• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی، چیف جسٹس کے اسپتالوں میں مقیم ملزموں پر چھاپے، شرجیل میمن کے کمرے سے شراب برآمد

کراچی (اسٹاف رپورٹر) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کراچی کے اسپتالوں مقیم ملزموں کے کمروں پر چھاپے مارے کلفٹن میں واقع ڈاکٹر عاصم کے ضیاء الدین اسپتال میں زیر علاج پی پی رہنما شرجیل انعام میمن کے کمرے پر چھاپے کے دوران وہاں سے شراب کی بوتلیں اور منشیات برآمد ہو ئیں، چیف جسٹس نے شراب کی بوتلوں کی تصاویر بھی بنائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں پر علاج تو نہیں چل رہا اور ایسا لگ رہا ہے کہ شرجیل میمن یہاں پر آرام کیلئے آئے ہیں، دورے کے بعد سابق صوبائی وزیر فوری کو سینٹرل جیل منتقل کرکے نجی اسپتال میں ان کا کمرہ سیل کردیا گیا۔جیل منتقلی سے قبل شرجیل میمن کے خون کے نمونے بھی لیے گئے۔اسکے بعدچیف جسٹس جناح اسپتال کے شعبہ کارڈیو ویسکولر بھی گئے، جہاں انہوں نے انور مجید کے کمرے کا معائنہ کیا اوروہاں موجود ریکارڈ اور سامان قبضے میں لیا۔ بعدازاں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملہ کو دیکھیں میں اس حوالہ سے سخت حکم جاری کروں گا یہ حال ہے سندھ حکومت کا آپ اس معاملہ کو خود دیکھیں۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثارسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مقدمات کی سماعت سے قبل کراچی کے تین اسپتالوں میں اچانک دورے کرکے سیاسی قیدیوں کے علاج کے بہانے قائم کیے گئے وی وی آئی پی وارڈز کا معائنہ کیا سب سے پہلے کلفٹن میں واقع نجی اسپتال (ضیاالدین اسپتال ) کا دورہ کیا فوری طورپر اسپتال کے اس وارڈ میں پہنچے جہاں پیپلز پارٹی کے رہنما سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن زیرعلاج تھے ،چیف جسٹس جب کمرے کے پاس پہنچے تو وہاں موجود شرجیل انعام میمن کے ملازمین سے استفسارکیا کہ شرجیل انعام کہاں ہیں ؟ ملازم نے بتایاکہ شرجیل انعام اندر سورہے ہیں۔چیف جسٹس نے حکم دیاکہ انہیں جگاؤ اور بتاؤ کہ چیف جسٹس ملاقات کرنے آئیں ہیں ،چیف جسٹس جب کمرے میں داخل ہوئے تو کمرے کی لائٹس بند تھیں اور شرجیل انعام میمن گہری نیند میں سورہے تھے ،ملازمین نے جب شرجیل انعام میمن کو اٹھایا گیا اس دوران چیف جسٹس نے کمرے کا معائنہ کیا توشرجیل میمن کے کمرے سے تین عدد شراب کی بوتلیں ملی اور اسکے علاوہ بھی دیگر ممنوعہ اشیاء بھی کمرے میں پائی گئیں شراب کی بوتلوں سے متعلق چیف جسٹس نے استفسارکیا تو شرجیل میمن نے جواب میں کہاکہ یہ بوتلیں میری نہیں ہیںاسی دوران ڈی آئی جی جیل خانہ جات بھی موقع پر پہنچ گئے جس پر چیف جسٹس نے ڈی آئی جی جیل خانہ جات ناصر آفتاب کی سخت سرزنش کرتےہوئے کہاکہ آپ سوتےہوئے فرائض انجام دے رہے ہیں اوریہاں علاج کے بہانے بااثر قیدی عیاشیاں کررہے ہیں کیوں نہ آپ کو شوکاز نوٹس جاری کیاجائے، حقائق سامنے آرہے ہیں کہ جیل سے باہر علاج کا بہانہ کیوں رچایا جارہا ہے۔ بعدازاں شرجیل میمن کے کمرے کی تلاشی لینے کے بعد انہیں جیل متقل کر دیا گیا جبکہ جیل منتقلی سے قبل شرجیل میمن کے خون کے نمونے بھی لیے گئے۔