول بھٹو کو ہرایا گیا، حالانکہ سب جانتے ہیں لیاری پی پی کا گڑھ ہے۔ یہ مقدمات محض سیاسی ثابت ہوں گے ایجنسیاں جب اپنی مرضٰ کی حکومت بنالیں گی تو آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی مقدمات میں باعزت بری ہوجائیں گے۔ نوٹنگھم سے نمائندہ جنگ کے مطابق کمیونٹی رہنما پرویز اختر نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری مبینہ طور پر اربوں ڈالر پاکستان سے سمگل کر کے بیرون ممالک لے گئے ، اس سے قبل دونوں جانب سے کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر فیصلے ہوتے رہے مگر اب پاکستان میں ایک ایسے شخص نے عوام کو بیدار کیا ہے جو خود کرپشن ہی کے خلاف میدان میں اترا اور عوامی حمایت حاصل کی اب احتساب عدالت پر بھی کسی کا زور نہیں چلے گا اور ہمیں یقین ہے کہ اب کی بار احتساب عدالت وہ تاریخی کام کریگی جس کا اس قوم کو سالہاسال سے انتطار ہے۔ہمیں یقین ہے کہ احتساب کا یہ عمل جاری رہے گا اور آصف علی زرداری کے احتساب میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہو گی اگر اس بار بھی حقیقی احتساب نا ہو سکا تو عوام کا احتساب عدالت سے بھی اعتماد اٹھ جائے گا۔ بشارت رزاق کے مطابق آصف علی زرداری نے صدارتی منصب سنبھالنے سے قبل ہی اپنے تمام کاروبار سے لاتعلقی اختیار کر لی تھی اسکے بعد صدر بنے اب سیاسی حریف اپنا زور لگا رہے ہیں مگر کچھ حاصل نہیں ہو گا یہ چھوٹے کیس ثابت کیسے ہو سکتے ہیں سب من گھڑت کہانیاں ہیں۔ راجہ خالد خان کہا کہنا ہے کہ پاکستانی عوام کا اپنی عدالتوں پر اعتماد بڑھا ہے اور اس اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے احتساب عدالت کو بغیر کسی دبائو میں آئے اپنا کام کرنا ہو گا ہمیں یقین ہے کہ آصف علی زرداری اس مرتبہ بچ نہیں سکیں گے چونکہ اس مرتبہ انکا واسطہ کسی سیاسی شراکت دار سے نہیں بلکہ آزاد احتساب عدالت اور ایک نڈر سیاسی قومی راہنما سے ہے جو ہر حال میں اس ملک سے کرپشن کا خاتمہ چاتا ہے۔ہمیں یقین ہے کے آصف علی زرداری کے خلاف تمام الزامات ثابت ہونگے اور قومی کی لوٹی ہوئی دولت کو واپس ملک میں لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے ۔ کوونٹری سے نمائندہ جنگ کے مطابق کمیونٹی شخصیت ظفراقبال نے جنگ سروے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری پر بنائے گئے مقدمات صرف اور صرف سیاسی نوعیت کے ہیں۔ نہیں سسٹم سے ہٹانے، قومی سیاست سے دور رکھنے اور اپنی بات منوانے کے لئے تنگ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو طاقتیں آصف زرداری کو قومی سیاست سے دور رکھنا چاہتی ہیں وہ غلطی پر ہیں راجہ شیراز نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں ہمیشہ کسی نہ کسی کو قربانی کا بکرا بنایا جاتا ہے۔ سابق صدر زرداری پر اس سے قبل بھی مقدمات بنائے گئے ہیں جس میں انہیں کلین چٹ ملی آج ایک مرتبہ پھر یہ کھیل کھیلا جارہا ہے اور ایک مرتبہ پھر زرداری سرخرو ہوں گے کیونکہ ان سیاسی مقدمات کی کوئی حیثیت نہیں وقتی طور پر گرفتار کیا جاسکتا ہے لیکن مقدمات جلد ختم ہوجائیں گے۔ چوہدری دین مشتاق نے کہا کہ جو کوئی جرم کرے اسے سزا ملنی چاہئے لیکن افسوس کہ ہمارے ملک میں ایسا نہیں ہوتا بڑے مجرم کو وی آئی پی پروٹوکول ملتا ہے اور چھوٹے مجرم کو گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ آصف زرداری کو تمام مقدمات سے ایک مرتبہ نکال دیا گیا۔ آج منی لانڈرنگ کا کیس دوبارہ بنادیا گیا اگر انہوں نے منی لانڈرنگ کی ہے تو انہیں سزا ملنی چاہئے لیکن پاکستان کی تاریخ بتاتی ہےکہ ایسا ممکن نہیں۔ چوہدری اعجاز نے کہا کہ حالات تبدیل ہوچکے ہیں نئی حکومت آگئی ہے، آصف زرداری کو سزا ملنی چاہئے اور ملے گی، اب آصف زرداری کو سزا بھگتنا ہوگی اور نئی حکومت کو عوام کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ کرپٹ لوگوں کو سزا ملے گی تو حکومت کا اعتماد بڑے گا۔
تازہ ترین