وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان نے قربانیاں دی ہیں،امریکا سے عزت و احترام کا رشتہ چاہتے ہیں،واشنگٹن امداد نہیں بلکہ اتحادی سپورٹ فنڈ کی مد میں ڈالرز دیتا رہا۔
اسلام آبادمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اندرونی سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے،جی ایچ کیو میں بہت اچھی میٹنگ ہوئی جو اچھے ماحول میں ہوئی اور میٹنگ میں وزیراعظم کو دی جانے والی بریفنگ ملکی مفاد میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کی صورتحال یہ تھی کہ کسی لیول پرانگیج منٹ نہیں ہورہی تھی،خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنا چاہتے ہیں،5 ستمبر کو امریکی وزیر خارجہ پاکستان کے دورے پر آرہے ہیں اور ان سے عزت و احترام کے دائرے میں رہتے ہوئے تعلقات بحال کریںگے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکاسے گفت و شنید ہی نہیں ہورہی تھی یہ ایک تعطل تھا، امریکی وزیرخارجہ کی خدمت میں اپنا نکتہ نظر پیش کریں گےان سے نئے رشتے پر بات ہوگی، کوشش ہوگی کہ پاک امریکاتعلقات کو بہتر کروں۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ عزت و احترام کے رشتے کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے امریکہ سے تعلقات وقت کا تقاضا ہیں،امریکانےسابق حکومت کےدورسےہی یہ فنڈ معطل کررکھا ہے، یہ پیسا امریکا نے ہمیں واپس کرنا تھا،یہ وہ پیساہےجو پاکستان نے اپنے وسائل سے خرچ کیا ، یہ پیسہ ہم نے امن،استحکام اوردہشت گردی کےخاتمےکے لیے خرچ ہوا، یہ ہمارا پیسا ہےہم نے خرچ کیا ہےتاہم میں وضاحت دینا ضروری سمجھتا تھاکہ ہم نےیہ سب اپنےملکی مفادکے لیے کیا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ افغان حکام سے ہمارا رابطہ ہے انہوں نے اقدامات کا وعدہ کیا ہے،یہ تاثر دینا کہ یہ کیا ہوگیایہ کوئی نئی چیز نہیں، ہماری کوشش ہوگی کہ مشترکہ مفادات کو مدنظر رکھ کر آگے بڑھیں،جلال آباد میں قونصل خانہ بند کرنے کا اقدام سیکورٹی وجوہات پر اٹھایااور اس معاملے پر کل صبح ساڑھے10 بجے افغان وزیر خارجہ مجھے کال کریں گےتاہم ہر بات کو سازش کے طور پر نہیں لینا چاہیے۔
انہوںنے کہا کہ فرانسیسی صدر کی کال آئی اور طے ہواکہ بعد میں بات ہوگی جس سے ایک نئی اوپننگ ہمارے سامنے آرہی ہے۔