چیف جسٹس کے سرپرائز دورے کے بعد ناصرآفتاب نے شرجیل انعام میمن کے لیے سب جیل قرار دیے گئے کمرے سے دو افرادجنہیں شرجیل انعام کے ملازمین ظاہرکیاجارہاہے کو بھی حراست میں لے لیا۔بعدازاں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری آمد سے قبل این آئی سی ایچ بی ڈی اور جناح پوسٹ گریجویٹ میں بھی اچانک دورہ کرکے سیاسی قیدیوں کے علاج کے بہانے قائم کیے گئے وی وی آئی پی وارڈز کا معائنہ کیا تھاجہاں انہوں نے منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید کے کمرے اور انکے علاج اور بیماریوں کا جائزہ لیا اور کچھ ریکارڈ بھی تحویل میں لیاجبکہ انور مجید کے بیٹے غنی مجید کے لیے مخصوص وارڈ کا معائنہ بھی کیا۔تاہم غنی مجید کے کمرے میں موجود نہ ہونے پر استفسار کیا تو چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ ملزم کو ایم آر آئی کرانے کے لیے لے جایا گیا ہے۔ اس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے وہاں موجود مختلف لوگوں سے بات چیت بھی کی۔ جناح اسپتال کے دورے کے دوران مریضوں نے چیف جسٹس کو شکایات بھی کیں ۔ ایک مریض نے چیف جسٹس جو بتایا کہ ڈاکٹر کا وقت ساڑھے 7 بجے کا ہے تاہم وہ ساڑھے10 بجے اور 11بجے آتے ہیں ۔ اس پر چیف جسٹس متعلقہ ڈاکٹر کے کمرے میں گئے اور ڈاکٹر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاید آپ لیٹ آئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف سے کوئی شکایت نہیں آپ نے مریضوں کی خدمت کرنی ہے جبکہ ایک بیڈ پر لیٹے مریض کے حوالہ سے چیف جسٹس نے ڈاکٹروں کو ہدایت کی کہ انہیں فوری طور پر آئی سی یو میں لے جائیں۔ بعدازاں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کیسز کی سماعت کی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اٹارنی جنرل انور منصور خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آج ایک اسپتال کا دورہ کیا اور وہاں کمرے سے تین شراب کی بوتلیں ملی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ شرجیل میمن جہاں زیرعلاج ہیں جب وہ وہاں پہنچے تو انہوں نے شراب کی بوتلیں دیکھیں اور استفسار کرنے پر بتایا گیا کہ یہ انکی نہیں ہیں۔ چیف جسٹس شراب کی بوتلیں ملنے کے معاملہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملہ کو دیکھیں میں اس حوالہ سے سخت حکم جاری کروں گا یہ حال ہے سندھ حکومت کا آپ اس معاملہ کو خود دیکھیں۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اچھے کام کیے ہیں یہ بھی دیکھیں یہ کیا ہو رہا ہے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جب اسپتال میں علاج کی بجائے شراب کی بوتلیں برآمد ہونگی تو اس کو ہم کس طرح دیکھیں گے انور منصور خان نے چیف جسٹس کو یقین دہانی کروائی کہ وہ اس معاملہ کا جائزہ لیں گے۔ دوسری جانب ایس ایس پی ساؤتھ عمر شاہد نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ شرجیل میمن کے کمرے سے برآمد ہونے والی بوتلوں کا لیب ٹیسٹ کروایا جائے گاان کا کہنا تھا کہ جس مقام کو سب جیل قرار دیا جائے، اسکی ذمےداری جیل پولیس کی ہوتی ہے تاہم شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق مقدمہ درج کیاجائےگا۔

تازہ ترین